اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ انتخابات پہلے ہی دھاندلی زدہ ہوچکے ہیں اور اب 25 جولائی کو ہونے والی پولنگ رسمی طور پر ہے۔
پاکستان کے عام انتخابات 2018 کے بارے میں جاننے کی ضرورت‘ کے عنوان سے الیکشن پول گائڈ کی تقریب رونمائی کے موقع پر ان کا کہنا تھا کہ قانون میں تبدیلی کی وجہ سے پولنگ کے دن نتائج میں تبدیلی کا دور گزر چکا ہے لیکن ان تبدیلیوں نے قبل از اور بعد از انتخابات دھاندلی اور نتائج میں تبدیلی کا راستہ فراہم کردیا۔
واضح رہے کہ اس تقریب کا انعقاد ایک این جی اور ڈیموکریسی رپورٹنگ انٹرنیشل ( ڈی آر آئی ) کی جانب سے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام ( یو این ڈی پی ) کے تعاون سے منعقد کی گئی تھی۔
پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ ’ انتخابی عمل پہلے سے ہی بگڑ گیا ہے اور یہ غیر منصفانہ اور بے تُکا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’پوشیدہ سیاسی انجینئرز با آسانی جوڑ توڑ کے لیے ایک بکھری ہوئی اور تقسیم شدہ پارلیمان دیکھنے کے لیے بے تاب ہیں، ساتھ ہی ایک خاموش بغاوت جگہ لے رہی ہے جو کسی بھی گزشتہ بغاوت کے مقابلے میں معتدل ہے‘۔
سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ’ اس بغاوت کے نتیجے میں یہاں سول حکومت ہے لیکن اختیارات سے محرم ہے، یہاں ذرائع ابلاغ ہے لیکن آزادی نہیں ہے، یہاں انتخابی امیدوار ہیں لیکن انہیں سیاسی پلیٹ فام منتخب کرنے کی آزادی نہیں ہے اور یہاں ووٹرز بھی ہیں لیکن لگتا ہے کہ ان کا ووٹ دینا کا حق پہلے ہی لیا جاچکا ہے‘۔
انتخابی مبصرین کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مبصرین پر پابندی نہیں لیکن ان کی واضح طور پر حوصلہ شکنی کی گئی ہے۔
اس موقع پر ڈی آر آئی کے نمائندے جاوید ملک کا کہنا تھا کہ یہ گائڈ انتخابی ایکٹ 2017 کے ذریعے بنائے گئے قانونی فریم ورک میں بہتری کی بنیاد پر محیط ہے اور یہ انتخابی اصلاحات طویل کوششوں کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ ڈی آر آئی کو امید ہے کہ انتخابی گائڈ کے ذریعے فراہم کی گئی معلومات پاکستان میں انتخابی عمل کے بارے میں ایک مثبت گفتگو کی سہولت فراہم کرے گی‘۔
یو این ڈی پی کے چیف ٹیکنکل ایڈوائزر ڈیرن نینس کا کہنا تھا کہ ’ ہم نے دیکھا ہے کہ الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی ) کی جانب سے انتخابی عمل میں شمولیت، رسائی اور شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے مثبت اقدامات کیے گئے ہیں، ہمیں امید ہے کہ یہ الیکشن گائڈ پاکستان کے انتخابی عمل پر تحقیق کے لیے معلومات کے طور پر کام کرے گا‘۔