تحریر : ایم سرور صدیقی
اکثر سوچتاہوں کیا علامہ اقبال نے ایسے ہی پاکستان کا خواب دیکھا تھا ۔۔یا پھربائی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح نے ایسا ہی پاکستان بنانا چاہتے تھے پاکستان کے قیام کے وقت دنیا کی سب سے بڑی ہجرت کی گئی لاکھوں افراد گاجر مولی کی طرح کاٹ دئیے گئے۔۔ہزاروں مسلمان خواتین کی عصمت دری کی گئی پاکستان کے قیام کیلئے دی جانے والی قربانیاں کوئی معمولی نہیں ہیں تاریخ میں یہ قربانیاں یقینا ناقابل ِ فراموش ہیں مسلمانوںنے تو قدم قدم پر قربانیاں دی ہیں آج کی نسلوںکو اس کا قطعی ادراک نہیں ۔۔ ارض ِ پاک کوگلہ تو اپنی ہرنسل سے ہے ایک بات طے ہے پاکستان کو جتنا نقصان یہاں بسنے والی اشرافیہ نے پہنچایاہے کسی دشمن نے نہیں پہنچایا ہوگا پاکستان کے تمام مسائل اور عوام کی محرومیوںکے یہی ذمہ دارہیں یہ ان لوگوںنے اس ملک کو کبھی سونے کا انڈہ دینے والی مرغی سے زیادہ اہمیت نہیں دی اس لئے سوچتا رہتا ہوں کیا قائد ِ اعظم کے پاکستان کو کسی کی نظر ِ بد لگ گئی ہے۔۔۔ یا پھر ہماری شامت ِ اعمال۔۔۔ جو بھی ہو ہم اپنے قائد ِ اعظم سے انتہائی شرمندہ ہیں میرے قائد اعظم نے تو کہا تھا ہم الگ وظن اس لئے بنانا چاہتے ہیں تاکہ اسلام کے تجربات اپنے معاشرہ پرکرسکیں لیکن اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں کہیںفرقہ واریت،لسانی جھگڑے معمول بن گئے ہیں کہیں جمہوریت۔۔۔کہیں خلافت اور کہیں اسلام کے نام پراپنے ہم مذہب بھائیوںکے گلے کاٹے جارہے ہیں ۔۔۔ کہیںمعاشی استحصال ہورہاہے یاان کے حقوق غصب کئے جاتے ہیں خودکش حملے، بم دھماکے،ٹارگٹ کلنگ ایک الگ مسائل ہیں جنہوںنے پوری قوم کا جینا حرام کررکھاہیاس میں کوئی شک نہیں پاکستان کو اللہ نے بے شمار وسائل سے نوازاہے لیکن یہ دولت فلاح ِ انسانیت کیلئے خرچ ہونی چاہیے۔۔۔
عوام کی حالت بہتربنانے پر صرف کی جانی چاہیے۔۔غربت کے خاتمہ کیلئے منصوبہ بندی کیلئے ٹھوس اقدامات متقاضی ہیں جرم، ناانصافی اور سماجی برائیوں کے قلع قمع کے لئے کام کرنے کا اہتمام ہونا چاہیے اگرایسا نہیں ہورہا تویہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوںسے نا شکری ہے اور اللہ ناشکری کرنے والوںکو پسند نہیں کرتا۔۔اپنے ملک کا حال میں قائد ِ اعظم کو کیا بتائوں پو ری دنیا میںشاید سب سے زیادہ پروٹوکول پاکستانی حکمرانوںکاہے جن کی آمدورفت کے موقعہ پر گھنٹوں ٹریفک جام رکھنا عام سی بات ہے اس دوران ایمبو لینسوںمیںمریضوںکی موت واقع ہو جائے،طالبعلم کو تعلیمی داروں اور ملازمین کودفاتر سے دیر بھی ہو جائے تو حکمرانوںکی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ فرق تو بلاول بھٹو زرداری کو بھی نہیں پڑتا جس کے پروٹوکول کے چکر میں 10ماہ کی ننھی سی گڑیا باپ کی گودمیں دم توڑ گئی کیا پاکستان اس لئے بنا تھا کہ اشرافیہ کے پروٹوکول کے لئے ہماری جانوں کو بھینٹ چڑھایا دیاجائے۔۔اور تو اور ہمارے ممنون حسین جیسے عام پاکستانی صدر ِپاکستان بننے کے بعدپروٹوکول کے محتاج ہوکررہ گئے ہیں۔۔۔
