تحریر : شاہد شکیل
انسانی جسم میں پائی جانے والی ہزاروں بیماریوں سے عام انسان بے خبر اور لاعلم ہے کیونکہ عام طور پر ہر انسان نزلہ زکام اور بخار میں مبتلا ہونے یا فریکچر کی صورت میں ہی جانتا ہے کہ نزلہ زکام ہوگیا ،بخار میں مبتلا ہے یا کھیل کود اور مختلف حادثات میں ہڈی ٹوٹ گئی ہے اور عام طور پر تقریباً ہر انسان نزلہ زکام میں مبتلا ہونے کو بیماری سمجھتا ہی نہیں اسے معمولی ،غیر اہم سمجھ کر یا ڈاکٹر کے خوف سے اپنے اندر پالتا رہتا ہے اور جب وہ معمولی اور غیر اہم بیماری زخم یا ناسور بن جاتی ہے تب بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے اور کئی بار جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہے کیونکہ معمولی سے معمولی خراش اور سوزش بھی خطرناک انفیکشن میں تبدیل ہونے پر آپریشن تھیٹر پہنچا سکتی ہے، صحت سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کسی قسم کی جسمانی تکلیف میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے۔عام طور پر نزلہ زکام کا وائرس ان افراد پر فوری اٹیک کرتا ہے جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو یہ وائرس آب و ہوا کی تبدیلی یا کسی دوسرے فرد سے بھی ایک کمزور مدافعتی نظام رکھنے والے انسان کو فوری جکڑ لیتا ہے
اس کا آغاز عام طور پر گلے کی خراش سے نزلہ زکام اور بخار کی علامت کے بعد کانوں تک پہنچتا ہے اور شدید تکلیف میں مبتلا کرتا ہے کان کے اس درد کو طبی زبان میں اوٹیٹس کہا جاتا ہے اور فوری علاج نہ کروانے کی صورت میں نہایت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ علاج نہ کروانے کی صورت میں سماعت کی محرومی اور کسی حد تک جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔اکثر بے ضرر ،اتفاقی یا لاپرواہی سے سردی لگ جانے کی صورت میں اس معمولی لیکن خطرناک بیماری کا آغاز ہوتا ہے کچھ دنوں بعد کانوں میں سوئیاں چبھنے لگتی ہیں جس سے کانوں میں تکلیف کے ساتھ سماعت کو بھی خلل پڑتا ہے اور یہی وہ موضوع وقت ہوتا ہے
جب فوری ای این ٹی ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے کیونکہ کان کا درد ناخوشگوار ہی نہیں بلکہ بروقت علاج نہ کیا جائے تو سنگین پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیںایسے کان کے درد کا مطلب طبی لحاظ سے ناک ، کان اور گلے کے درمیانی خلا میں خطرناک وائرس کی موجودگی اور بیکٹریل اٹیک ہوتا ہے جس سے تینوں اورگان متاثر ہو سکتے ہیں۔ جرمنی کے شہر بِیلی فیلڈ کے ایک کلینک میں کئی سالوں سے ریسرچ کرنے والے ای این ٹی ڈاکٹر پروفیسر ہولگر سود ہوف جو چیف فزیشن بھی ہیں کا کہنا ہے کان کے درد کی وجوہات اکثر ان کے درمیانی خلا میں کافی ہوا کا فقدان ہے
جب وائرس کا اٹیک ہوتا ہے تو اکثر گلا اور ناک اس کا ٹارگٹ ہوتے ہیں بعد میں یہ بیکٹیریا کانوں میں پھیل جاتے ہیں جو سپر انفیکشن کا روپ دھارتے ہیں کان ،گلے ، ناک اور حلق کے درمیان ہوا سے محروم رہنے سے ان کا پھیلاؤ جاری رہتا ہے اور انسان اوٹیٹس میں مبتلا ہو جاتا ہے جس کے سبب کانوں میں شدید تکلیف ہوتی ہے اکثر اوقات سماعت سے بھی محروم ہو جاتا ہے لیکن بروقت علاج سے وائرل انفیکشن پین کلرز ادویہ کے استعمال سے تکلیف ،خارش اور سوزش کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے،ان تکالیف کے خاتمے میں اینٹی بائیوٹک کا اہم کردار ہوتا ہے،کیونکہ کسی دوسری ادویہ کے تجربات کرنے کی بجائے عام طور پر ای این ٹی ڈاکٹرز اینٹی بائیوٹک ہی استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیںاور تین دنوں کے اندر وائرس کا خاتمہ ہو جاتا ہے جس سے مریض مزید پیچیدگی سے بچ جاتا ہے لیکن علاج نہ کروانے کی صورت میں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑتاہے ،مثلاً اگر انفیکشن کانوں کے اندرونی حصے میں پھیل جائے تو سماعت متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ مکمل طور پر بہرے پن میں بھی مبتلا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے
کئی کیسسز میں آپریشن بھی ناگزیر ہوتا ہے علاوہ ازیں انفیکشن سے خون کی سرکولیشن متاثر ہونے کے ساتھ دماغی خلیات میں پھیل جانے سے زندگی کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے بیکٹیریل انفیکشن میں طویل انتظار کرنا خطرناک اور موت کو دعوت دینا ہے ،ایسے حساس موقعوں پر کوئی ڈاکٹر گھر یلو یا قدیم علاج کا مشورہ نہیں دیتا کیونکہ سوائے ڈاکٹر کے کوئی نہیں جانتا یہ تکلیف مختصر مدت ہے یا کان ناک اور گلے میں کس حد تک انفیکشن ہو چکی ہے جو اینٹی بائیوٹک سے ہی ختم کی جا سکتی ہے۔
کان کی تکلیف کے آغاز میں کوئی نہیں جانتا کہ کیوں تکلیف ہو رہی ہے اس لئے ماہرین کا کہنا ہے نزلہ زکام کی صورت میں ہمیشہ ناک کے اندر جمع شدہ مواد کو بذریعہ رومال یا ٹشو پیپرز باہر نکالا جائے نہ کہ اندر یا اوپر کھینچا جائے اس صورت میں صرف ناک ہی نہیں بلکہ دیگر جسمانی اعضاء پر شدید دباؤ پڑتا ہے جو کانوں کے ساتھ ساتھ دماغ کو بھی متاثر کرتا ہے اس لئے اوٹیٹس سے بچاؤ کیلئے ہمیشہ تازہ ہوابہت اہم ہے علاوہ ازیں جسم کو گرم رکھنا ، نزل سپرے کے قطروں کاا ستعمال وِکس اور گرم ٹوپی سے سر کو ڈھانپنا نہایت ضروری ہے۔
تحریر : شاہد شکیل