تحریر: شاہ بانو میر
پاکستان کی 20 کروڑ پر مشتمل عوام کو چند سو لوگ ہیں
جو انہیں
کبھی مذہب کے نام پر
کبھی فرقہ پرستی کے نام پر
کبھی سیاست کے نام پر
کبھی صوبائیت کے نام پر
کبھی علاقئیت کے نام پر
کبھی لسانیت کے نام پر
سیاست کے مکروہ کھیل میں الجھا کر انہیں ایک دوسرے سے دور دور رکھتے ہیں٬ پاکستان کی سیاست ہر زمانے میں جھوٹ اور نفرت انگیزی پر پروان چڑہائی گئی ہے جس میں جانوں کا ضیاع اور لاشوں کی ضرورت اور پھر ان پر کامیاب ملک گیر احتجاج کسی ایک پارٹی کو فائدہ دیتا تھا ۔ اتنے دہشت گرد اتنے اغوا کار اتنے قاتل ڈکیت نوسر باز اس سے پہلے کسی اور ملک میں کسی نے نہیں دیکھے تھے انڈونیشیا ہو یا انگلینڈ امریکہ ہو یا سری لنکا ہر ملک کا مطلوب دہشت گرد یہیں سے پکڑا گیا پاکستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیااندرون ملک موجود بڑے بڑے ناموں کی پشت پناہی نے ان انسانیت کے دشمنوں کو مضبوط کیا کروڑوں کی جان و مال کا سودا کرنے والے یہ سیکڑوں لوگ بھول گئے کہ یہ قوم بظاہر کمزور ہو جاہل ہو سادہ لوح ہو مگر یہ ہے ایسی قوم جس کے حکمران غلام ہیں
مگر اس قوم کے اپنے مزاج میں غیرت ابھی بھی ابال کھاتی ہے یہ قوم ناواقف انداز غلامی ہے سپر پاور حکمرانوں کیلئے دیوتا ہوں گے مگر اس قوم کا توکل اپنے اللہ پر ہے اس قوم کا ایمان خالص ہے اسی لئے تو مساجد ابھی تک خوں ریزی کے باوجود 5 وقت کی اذانیں بروقت اور بے خوفی سے دے رہی ہیں اور وہاں موجود نمازیوں کی تعداد ماوؤں کے اٹھے ہوئے دعاوؤں کی قبولیت ہیں
ان کا ایمان ہے پاکستانی قوم کا ان داتا اوپر آسمان پر ہے نیچے اس کی بنائی ہوئی اس مفاد پرست دنیا میں نہیں ۔
قوم آج بھی مفاد پرستی سے لاتعلق اللہ پر یقین کے ساتھ اس ملک کیلئے کوشاں ہے پاکستان کی سالمیت کو 2 مئی 2011 کے بعد اس وقت گہرا دھچکا لگا جب ملا منصور کو 2016 مئی میں ڈرون حملہ کر کے پاکستان کی سرحد کے اندر مار دیا گیا۔ ضرب پاکستان کو لگانی مقصود تھی اور واضح کرنا بھی اُن کو دھوکہ نہیں دیا جا سکتا وہ جوکہتے ہیں تو ثابت بھی کرتے ہیں اس ملک کی سیاست کبھی آزاد نہیں ہوئی غلامی بنیاد میں ملی ہے کبھی اس سیاست اوراس کے فیصلوں کو عوامی سطح پر شنوائی نہیں ہوئی یہی وجہ ہے کہ عوام کا رویہ آج بھی وطن عزیز کیلئے اصل غیرت مند رویہ ہے
یہ عوام غلام نہیں بنائی جا سکتی یہ خود اپنے لئے اپنی نسلوں کے لئے اٹھے گی
اور سیکڑوں لوگ جو کروڑوں کو دیمک لگا رہے ہیں ہر اُس انسان کو جو پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہے اسے یہاں سے نکلنا ہوگا تبھی تو چائنہ کاریڈور کو تحفظ ملے گا افواج پاکستان کے جوانوں کا قیمتی خون اس کاریڈور کے ہر منصوبے کی بنیاد میں ہے جس کی قدر آزاد بے خوف فضا میں سانس لینے سے ہوتی ہے ۔ کیا یہ ہمارا ملک ہے؟ ہر مطلوبہ دہشت گرد ہمارے ملک سے مل رہا ہے ۔
