کراچی (ویب ڈیسک) ایک نجی ٹی وی کے پروگرام’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں بات کرتے ہوئے چیئرمین پالیسی بورڈ ایس ای سی پی خالد مرزاکا کہنا ہے کہ ایس ای سی پی کا اسٹاف کام کرنے کو تیار نہیں ۔ کیونکہ پکڑے جانے کے ڈر سے گھبرایا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے جو دوچار کیس دیکھےاس میں لگتا نہیں کہ ہمارے لوگوں نے کوئی غلط کام کیا ہے،
ایس ای سی پی سے اٹھارہ سے بیس لوگوں کو اٹھا لیاگیا ہے اور انہیں چھوڑا نہیں جارہا کسی کو بھی کیپٹل مارکیٹ اور کارپوریٹ سیکٹر کی پروا ہی نہیں، مجھے نہیں معلوم کہ ان کے پیچھے کیا عوامل تھے اور کس فرشتے نے ان کو کہا تھا،حکومت کو بھی آگاہ کیا لیکن ابھی تک حکومت کا موقف نہیں آیا،صرف سرکاری نہیں مارکیٹ سے بھی کچھ مضبوط قوتیں حاوی ہیں ایک دو کا تعلق انٹرنیشنل مافیا سے بھی ہے۔ایس ای سی پی کے کام میں مداخلت ادارے کو کمزور کررہی ہے۔ مجھے اس حوالے سے تشویش ہے جس کا میں اظہار بھی کرتا رہتا ہوں۔ میں ان پر تنقید نہیں کررہا ۔ہو سکتا ہے یہ اپنا کام بہت اچھا کرتے ہوں گے۔ اصل تشویش کی بات یہ ہے کہ اس وقت ایس ای سی پی میں اسٹاف کام کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، اسٹاف گھبرایا ہوا ہے کہ انہیں کوئی پکڑ کر نہ لے جائے، میرے سامنے دو تین ایسے معاملات آئے اس میں ان کے اسٹینڈ کی مجھے سمجھ نہیں آرہی ہے، میں نے جو دو چار کیس دیکھے ہیں اس میں لگتا نہیں کہ ہمارے لوگوں نے کوئی غلط کام کیا ہے، مجھے نہیں پتا ان کے پیچھے موٹیویشن کیا تھی اور کس فرشتے نے ان کو کیا کہا تھا۔ ہمارے ایک افسر کو پچاس دن حراست میں رکھا گیا۔ایس ای سی پی سے کہا ہے کہ تحقیقات کرے کہ اس افسر نے ہمارے کام کے مطابق کوئی غلط چیز کیہے یا نہیں کی، ایس ای سی پی کو اندرونی تحقیقات کر کے عدالت کے سامنے حقائق رکھنے چاہئیں۔ ہمارے اسٹاف کو کوئی ہراساں کررہا ہے تو ہمارا کام ادارے کا دفاع کرنا ہے۔خالد مرزا کا کہنا تھا کہ حکومت کو بھی اس حوالے سے آگاہ کردیا ہے لیکن وہاں سے کوئی موقف نہیں آیا، میں سرکار میں کوئی مقبول آدمی نہیں ہوں۔
جبکہ سرکار میں بہت سے لوگ مجھے پسند بھی نہیں کرتے ہیں، کچھ دن پہلے مجھے اس پوسٹ سے برطرف کردیا گیا تھا، میں اس وقت وہاں ہائیکورٹ کے اسٹے آرڈر پر ہوں، نہ میں غلط کام کروں گا نہ غلط بات کروں گا، ایس ای سی پی کا ادارہ بڑے بحران سے گزر رہا ہے۔کیونکہ پچھلے چار پانچ سال میں غلط بھرتیوں کی وجہ سے ادارے کی صلاحیتوں پر بہت فرق پڑا ہے، ادارے سے باہر کی قوتیں ایس ای سی پی کا استحصال کررہی ہیں، صرف سرکار ہی نہیں مارکیٹ سے بھی کچھ مضبوط قوتیں ایس ای سی پی پر حاوی ہیں، ان میں ایک دو کا تعلق تو انٹرنیشنل مافیا سے بھی ہے، مارکیٹ کے اوپر یا نیچے جانے کا مارکیٹ کی مضبوطی سے تعلق نہیں ہے۔خالد مرزا نے کہا کہ ایس ای سی پی سے اٹھارہ بیس لوگوں کو اٹھالیا گیا ہے اور انہیں چھوڑا نہیں جارہا، قانون نافذ کرنے والے ادارے ہم سے معلومات مانگتے ہیں تو ہمیں دینی ہیں، مجھے ڈر ہے کہ گرفتار لوگ وہاں سے پتا نہیں کیا بری عادتیں سیکھ کر آئیں گے۔میں اپنے اسٹاف کو پولیس میں بھیجوں وہ وہاں سے چھترول سیکھ کر آئے تو میرے کس کام کا رہ جائے گا۔حکومت ایس ای سی پی کی خودمختاری کا دفاع کرے۔حکومت انہیں ہمارا اسٹاف اور کیس واپس کرنے کیلئے کہے یہاں کسی کو ایس ای سی پی، کیپٹل مارکیٹ اور کارپوریٹ سیکٹر کی پرواہ نہیں ہے۔