تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
یقینایہ بات میرے ملک کے کسی ایک ادارے کی نہیں ہے بلکہ آج اگر دیکھا جائے تو میرے دیس کے ہر منافع بخش قومی ادارے کو دیدہ ودانستہ طورپر زبوحالی کی نظر کر دیا گیا ہے اور یوں آج میرے مُلک کے ایک قومی ادارے کی حالتِ زاردوسرے ادارے سے مختلف نہیں ہے ایساکیوں اور کس لئے کی اجا رہا ہے …؟؟اَب قومی اداروں کی نج کاری کی حامی حکومت میںیہ بات کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں ہے یہ سمجھنے اور سمجھانے والوں کے لئے بہت ہے ،کہ موجودہ حکومت میں قومی اداروں کے بارے میں اِن کی کارکردگی سے متعلق برسوں سے چھپے انکشافات اور دعوے کیوں عیاں کئے جارہے ہیں اِس لئے کہ قومی اداروں کی کارکردگی پر زیاد ہ سے زیادہ سوالیہ نشان لگائے جائیں اور اِنہیں فروخت کر دیا جائے۔
قبل اِس کے کہ ہم مزید کچھ کہیں ہم یہاں اِس حوالے سے ایک خبراور ایک دعوے کا تذکرہ کرناچاہیں گے کہ ”پچھلے دِنوں پارلیمانی کمیٹی میں سرکاری ٹی وی کے ایم ڈی محمد مالک نے جس انداز سے اپنے ادارے کی زبو حالی بیان کی ہے جہاں اِس سے بہت سے انکشافات سامنے آئے ہیں تو وہیں ادارے کی کارکردگی سے متعلق بہت سے سوالات بھی پیداہوئے ہیں اور ساتھ ہی قوم کے ذہنوں میں اِن خدشات نے بھی جنم لینے میں دیرنہیں لگائی ہے کہ کیا اَب عنقریب سرکاری ٹی وی کی بھی نج کاری ہونے کوہے …؟؟جس کے لئے ن لیگ کی حکومت میں سرکاری ٹی وی سے متعلق یہ بساط بچھائی گئی ہے اوریہ سب کچھ کیا گیا ہے۔
بہرحال…!!خبر ہے کہ گزشتہ دِنوں پارلیمانی کمیٹی میںسرکاری ٹی وی کی زبوحالی بیان کرتے ہوئے ایم ڈی محمدمالک کا کہناتھاکہ” سرکاری ٹی وی میںکام کرنے والاکوئی دُکھی نہیں مگرادارہ بہت دُکھی ہے بجلی کے بلوں کے ذریعے سرکاری ٹی وی کو 6ارب روپے ملتے ہیں، سواپانچ ارب روپے تنخواہوں اور 40 کروڑ میڈیکل بلوں میں چلے جاتے ہیں،60کروڑروپے کا سالانہ خسارہ ہے اُن کا کہناتھاکہ حالات ٹھیک کرنے کے لئے 2ارب کاقرضہ لے رہے ہیں ، اِس موقعے پر ایم ڈی پی ٹی وی محمدمالک کا یہ بھی کہناتھاکہ سرکاری ٹی وی کی کئی بللڈنگزبینکوں کو رہن رکھی گئی ہیں، اِنہوں نے انکشاف کیا کہ6ہزار ملازمین ہیں سب کی سالانہ خفیہ رپورٹیں(ACR)”آوٹ سٹینڈنگ“ ہیں،خبرہے کہ یہاں ایم ڈی نے انتہائی معنی خیز اور سوالیہ اندازسے کہاکہ مجھے یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ اگر6ہزارملازمین کی کارکردگی شاندارہے تو پھریہ ادارہ خسارے میں کیوں ہے..؟؟
ہاں البتہ …!!اِس موقعے پر ایم ڈی پی ٹی وی نے ایک بات جو بڑے دعوے سے کہی وہ یہ ہے کہ”اگرمیرے اختیارمیں ہوتو 5ہزارمیں سے4990ملازمین کو فارغ کردوں،سرکاری ٹی وی کے افسران تو اپنی ای میل تک چیک کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے ہیں، سرکاری ٹی وی اللہ کے آسرے پر چل رہاہے، ایک سینٹرمیں 70پروڈیوسرہیںاور 2گھنٹے کے پروگرام ہوتے ہیں“ ایم ڈی سرکاری نے یہ بھی کہاکہ”سرکاری ٹی وی میں ایک مافیاکام کر رہا ہے،یہاں عجیب کلچرہے جِسے ترقی ملے وہ اور جِسے نہ ملے وہ بھی عدالت میںچلے جاتے ہیں۔
