میانوالی؛ لاہور ، اسلام آباد ، کراچی ، بنوں اور میانوالی میں عمران خان نے اپنے مخالف امیدواروں کو عبرتناک شکست دے کر پانچوں سیٹیں جیت لیں ، مگر ان میں سے ایک برقرار رکھ کر عمران خان کو باقی چار سیٹیں چھوڑنا تھیں ، مصدقہ ذرائع سے موصول ہونے والی تازہ ترین خبر کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے میانوالی کی نشست رکھنے کا فیصلہ کیا ہے چنانچہ لاہور کراچی بنوں اور اسلام آباد سے عمران خان کے سیٹیں چھوڑنے کے بعد دوبارہ انتخابات ہونگے ۔
میانوالی عمران خان کا آبائی ضلع ہے جہاں کے لوگ اپنے بھائی اور بیٹے سے انتہائی لگاؤ رکھتے ہیں ، الیکشن 2018 میں تحریک انصاف نے پورے ضلع کے قومی و صوبائی حلقوں پر (ن) لیگ سمیت تمام جماعتوں کا سیاسی جنازہ نکال کے رکھ دیا ، تحریک انصاف کو یہاں سے ملنے والی تاریخی فتح سے ثابت ہوتا ہے کہ میانوالی میں تحریک انصاف کی مقبولیت کا گراف ملک کے دیگر تما م شہروں سے زیادہ اور اونچا ہے ، عمران خان کا میانوالی کی جیتی ہوئی سیٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ بالکل درست ہو گا مگر چند حقائق توجہ طلب ہیں ۔ الیکشن 2013 میں ایک سے زائد نشستیں جیتنے کی وجہ سے عمران خان نے میانوالی کی سیٹ چھوڑ دی اور اسلام آباد والی سیٹ برقرار رکھی ، میانوالی والوں نے سمجھا کہ عمران خان نے انہیں نظر انداز کر دیا ہے شاید یہی وجہ تھی کہ اس خالی سیٹ پر بعد میں ہونیوالے انتخابات مین (ن) لیگ کے عبیداللہ خان شادی خیل تحریک انصاف کے امیدوار کو شکست دے کر قومی اسمبلی میں جا پہنچے ۔ کپتان کے اس فیصلے پر بعد میں بڑی تنقید کی گئی ، مگر اب حالات اور ہیں ، 2013 میں (ن) لیگ ایک مضبوط سیاسی جماعت تھی مگر آج شاید پاکستان کی مظلوم ترین سیاسی جماعت بن چکی ہے ۔
اگر عمران خان اور تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت نے ماضی کی اس مثال کو سامنے رکھ کر یہ فیصلہ کیا ہے تو ایک بار پھر یہ انکی غلطی ہو گی ، میانوالی کے عام لوگ اور پرجوش کارکن اگرچہ اس بات پر فخر کریں گے کہ ان کا کپتان انکی تائید وحمایت کے بل بوتے پر پارلیمنٹ میں پہنچے اور وزیر اعظم کا حلف اٹھائے ۔ مگر میانوالی کے سیاسی طو ر پر باشعور لوگ اب بھی عمران خان سے پرزور اپیل کر رہے ہیں کہ اب حالات یکسر مختلف ہیں ضلع میانوالی کے عوام اور این اے 95 کے ووٹرز نے گویا قسم کھا رکھی ہے کہ عمران خان کو جتوانا ہے ، اس لیے گھر کی طرف سے بے فکر رہیے لاکھوں ٹائیگر آپ کے ایک اشارے کے منتظر ہیں ، یہاں سے کس کھمبے کو نامزد کرو گے تو بھی میانوالی والے اسے مہروں کی سیاہی سے رنگا رنگ کر دیں گے لیکن خدارا لاہور کی جیتی ہوئی سیٹ خالی کرکے سعد رفیق کو جیتنے کا چانس فراہم نہ کیا جائے ، اگر میانوالی آپ کا گھر ہے تو لاہور بھی شریف خاندان کا گھر ہے ، (ن) لیگ پر زوال سہی مگر اپنے گھر میں تو ہر کوئی شیر ہوتا ہے ، یہ نہ ہو کہ عمران خان میانوالی والی سیٹ کو حساس سمجھ کر پاس رکھیں اور لاہور والی سیٹ گنوا بیٹھیں ۔ خان صاحب یاد رکھیے میانوالی والی سیٹ چھوڑنے میں ذرا بھی خطرہ نہیں اور لاہور والی سیٹ چھوڑنا نقصان سے خالی نہیں ہو گا َ میانوالی کے لوگ آپ کا ہر حکم بجا لائیں گے اور آپ کی کامیابی پر خوش ہی خوش ہیں ۔ قارئین اپنی آراء فیس بک پر کمنٹس میں دیں یا اس وٹس ایپ نمبر 03024127273پر ارسال کریں ،جو بعد میں تحریری شکل میں تحریک انصاف کی اعلی قیادت کو پیش کردی جائیں گی