لاہور (ویب ڈیسک) سینئر صحافی چوہدری غلام حسین نے مطالبہ کیا ہے کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ایمرجنسی نافذ کرکے ملک کو فوج کے حوالے کیا جائے۔نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چوہدری غلام حسین کا کہنا تھا کہ لوگ حفاظتی تدابیر اختیار کریں اور گھروں پر ہیں، ہر بندہ ہی کرونا وائرس سے خوفزدہ ہے لیکن اس کو خود پر سوار کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ایسا نہ کیا جائے کہ 100 روپے کی چیز کو ایک ہزار روپے کا کردیا جائے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایمرجنسی نافذ کرکے ملک کو فوج کے حوالے کردیا جائے تاکہ ہر بندہ ڈسپلن کا مظاہرہ کرسکے۔ چوہدری غلام حسین کا کہنا تھا کہ تفتان میں تو 200 بندے نہیں رہ سکتے، وہاں موجود لوگوں کو ایئر لفٹ کیا جائے اور انہیں وہاں سے دوسری جگہ لے جایا جائے۔جبکہ دوسری جانب ایک خبرکے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے افواج پاکستان سول انتظامیہ کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں، مسلح افواج نے میڈیکل پلان آف ایکشن مرتب کرلیا ہے، اس وبا سے نمٹنے کیلئے سوشل ڈسٹنسنگ (لوگوں کا ایک دوسرے سے دور رہنا)ضروری ہے، ہر وہ شخص جو کردار ادا کرسکتا ہے وہ اس حوالے سے آگے آئے اور اپنا کردار ادا کرے ، یہ ایک صبر آزما مرحلہ ہے اور ہم مل کر اس چیلنج سے نبرد آزما ہوں گےمعاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں مشترکہ لائحہ عمل طے کیا گیا ، افواج پاکستان پوری طرح متحرک ہیں اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت وفاق اور صوبوں کے ساتھ مل کر اس وبا پر قابو پانے کیلئے پوری طرح متحرک ہیں۔ افواج پاکستان سول اداروں کے ساتھ مل کر عوام کی خدمت کیلئے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف نے تمام فارمیشنز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے اضلاع کی سطح پر رسک کی صورتحال کا جائزہ لے اور سوال انتظامیہ کی ہر ممکن مدد کرے۔اپیکس کمیٹی کے تحت صوبوں میں بھی افواج پاکستان مکمل تعاون فراہم کر رہی ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی روشنی میں صرف لاہور، کراچی اور اسلام آباد کے ایئر پورٹس پر بین الاقوامی فلائٹس کو آنے کی اجازت دی جارہی ہے۔آرمی اور رینجرز متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر سکریننگ کے عمل کو یقینی بنارہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی تینوں مسلح افواج نے اس وبا سے نمٹنے کیلئے میڈیکل پلان آف ایکشن مرتب کرلیا گیا ہے، تینوں مسلح افواج کی میڈیکل کورز کو متحرک کردیا گیا ہے۔ ملتان میں پاکستان آرمی نے سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر قرنطینہ سنٹر میں بھرپور معاونت کی ہے، فیس ماسک، سینیٹائزر بنانے کیلئے پاک فوج کے تحت سائنسدان کام کر رہے ہیں ۔ کرائسسز اور رسک مینجمنٹ کی پالیسی بنالی ہے، کمیونیکیشن سٹریٹجی بنائی ہے کیونکہ بروقت اور درست اطلاعات ہی ایسے وقت میں افواہوں اور خوف و ہراس کو روک سکتی ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سوشل ڈسٹنسنگ کو فروغ دینا ہوگا، اس کیلئے تمام سوشل میڈیا انفلوئنسرز، سلیبریٹیز اور ہر وہ شخص جو کردار ادا کرسکتا ہے وہ آگے بڑھے اور اپنا کردار ادا کرے۔ عوام کا اعتماد افواج پاکستان کا اثاثہ ہے اور اس کیلئے ہم تمام وسائل بروئے کار لائیں گے، احتیاط اور پرہیز کے ساتھ ہم نے اس کا مقابلہ کرنا ہے، یہ ایک صبر آزما مرحلہ ہے اور ہم مل کر اس چیلنج سے نبرد آزما ہوں گے۔