وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ان کا یا شہباز شریف کا فوٹو لگانے سے ووٹ نہیں ملتا، آئندہ انتخابات میں نواز شریف کا فوٹو لگا کرالیکشن لڑیں گے۔
شاہد خاقان عباسی نے پارلیمنٹری رپورٹرز ایسو سی ایشن کے وفد سے ملاقات کے دوران کہا کہ آمروں سے تو کوئی پوچھنے والا نہیں، تاہم سیاستدانوں کو عدالتوں میں گھسیٹا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو کبھی ہائی جیکر اور کبھی سسلین مافیا کہا جاتا ہے، ہر ادارہ جگہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے، عوام اسے قبول کرتے ہیں جو فطرت کے مطابق ہو۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جو ججز لگے ہیں انکا ریکارڈ دیکھیں کیا ہے، دنیا بھر میں پارلیمان عدلیہ کی نگراں ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ججز کا چہرہ عوام کے سامنے آنا چاہیے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جج نے زندگی، موت، اربوں روپے اور تاریخی فیصلے کرنے ہوتے ہیں، کمزور شخص کو جج لگائیں گے تو بھگتنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے امریکا سمیت دنیا بھر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں جج کی تعیناتی کے وقت اس کی پوری زندگی کو کھنگالا جاتا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ این آر او چور کرتے ہیں ہم چور نہیں ہیں۔ جتنی شفاف یہ حکومت ہے ملکی تاریخ میں کبھی نہیں آئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ این آر او کرنے والے بیٹھے ہیں، ن لیگ نے کبھی این آر او نہیں کیا۔ شاہد خاقان نے کہا کہ جو لعنتیے ہیں انہیں خود سمجھ آ جائے گی ، پارلیمنٹ کو کوئی خطرہ نہیں۔حیران ہوں کہ اسمبلی رکن اور پارٹی سربراہ اسمبلی کو گالی دیتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سیاسی مکالمہ جولائی میں پولنگ اسٹیشنز پر ہوگا، جو مظاہرے کرتے ہیں انکی عقل کو داد دیتا ہوں۔
شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ آئین میں اسمبلی کی تحلیل کے صرف دو طریقے ہیں۔ پہلا طریقہ نواز شریف اور پارٹی اسمبلی تحلیل کا فیصلہ کرے، میں توڑ دوں گا۔ دوسرا طریقہ اپوزیشن میں ہمت ہے تو تحریک عدم اعتماد پیش کرے۔اس کے علاوہ اسمبلی تحلیل کا تیسرا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ ماضی کی طرح کا نہیں ہو گااس کو آئین کے تحت کریں گے۔