برطانیہ میں جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے بھارت میں 50 سال سے زنجیروں میں جکڑے ہاتھی کو آزاد کروا دیا۔
ہاتھی خشکی کا سب سے بڑا جانور مانا جاتا ہے اسے زمانہ قدیم نے مختلف کاموں کے لیے استعمال کیاجاتا رہا ہے اس کے لیے انہیں خصوصی تربیت دی جاتی ہے، کچھ ہاتھیوں کو ان کے مہاوت اپنی اولاد کی طرح رکھتے ہیں جب کہ کچھ اس عظیم الجثہ جانور کے ساتھ ایسا سلوک روا رکھتے ہیں جو بیان سے بھی باہر ہے، ایسے ہی بدتر سلوک کا سامنا ایک ہاتھی پچھلے 50 برسوں سے کررہا تھا اس کے لیے ایک غیر ملکی ٹیم کو میدان میں آنا پڑا۔
بھارتی ریاست اتر پردیش میں ایک مہاوت نے ہاتھی کو 50 برسوں سے ناصرف زنجیروں میں جکڑ کر رکھا تھا بلکہ اس کے ساتھ انتہائی بدتر سلوک کیا جاتا تھا۔ اس بارے میں جب برطانیہ میں جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کو معلوم ہوا تو اس کی ایک ٹیم بھارت پہنچی اور اس نے ہاتھی کو آزاد کروا کر متھرا کے اینیمل کیئر سینٹر میں داخل کرادیا۔ آزاد کرائے گئے ہاتھی کو راجو کہہ کر بلایا جاتا تھا۔ 51 برس کی عمر کے راجو کو آزاد کرائے جانے سے پہلے لگ بھگ 27 لوگ خرید اور بیچ چکے تھے، راجو کے مالک اس سے دن بھر کام کرواتے لیکن نا تو اسے پیٹ بھر کر کھانا دیا جاتا اور ناہی اسے مناسب آرام، خوراک نہ ملنے کی وجہ سے وہ کئی سال سے پلاسٹک اور کوڑا کرکٹ کھاکر پیٹ کی آگ بجھا رہا تھا۔ راجو کے پیر میں پڑی بیڑیاں اس قدر تنگ ہوگئی تھیں کہ وہ اس کی کھال تک میں دھنس گئی تھیں۔