دل چاہتاہے آج ان کی سالگرہ کے موقعہ پر اپنے قائد ِ اعظم کے سامنے اپنا سینہ چیرکررکھ دوں۔۔۔ دل کے تمام ہاڑے سنا ڈالوں کہ ان کے جانشینیوںنے اس ملک کا کیا حال کرڈالا پہلے اس ملک کو دو لخت کیا لیکن ماضی سے کوئی سبپ حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔۔۔ آدھا ملک گنوانے کے بعد بھی کوئی عبرت حاصل نہیں کی ۔دنیا میں پاکستان شاید واحدملک ہے جس میں رہنے والوںکی اکثریت کو اپنے ہی دیس سے پیار نہیں اور جو اس پاک وطن کی محبت کے گن گاتے ہیں ان کیلئے زندگی بوجھ سی بن گئی ہے حیات کے دن رات عذاب۔۔۔ہماری اشرافیہ نے ان کے مقدرمیں محرومیاں اور مایوسیاں لکھ دی ہیں اور جب مایوسیاں حدسے زیادہ بڑھ جائیں انسان کو اپنی ذات سے بھی محبت ختم ہو جاتی ہے غورکریں۔۔ دیکھیں تو محسوس ہوگا کہ باقی مانندہ پاکستان میں بھی 16دسمبر والے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس ملک میں امیر امیر تر ۔۔غریب غریب ترین ہوتا جارہا ہے
آج پھر ملک خطرے میں ہے مشرقی پاکستان بھی مایوسی اور محرومیوںکے باعث ٹوٹا تھا آج بھی محرومیوں اور مایوسیوںکا دور دورہ ہے سیاستدانوںنے مک مکا کانام جمہوریت رکھ دیا ہے ان کے اپنے اربوں کھربوں بیرون ِ ممالک میں ہیں لیکن ان کا دل بھرتاہے نہ جیب نہ نیت۔۔۔کروڑوں ہم وطن خط ِ غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی بسرکرنے پر مجبور ہیںکبھی یہی حال مشرقی پاکستان کے باسیوںکا تھا جب ملک میں سماجی انصاف ملے۔۔ نہ۔پیٹ بھرکر روٹی ۔۔۔غریبوںکے پڑھے لکھے بچوںکو روزگار نہ ملے اشرافیہ کی نااہل اولاد کلیدی عہدوںپر فائز ہو جائے عام آدمی کو کیا فرق پڑتاہے۔۔۔۔مجھے لگتاہے جب پاکستان دولخت ہوا عالم ِ ارواح میں میرا قائد ِ اعظم ۔۔۔علامہ اقبال کے گلے لگ کر بہت رویا ہوگا۔۔۔۔ہم پاکستانی ایک ملک میں رہنے کے باوجودمگر آج بھی سندھی ،بلوچی،پٹھان اور پنجابی کی تفریق سے باہر نہیں نکلے۔۔۔دنیا میں دو ملک مذہب کی بنیاد پر معرض ِ وجودمیں آئے پاکستان اور اسرائیل۔۔۔ لیکن دنیا بھرکی اسلام دشمن طاقتوںنے آج تک پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیایہود و نصاریٰ کا گٹھ جوڑ اسی سلسلہ کی کڑیاں ہیں۔پاکستان کے قیام کے وقت دنیا کی سب سے بڑی ہجرت کی گئی لاکھوں افراد گاجر مولی کی طرح کاٹ دئیے گئے۔۔
ہزاروں مسلمان خواتین کی عصمت دری کی گئی پاکستان کے قیام کیلئے دی جانے والی قربانیاں کوئی معمولی نہیں ہیں تاریخ میں یہ قربانیاں یقینا ناقابل ِ فراموش ہیں مسلمانوںنے تو قدم قدم پر قربانیاں دی ہیں آج کی نسلوںکو اس کا قطعی ادراک نہیں ۔۔ ارض ِ پاک کوگلہ تو اپنی ہرنسل سے ہے ایک بات طے ہے پاکستان کو جتنا نقصان یہاں بسنے والی اشرافیہ نے پہنچایاہے کسی دشمن نے نہیں پہنچایا ہوگا پاکستان کے تمام مسائل اور عوام کی محرومیوںکے یہی ذمہ دارہیں یہ ان لوگوںنے اس ملک کو کبھی سونے کا انڈہ دینے والی مرغی سے زیادہ اہمیت نہیں دی۔۔۔۔پاکستان کا آج جو بھی حال ہے
اس کیلئے حکمران نہیں۔۔۔اشرافیہ نہیں۔۔قوم پرست نہیں ۔۔۔پاکستان کے جاہ ہ جلال کے ملک بھی نہیں ہم جیسے عام شہری محرومیاں جن کا نصیب بنادی گئی ہیں۔۔۔غربت جن کا مستقبل بن گیاہے علامہ اقبال نے ایسے ہی پاکستان کا خواب نہیں دیکھا تھا ۔۔ قائد ِ اعظم محمدعلی جناح ایسا پاکستان بنانا نہیںچاہتے تھے۔۔۔ اپنے قائد ِ اعظم سے شرمندہ ہیں۔۔معافی کے طلب گار۔۔۔بابا ہم شرمندہ ہیں ہمیں معاف کرنا۔
تحریر : ایم سرور صدیقی