جرمنی ( انجم بلوچستانی) برلن بیورو و مرکزی آفس برلن MCB یورپ کے مطابق
شام پانچ بجے سفارتخانہء پاکستان جرمنی میںیوم یکجہتی کشمیر پر ایک پروقارتقریب منعقد ہوئی،جس میںسفیر پاکستان، سفارتی عملے،کشمیری وپاکستانی کمیونٹی اور ان کی تنظیمات کے سر کر دہ افراد نے شرکت کی۔
سفارتخانہ کے HOC سجاد حیدر خان نے نظامت کے فرائض سر انجام دئے۔کمیونٹی کی نئے سفیر پاکستان جوہر سلیم سے یہ پہلی شناسائی تھی۔جس نے انکی آمد پر ان کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔اس تقریب میںمسلئہ کشمیر،کشمیری عوام سے یکجہتی،پڑوسی ممالک سے پاکستان کے تعلقات،اسلامی دنیا اور عالمی طاقتوں کی مسلئہ کشمیر سے لا توجہی،لاتعلقی اور دہرے معیار کے بارے میںکشمیری و پاکستانی کمیونٹی رہنمائوں نے اپنے جذبات و خیالات کا اظہارتقریر کی صورت میں کیا،جنمیںپاکستان مسلم لیگ (ن) یوتھ ونگ جرمنی کے رہنماعنصر بٹ؛پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی کے رہنماطارق محمود اعوان؛ فری کشمیر آرگنائئزیشن کے صدر محمدصدیق کیانی اورپیپلز پارٹی برلن کے رہنما سہیل خان شامل تھے۔ان سب نے سفیر پاکستان جوہر سلیم کو خوش آمدید کہتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ وہ اپنے پیش رئووں کی طرح کمیونٹی کو اکٹھا کرنے اور مسلئہ کشمیر کو اجاگر کرنے کی کوشش کریں گے۔
نامور صحافی و شاعر،کشمیر فورم انٹرنیشنل کے عالمی چیرمین اور پاکستان عوامی تحریک یورپ کے چیف کوآرڈینیٹر محمد شکیل چغتائی نے اس موقعہ کے لئے کہی گئی اپنی تازہ نظمیہ انداز کی غزلیںپیش کیں،جنہیں علامہ اقبال کے شکوہ و جواب شکوہ کی پیروی میں”بھارتی دھمکی” اور”مجاہدین کشمیر کی للکار” کا نام دیا گیا تھا۔انہوں نے شہدائے کشمیر،APSکے معصوم شہدائ،باچاخان یونیورسٹی کے شہدائے کرام اور PIAکے احتجاجی ملازمین کے شہداء کے لئے ایک منٹ کی خاموشی کی اپیل کی اور انکے لئے فاتحہ خوانی کروائی۔
سفیر پاکستان،جوہر سلیم نے خطاب کرتے ہوئے مسلئہ کشمیر کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے تقسیم ہند کی تاریخ دہراتے ہوئے اسے پاکستان کے خلاف سازش گردانا۔انہوں نے بھارت سے گزشتہ مذاکرات،ایک لمبے تعطل اور پھر نریندر مودی اور سشما سوراج کے پاکستان آنے کا ذکر کرتے ہوئے اسے میاں نواز شریف کی کامیاب خارجہ پالیسی کا مظہر قرار دیا۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کشمیر کی مکمل آزادی تک پاکستان کشمیریوں کی مالی، اخلاقی و زبانی مدد کرتا رہے گا اورحق رائے شماری کے حصول تک ہر جگہ انکی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ”مسلئہ کشمیر حل کئے بغیر بھارت اور پاکستان کے درمیان کبھی بھی خوشگوار اور سازگار تعلقات قائم نہیں ہو سکتے۔” آخر میں مہمانوں کی تواضع گرم و ٹھنڈے مشروبات،سموسوں، پکوڑوں،بھنے مرغ کے تکوں،دہی پھلکیوں،آلو چھولوں،کھیر اور گلاب جامنوں سے کی گئی۔