تحریر: مہر بشارت صدیقی
دشمن کے لئے للکار اور دوستوں کے لئے دل میں پیار لئے سات سال بعد اسلام آباد میں مسلح افواج کے دستوں کی پریڈ ہوئی۔ اسلام آباد کی فضا طیاروں کی گھن گرج اور پریڈ کرتے جوانوں کے بوٹوں کی دھمک سے لرز اٹھی۔ یوم پاکستان کی تقاریب کا آغاز نماز فجر میں خصوصی دعاؤں کے بعد اکیس توپوں کی سلامی سے ہوی۔ اسلام آباد میں یوم پاکستان کی مناسبت سے دن کے آغاز پر پاک فوج کی جانب سے 31 توپوں کی سلامی دی گئی۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں برکی روڈ کے علاقے میں فوجی جوانوں نے دن کا آغاز 21 توپوں کی سلامی سے کیا۔ پشاور کے جناح پارک میں بھی دن کے آغاز پر مادر وطن کو 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔ شہر قائد میں بھی دن کا آغاز 21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔ کوئٹہ کینٹ میں بھی پاک فوج کی جانب سے دن کے آغاز پر 21 توپوں کی سلامی دی گئی ـ پریڈ میں حسب روایت ایس ایس جی کمانڈوز ”اللہ ہو” کے نعروں کی گونج میں سلامی دی۔ فضاء میں ملی نغمے گونجے اور خواتین کا خصوصی دستہ سلامی دیتے ہوئے بے مثل نظر آیا۔ بری فوج کے ساتھ فضائیہ کے جوان بھی فضاء میں اپنی مہارت دکھائی۔ فلائی پاسٹ کے ساتھ چاق وچوبند دستے نے مارچ پاسٹ کیا۔ پاکستان کی بحری سرحدوں کے محافظ نیوی کے جوانوں نے بھی سلامی دی۔سروں پر دستار اور ہاتھوں میں پرچم اٹھائے گھڑ سواروںنے بھی قد بہ قدم سلامی دی۔ میکنائزڈ انفنٹری یونٹ اور لائٹ انفنٹری کمانڈو بٹالین کے دستے، پاک آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز، بیل ہیلی، ایم آئی سیونٹین، کوبرا گن شپ ہیلی کاپٹرز اور پوما ہیلی کاپٹرز بھی سلامی کے چبوترے کے سامنے سے گزرے۔ سٹریٹچک پلانز ڈویڑنز کے دستے بھی پریڈ کا حصہ ہیں۔
پاکستان کے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل خصوصاً رعد اور نصر میزائل اور ٹینک الضرار اور الخالد بھی پریڈ کی رونق بنے۔ پاکستان کے چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کی ثقافت کی جھلک لئے فلوٹ بھی تقریب کا حصہ بنے۔ پریڈمیں جے ایف 17 نے بھی فلائی پاسٹ میں حصہ لیا۔ 1998ء پاکستان ائیر فورس کی خود انحصاری کی پالیسی کے حوالے سے اہم ترین سال ثابت ہوا۔ پاکستان اور چین کے درمیان جے ایف 17 تھنڈر طیاروں کی مشترکہ تیاری کا معاہدہ ہوا اور پہلے پروٹو ٹائپ طیارے کی تیاری 30 ماہ کی نہایت ہی قلیل مدت میں مکمل کر لی گئی۔ پہلے پروٹو ٹائپ طیارے نے ستمبر 2003ء میں اڑان بھری۔ ۔ طیارے کو پاک فضائیہ کے پرانے طیاروں سے تبدیل کرنے کیلئے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ جے ایف 17 تھنڈر طیارہ ہر قسم کے موسم میں ایک کارآمد طیارہ ہے۔ طیارہ 1.6 میک کی رفتار سے پرواز کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ڈیجیٹل الیکٹرونک کنٹرول سسٹم کی بدولت جے ایف 17 تھنڈر طیارہ چھوٹے اور خطرناک ائیر فیلڈ میں بھی اڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اپنی خصوصیات میں جے ایف 17 تھنڈر طیارہ ایف 16 کا ہم پلہ ہے۔ جے ایف 17 تھنڈر بلاک ٹو پر کام دسمبر 2014ء میں شروع ہوا۔ بلاک ٹو میں فضاء میں ری فیولنگ کی صلاحیت کا اضافہ کیا گیا۔ ائیر بورن ریڈار کو اپ گریڈ کرنے سے جے ایف 17 طیارے کی فضائی برتری میں زبردست اضافہ ہوا۔ جے ایف 17 تھنڈر طیارے کو حال ہی میں پاک فضائیہ کے کمبیٹ کمانڈر سکول میں شامل کیا گیا ہے جو اس کے بہترین طیارہ ہونے کی دلیل ہے۔ جے ایف 17 طیارہ بحری جہاز تباہ کرنے والے میزائلوں کے ساتھ بم، لیزر گائیڈڈ بم، رن وے تباہ کرنے والے بم اور کلسٹر بم بھی استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان اور چین کی حکومتوں کے درمیان یہ معاہدہ موجود ہے کہ طیارے کو بیک وقت دونوں ممالک میں تیار کیا جائیگا۔ پاکستان کے پاس طیارے کی 58 فیصد پیداوار کے حقوق ہیں اور سو فیصد تیاری کی آپشن بھی موجود ہے۔ یہ منصوبہ ملکی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ملکی خود مختاری اور خود اعتمادی کی جانب بڑے اقدام ہیں۔ یہ پراجیکٹ پاکستان کی معیشت میں ترقی کے ضامن ہیں جو کہ ہماری حکومتی اور ملکی پالیسی کا اہم جزو ہیں ـ وم پاکستان کے موقع پر اسلام آباد میں شاندار اور پروقار تقریب میں صدر پاکستان ممنون حسین ، وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے شرکت کی ، اس موقع پر شہر میں سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے ، پریڈ کے دوران پاک فضائیہ اور بحریہ کے پائلٹوں نے فضا میں شاندار مہارت کا مظاہرہ کیا۔