کوئی دس سال سے یہاں سکونت پزیر ہے کوئی 15 سال قبل یہاں سے جا چکا ہے مگر بڑے ناموں کے ساتھ کی وجہ سے اُن سے پاکستانی شناختی کارڈ برآمد ہو رہے ہیں ۔ ان کارڈز کی موجودگی کی وجہ سے بآسانی وہ پاکستان میں جہاں چاہیں جا سکتے ہیں اور دیگر دہشت گردوں کے ساتھ مل کر کاروائی کر کے پورے ملک کو تباہ و برباد کر سکتے ہیں ان اشخاص سے کارڈز کی برآمدگی آج نادرہ کی کارکردگی کو سوالیہ نشان بنا رہی ہے ۔
دنیا کا شائد واحد ملک ہے جس کا شناختی کارڈ کسی بھی بڑی شخصیت کے ایک فون پر بیس سے تیس ہزار میں بنا کر کسی کو بھی اندرون ملک دہشت گردی کا لائسنس دے دیا جاتا ہے دہشت گردوں کو کو چالیس ہزار ایک دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ پر اڑہائی لاکھ کی رقم ادا کی جاتی ۔ ہزاروں دہشت گردوں کو پہلے کے پی کے میں سیکڑوں ڈرونز سے مار کر ثابت کیا گیا ۔ اب بلوچستان کو اجاگر کیا گیاہے را کی موجودگی کے ثبوت بھارتی اسلحہ بھارتی کرنسی کا پکڑا جانا اب اسکا ایجنٹ مل اب رہی سہی کسرملا منصور کی ہلاکت نے پوری کر دی ۔
ان تمام نقائص کے باوجود پاکستانیوں کے حوصلے بلند ہیں الحمد للہ سچے کھرے پاکستانی جو جینا جانتے ہیں یا پھر ملک کی آن پر مرنا جانتے ہیں اپنے بڑوں کی طرح ڈالر کی چمک دمک انہیں متاثر نہیں کر سکی اور نہ یہ بکنے کا ہُنر جانتے ہیں انہیں سیاسی مصلحتیں آج بھی نہیں آئیں٬ اسی لئے تو آج تک اللہ کی رحمت شامل حال رہی اور یہ سلامت ہے٬ پاکستان اور ہر طاقتور ملک کے تسلط سے مکمل انکار کرتے ہوئے آج بھی یہی وہ لوگ ہیں ِ ان کی حمیت اور غیرت جو اصل اثاثہ ہیں اس زمین کا ان کی دعائیں قبول ہو چکی ہیں اللہ پاک بہترین منصوبہ ساز ہیں از خود معاملات اس طرف بڑھاتے ہیں جہاں کوئی سوچ نہیں سکتا آج پاکستانی قوم کی دعاوؤں کی قبولیت چاروں سمت ہوتی”” صفائی مہم”” سے دیکھی جا سکتی ہے پورے ملک میں بچھا ہوا افواج پاکستان کا باریک تاروں سے بنُا ہوا دہشت گرد اور دہشت گردی کے خلاف یہ جال ملک سے اس وبا کو جڑ سے ختم کر دے گا ۔
مکمل خود مختار پاکستان منفی عناصر سے پاک یہ مُلک صرف پاکستانیوں کا پیارا پاکستان انشاء اللہ بننے جا رہا ہے کیونکہ اللہ پاک نے امت محمدیہ کو آزاد بارعب امام بنایا تھا متقیوں کیلئے غلامی اس کی سرشت می قدرت نے رکھی نہیں تو کون ہے جو اس قوم کو جو امت محمدیہ سے تعلق رکھتی ہے غلام بنا سکے؟ اسی لئے یہ قوم ڈوبتی ابھرتی ہے مگر ہمیشہ دوسروں سے آگے رہتی ہے
قرآن پاک میں بیان ہوئے مومن کے اوصاف اسے کسی طور کمزور نہیں ہونے دیتے اللہ پر یقین اور اسکی مدد مانگنا اسی کی عبادت کرنا آج بھی اس قوم کی 5 وقت کی نمازوں کا معمول ہے یہی وجہ ہے کہ یہ قوم ہر غلامی کے سبب کو جھٹک کر پھر سے بے خوف قوم بنے گی کیونکہ پاکستانی قوم ناواقف آداب غلامی ہے
تحریر: شاہ بانو میر