8 الیکشن2018 ملکی تاریخ کے مہنگے ترین الیکشن ہونگے, ایم این اے کے لئے اخراجات کی حد 40لاکھ ، 20ارب کا تخمینہ لگایا گیااسلام آباد (اصغر علی مبارک) سال 2018 میں ہونیوالے عام انتخابات ملکی تاریخ کے مہنگے ترین انتخابات ہوں گے ۔ قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر کم و بیش تین مستحکم امیدواروں کے الیکشن لڑنے کا امکان ہے اور ان انتخابات میں انتخابی اخراجات کی مد میں کم و بیش 20 ارب روپے سے زائد کے اخراجات کا تخمینہ ہے ۔ ان مہنگے انتخابات میں شریک ہونا اور جیتنا صرف امیر آدمی کے بس میں ہو گا۔ عام آدمی کی قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں شرکت ممکن نہیں رہے گی ۔
قومی اسمبلی کے امیدوار کیلئے انتخابی اخراجات کی حد 15 لاکھ روپے سے بڑھا کر 40 لاکھ روپے ،صوبائی اسمبلی کے امیدوار کیلئے انتخابی اخراجات 10 لاکھ روپے سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے جبکہ سینیٹ کی نشست پر انتخابی امیدوار کو 15لاکھ روپے تک کے اخراجات کی اجازت ہوگی ۔
پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات نے اپنے الیکشن بل2017 میں انتخابی امیدواروں کیلئے انتخابی اخراجات میں کئی گنا اضافہ کرنے کی سفارش کر دی ہے اور یہ بھی پابندی لگا دی ہے کہ انتخابی امیدوار کے بجائے کوئی اور فرد اس کی جگہ انتخابی اخراجات برداشت نہیں کر سکے گا اور اگر کوئی دوسرا فرد انتخابی امیدوار کی جگہ پوسٹر، بینر، سٹیشنری، میڈیا پر اشتہارات، ٹرانسپورٹ اور کھانے پینے کے اخراجات کرے گا تو یہی سمجھا جائے گا یہ اخراجات امیدوار نے خود کئے ہیں ۔
انتخابی امیدوار کو ہر خرچ کی مکمل رسید رکھنا ہو گی، تاہم ایک ہزار روپے سے کم کی ادائیگی کی رسید رکھنا لازمی نہیں ہو گی ۔ ہر امیدوار کیلئے لازمی قرار دیا جائے گا کہ وہ انتخابی اخراجات کیلئے پہلے اپنا الگ اکائونٹ کھولے ، جس میں سے تمام انتخابی اخراجات کئے جائیں گے اور انتخابی امیدوار کیلئے ممنوع قرار دیا گیا ہے کہ انتخابی مہم کیلئے کھولے جانے والے بینک اکائونٹ سے ہٹ کر کسی اور بینک اکائونٹ سے اخراجات کرے ، ہر امیدوار خصوصاً جیتنے والے امیدوار انتخابات کے تیس دن بعد اپنے انتخابی اخراجات کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو گوشوارے کی صورت میں داخل کرانے کے پابند ہوں گے ، جس میں ہر خرچ کی رسید یا بل پیش کرنا لازمی ہو گا ۔
ہر وہ متنازعہ اخراجات جن پر کسی مخالف امیدوار نے اعتراض کیا ہو ان اخراجات کی تفصیلات جن کی ادائیگی انہوں نے کرنی ہے ، کس فرد سے کس قدر رقم لیکر انتخابی اخراجات کئے گئے اور الیکشن اخراجات کیلئے کھولے گئے بینک اکائونٹ کی بینک اسٹیٹمنٹ داخل کرانا لازمی ہو گا ۔ الیکشن کمیشن کو ان اخراجات کی سکروٹنی کا حق ہو گا جو امیدوار اپنے انتخابی اخراجات کی رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش نہیں کرے گا اس کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہو گا۔
Election 2018, Pakistan, Lahore, الیکشن 2018، پاکستان ، لاہور