مارچ میں ایف 16 ، قراقرم ایگل ، ایف 7 پی جی ، طیارے شامل ہیں ، اس موقع پر مسلح افواج کے جوانوں نے وزیر اعظم ، صدر پاکستان اور آرمی چیف کو سلامی پیش کی ، وفاقی دارالحکومت میں سکیورٹی مسائل کی وجہ سے یوم پاکستان کی تقریب کا سات سال بعد انعقاد کیاگیا۔ 23 مارچ کو یوم پاکستان کے حوالے سے ہونے والی تقریب میں 3 دن قبل اپنا عہدہ سنبھالنے والے ایئر چیف سہیل امان نے فضاء میں ہونے والی پریڈ سکورڈ کی قیادت خود کی۔ اس سے قبل پاکستان میں کبھی کسی فوج کے سربراہ کی جانب سے پریڈ سکورڈ کی قیادت نہیں کی گئی جبکہ ایئر چیف سہیل امان کی جانب سے پہلی مرتبہ یہ کارنامہ سرانجام دینا اپنی مثال آپ ہے۔صدر مملکت ممنون حسین نے یوم پاکستان کے موقع پر اسلام آباد میں مسلح افواج کی پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج دہشت گردی کے عفریت سے نبرد آزما ہیں ، پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے اور متحد قوموں کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ یوم پاکستان اس عزم کا دن ہے کہ ملک کو لسانی تفرقات اور فرقہ واریت سے پاک رکھا جائے۔ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے اور متحد قوموں کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ صدر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح اور بہادر افواج کی شاندار پریڈ دیکھ کر ان کا سر فخر سے بلند ہو گیا ہے اور پاک فوج نے نہ صرف ملک بلکہ عالمی قیام امن کیلئے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستانی قوم نے بے سر و سامانی کی حالت میں سفر شروع کیا ، پاکستان معاشی مسائل سے دو چار ہے اور ہمارا تعلق اس قوم سے جس نے ہر طرح کے مصائب کا بہادری کے ساتھ سامنا کیا۔ اس موقع پر صدر مملکت نے آرمی پبلک سکول پشاور میں شہید ہونے والے بچوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب ملک امن کا گہوارہ ہو گا اور ہماری منزل ترقی یافتہ پاکستان ہے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتا ہے اور ہم بھارت سمیت تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ پر امن تعلقات کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت کرنے والے جوانوں سے ملاقات کیلئے جائوں گا۔ صدر مملکت نے پاکستان کی سرحدی حدود بڑھ کر ساڑھے تین سو ناٹیکل میل ہونے پر قوم کو مبارکباد بھی دی۔وزیر اعظم محمد نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہاہے کہ ملک دشمن عناصر پاکستان کی بقاء اور سالمیت کے خلاف برسر پیکار ہیں ،تمام سیاسی جماعتیں اور قوم افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ،ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کا عزم کیا ہے اور اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ75سال قبل برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے لئے ایک علیحدہ وطن کے حصول کا عزم کیا۔
ان کے محبوب رہنماؤں نے اعلان کیا کہ مسلمان ہر اعتبار سے علیحدہ قوم ہیں۔قائد اعظم کی رہنمائی میں مسلمانوں نے ایک ایسی ریاست کے حصول کی جدو جہد کی جس میں سماجی انصاف ، برابری اور اخوت کا نظام رائج ہو۔مسلمان قائدا عظم کی ولولہ انگیز قیادت میں علیحدہ مملکت کے حصول میں کامیاب ہوئے۔قائداعظم نے مسلمانوں کو علیحدہ وطن دلا کر آنے والی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ کیا۔آج 75سال بعد قائد کا پاکستان مختلف مشکلات کا شکار ہے۔پاکستان کے پرامن لوگ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا سامنا کررہے ہیں۔پاکستان کو بیرونی خطرات بھی لاحق ہیں جن کا جوانمردی سے مقابلہ کرنا ہو گا۔
تحریر: مہر بشارت صدیقی