اسلام آباد (یس ڈیسک) اسلام آباد میں اپنی رہائشگاہ بنی گالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ میری وزیراعظم نواز شریف نے کوئی ذاتی لڑائی نہیں، پاکستان کے مستقبل کا سوال ہے۔ دہشتگردی کیخلاف حکومت کو مکمل سپورٹ دی۔
قوم اکھٹی ہے حکومت کو اسے تقسیم نہیں کرنا چاہیے۔ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی کہے کہ معاشی ترقی رک گئی یا میٹرو کے منصوبے کو نقصان ہوا۔
واضع ہوگیا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں تاریخ کی سب سے بڑی دھاندلی ہوئی۔ اگر ایسے الیکشن ہونگے تو ہم بنانا ری پبلک بنے رہیں گے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں ایک جج سے مایوسی ہوئی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمیں عدلیہ پر اعتماد نہیں ہے۔
ہمیں اپنے جوڈیشل کمشن پر اعتماد کرنا چاہیے۔ 2013ء کے الیکشن ٹھیک ہوئے یا نہیں اس کا فیصلہ جوڈیشل کمشن کو فیصلہ کرنے دیں۔ جوڈیشل کمشن کہہ دے کہ انتخابات میں صرف بدانتظامی ہوئی تو تسلیم کرلیں گے۔ عدلیہ کہہ دے کہ حکومت کو مینڈیٹ مل گیا تو ہم ماننے کو تیار ہیں۔
اگر ری الیکشن نہ بھی ہوں تو جوڈیشل کمشن کے نتیجے میں آئندہ انتخابات بہتر ہونگے۔ مجھے وزیر اطلاعات کی باتیں سمجھ میں نہیں آ رہیں, ان کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں لگ رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔ فرانسیسی اخبار کی اس مکروہ حرکت سے عالم اسلام میں مزید اشتعال پھیلے گا۔
او آئی سی گستاخانہ خاکوں کو معاملہ کیوں نہیں اٹھاتی؟۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے بتایا کہ پشاور کے آرمی پبلک سکول کے دورے کے دوران میرے قافلے میں صرف 6 گاڑیاں تھیں۔ وزراء پہنچ گئے جس سے گاڑیوں کی تعداد بڑھ گئی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ قوم آج کے بعد میرے ساتھ کبھی پروٹوکول نہیں دیکھے گی۔ میں میڈیا کیلئے نہیں بلکہ چھپ کر جانا چاہتا تھا۔ احتجاجی والدین کی جگہ میں بھی ہوتا تو وہی کرتا جو انہوں نے کیا۔ اگر میرے جانے سے ان کا درد کم ہوتا ہے تو میں پھر جانے کو تیار ہوں۔