اسلام آباد (نیوز ڈیسک) عدالت عظمیٰ میں بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی میعاد خدمات میں توسیع کے حوالے سے جاری مقدمے میں حالات پر قابو پانے کی غرض سے انتہائی اعلیٰ سطح پر اس تجویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ ملک میں ہنگامی حالات نافذ کرکے کسی بھی پیش آمدہ صورتحال کی راہ
روک دی جائے۔سینئیر صحافی صالح ظافر کی ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق اس تجویز کے حوالے سے قطعی مفاہمت نہیں ہو سکی تاہم خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا،زیادہ تر رہنماؤں کا موقف تھا کہ اس سے حالات میں زیادہ بگاڑ پیدا ہو جائے گا اور صورتحال مکمل طور پر بے قابو ہو کر تباہ کن ہو سکتی ہے۔ ہنگامی حالت نافذ کر کے دور رس نتائج حاصل کرنے کا موقف رکھنے والوں کو استدلال تھا کہ ماضی میں ایمر جنسی کا نفاذ کر کے مثبت نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں اگر عبوری مدت کے لیے اس تجویز کو دھرا لیا جائے تو اس سے نہ صرف پیدا شدہ آئینی صورتحال سے نجات مل سکے گی بلکہ اس کی بدولت عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے حکومت کو یکسوئی کا مطلوبہ ماحول بھی دسیتاب ہو سکے گا۔ واضح رہے کہ گذشتہ روزوفاقی کابینہ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے نئی سمری کی منظوری دی تھی، وزیراعظم کی زیر صدارت بلائے گئے ہنگامی کابینہ اجلاس میں تمام اراکین نے جنرل قمر باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے اتفاق کیا، سمری منظوری کیلئے صدر مملکت عارف علوی کو بھجوا دی گئی۔۔ ذرائع نے بتایا کہ کابینہ ارکان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیارچیف ایگزیکٹوکے پاس ہے۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ کشمیر اور سکیورٹی صورتحال کو دیکھ کرکیا۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کابینہ کا متفقہ فیصلہ ہے۔