بیجنگ (ویب ڈیسک) چین میں حکام نے 4000 ویب سائٹس کو یہ کہتے ہوئے بند کر دیا ہے کہ ان پر نقصان دہ، غیر اخلاقی ، فحش اور گندہ مواد موجود تھا۔ژنہوا کے مطابق یہ اقدام تین ماہ سے جاری مہم کے بعد اٹھایا گیا ہے۔سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ’
ان ہزاروں سائٹس پر موجود مواد جملہ حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی تھا اور یہ غیر اخلاقی، فخش اور قابلِ اعتراض مواد پھیلا رہی تھیں۔‘لیکن اس اقدام سے ایسی سائٹس بھی نشانہ بنی ہیں جن پر مفت ای کتابیں موجود تھیں۔چین کی حکومت ملک میں انٹرنیٹ پر رسائی کو سختی سے کنٹرول کرتی ہے۔اس سے قبل جن سائٹس کو نشانہ بنیا گیا تھا اس میں لاٹری کی ایپس اور پورنوگرافک مواد یا تشدد پر مبنی مواد موجود تھا۔بی بی سی کی تجزیہ کار کیری ایلن کا کہنا ہے کہ ایسے کریک ڈاؤن عام نہیں ہیں۔ ان کے بقول ’پہلے متعدد کریک ڈاؤن ہوئے لیکن چینی لوگوں کو امید تھی کہ شاید انٹرنیٹ تک رسائی یا اس کے ذرائع کو نشانہ بنایا جائے گا۔‘ مفت کتابیں فراہم کرنے والے پلیٹ فارمز کا حوالہ دیتے ہوئے مس ایلن کا کہنا تھا ’میڈیا اس بات پر زور دے رہا ہے کہ اس کریک ڈاؤن میں ان کو نشانہ بنیا گیا جہاں پڑھنے کا مواد تھا جس کے بدلے لوگوں کو رقم ادا کرنی چاہیے تھی بجائے اس کے کہ وہ مواد تھا جو قابلِ اعتراض ہوتا۔‘ ایسی اطلاعات تھپی کہ اگست میں گوگل چین کے لیے نئی سنسر شدہ سروس شروع کرے گا جو مقامی قانون کے مطابق مخصوص ویٹ سائٹس کو بلاک کرے گا۔ گوگل نے کبھی بھی ان اطلاعات پر تبصرہ نہیں کیا لیکن اس سکنڑوں ملازمین نے اس کے خلاف احتجاجاً کمپنی کو تحریری شکایات بھیجیں۔