اگرچہ..!!یہاں پھر بھی ایم ڈی سرکاری ٹی وی محمد مالک نے اپنی 9/10سالہ خدمات کے دوران سرکاری ٹی وی کے لئے پیش کی گئیں اپنی کارکردگی کو بھی فخریہ اندازسے بیان کیا اور کہاکہ اَب سرکاری ٹی وی پر سائے زبوحالی کے سیاہ بادل چھٹ رہے ہیں اور چیک اینڈبیلنس کا اچھا نظام چل پڑاہے ،اوراَب حالات پہلے سے بہترہورہے ہیں،یہاں ہم اِن ساری باتوں سے قطعاََ نظریہ کہنا چاہیں گے کہ ایک ایسے موقعے پرکہ جب حکومت قومی اداروں کی نج کاری کی پلاننگ میں مصروفِ عمل ہے تو اِن لمحات میںا یم ڈی سرکاری ٹی وی کو ایسے دعوے اور حیران کُن انکشافات کرنے کی کیا ضرورت تھی جس سے سرکاری ٹی وی کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ جائے اور حکومت اِس کی نج کاری سے متعلق بھی منصوبہ بندی کو حتمی شکل دینے کے بارے میں سوچنے لگے۔
آج اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جب سے میرے ملک میں قومی اداروں کو نجی کار ی کرنے کی وباپھیلی ہے تب ہی سے حکمران جماعت نے قومی اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر اپنے من پسندافرادکو تعینات کرنا شروع کیا آج بس جن کا کام صرف اتناہے کہ یہ افراددیدہ دانستہ قومی اداروں کی اچھی بھلی کارکردگی کو پہلے سے بنائی گئی حکومتی منصوبہ بندی کے تحت خراب سے خراب تر کرتے چلے جاتے ہیں اور ایسے جواز پیدا کر دیئے جاتے ہیں کہ منافع بخش قومی اداروں کی کارکردگی صفر ہوجاتی ہے ایساسب کچھ اِس لئے کیاجاتاہے کہ اِن اداروں کی آسانی سے نج کاری کی جاسکے اور منافع بخش قومی ادارے کوڑیوں کے دام اپنے من پسندافرادکو فروخت کردیئے جائیں اور پھر قوم کی خدمت کی آڑ میں اصل میں اپنے کاروباری طبقے کو نوازکراِن کی خدمت کی جائے اور اِن میں اپناسر اُونچا اور بہت اُونچا کیا جائے یہ تو ہمیشہ ہی سے موجودہ برسرِ اقتدار جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کا وطیرہ رہا ہے یہ جب بھی اقتدار میں آئی ہے
اِس نے ہمیشہ قومی اداروں کو اُونے پونے داموں فروخت کرنے کا ہی سوچاہے اور اپنے اِس دورے حکومت میں بھی ن لیگ کی حکومت کی یہی کوششہے جس قدرجلد ممکن ہوسکے قومی اداروں کو فروخت کردیاجائے۔آج اگر مُلک کی اپوزیشن جماعت پی پی پی اپنی دیگر جماعتوں کے ہمراہ مُلک میں ہونے والی واپڈااور پی آئی اے جیسے قومی اداروں کی نج کاری کے خلاف ہے تواِسے اپنااپوزیشن کا حقیقی کردار ادا کرنا ہو گا ورنہ یہ نج کاری پر اپنے کمیشن بڑھانے اور دنیا دیکھاوے کے لئے اپنی یہ سیاسی ڈھکوسلے بازیاں بند کردے ۔(ختم شُد)
تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.co