پیرس (زاہد مصطفی اعوان سے) محکمہ سوشل سکیورٹی کے جنوری 2015 کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سپین میں برسر روزگار تارکین وطن میں ہر 10 میں سے 6 تارکین وطن غیر یورپی ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔
غیر یورپی ممالک کے کل 9٫02٫521 باشندے برسرروزگار ہیں۔ جبکہ یورپی ممالک کے سپین میں رہائش پذیر 6٫13٫535 باشندے برسر روزگار ہیں۔
غیر یورپی ممالک میں سب سے زیادہ مراکش 1٫86٫858 ۔ اس کے بعد چین 91٫134۔ ایکوادور 69٫164 ۔ بولیویا 57٫178۔ کولمبیا 50٫852۔ یوکرائن 34٫696۔ پیرو 32٫409۔ پیراگوئے کے 31٫668۔ ارجنٹائن 26٫989۔ اور پاکستان کے 25٫549 باشندے قانونی طور پر برسر روزگار ہیں۔ جبکہ یورپی ممالک میں رومانیہ کے 2٫63٫158۔ اٹلی کے 63٫652۔ برطانیہ کے 53٫193۔ بلغاریہ کے 48٫067 ۔ پرتگال کے 38٫127 ۔ فرانس کے 35٫720 اور جرمنی کے 34٫404 باشندے سپین میں قانونی طریقہ سے برسر روزگار ہیں اور اپنا ٹیکس محکمہ سوشل سکیورٹی کو ادا کرتے ہیں۔
25٫549 پاکستانیوں میں مالکان کے معاشی استحصال کا شکار مرد اور خواتین کی وہ تعداد شامل نہیں ہے جوکہ مالکان کے جبر کے باعث سوشل سکیورٹی سسٹم میں اندراج کے بغیر کام کر رہے ہیں۔