اسلام آباد: سابق چیف الیکشن کمشنر پنجاب محبوب انور نے کہا ہے کہ سردار ایاز صادق کے حلقے این اے 122 کیلئے اضافی بیلٹ پیپرز نہیں چھاپے گئے ، 21 اپریل تک بیلٹ پیپرز کی حتمی ڈٰیمانڈ نہیں آئی تھی تاہم چھپائی کی ہدایت کر دی گئی ، جوڈیشل کمیشن نے تین پرنٹنگ کارپو ریشنز کے سربراہوں پر جرح کیلئے انہیں کل طلب کر لیا۔
الیکشن کمیشن نے مزید دستاویزات جوڈیشل کمیشن میں جمع کرا دیں ، چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن کا اجلاس شروع ہوا تو مسلم لیگ ن کے وکیل شاہد حامد نے سابق چیف الیکشن کمشنر پنجاب محبوب انور پر جرح شروع کی ۔ محبوب انور نے کمیشن کو بتایا کہ حلقہ این اے 122 میں 3لاکھ 26 ہزار رجسٹرڈ ووٹرز کیلئے اسی تعداد میں بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ۔ این اے 53 راولپنڈی کے حلقے میں 3 لاکھ 82 ہزار رجسٹرڈ ووٹرز کیلئے 4 لاکھ 54 ہزار بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ۔ سابق چیف الیکشن کمشنر اس حلقے سے کامیاب امیدوار کے نام سے ناواقف نکلے جس پر مسلم لیگ ن کے وکیل نے بتایا کہ این اے 53 سے تحریک انصاف کے غلام سرور خان کامیاب ہوئے شاہد حامد نے سوال کیا کہ کیا کیپٹن صفدر کیخلاف کسی نے انتخابی عذرداری کی درخواست دائر کی؟ جواب میں محبوب انور نے لاعلمی کا اظہار کیا ، ایک سوال پر محبوب انور نے بتایا کہ ریٹرننگ افسران نے 19اپریل کے بعد بیلٹ پیپرز کی تعداد بتائی ۔ ریٹرننگ افسران سے بیلٹ پیپرز کی تعداد پولنگ سکیم طے کرنے کے بعد بتائی گئی ۔ محبوب انور نے بتایا کہ پرنٹنگ کارپوریشن کو 21 اپریل کو بیلٹ پیپرز چھاپنے کی ہدایت کی گئی تھی تاہم 21 اپریل تک بیلٹ پیپرز کی حتمی ڈٰیمانڈ نہیں آئی تھی ، محبوب انور پر جرح مکمل ہونے کے بعد کمیشن کی کارروائی کل تک ملتوی کر دی گئی ، چیف جسٹس نے کہا کہ ایم ڈی پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان، منیجر پرنٹنگ کارپوریشن لاہور اور ایم ڈی پوسٹل فاؤنڈیشن کے گواہان سے جرح کل ہوگی ، پیر کو مزید گواہ بلانے کیلئے بھی نوٹس جاری کریں گے۔