تحریر : ایم ابوبکر بلوچ
کچھ عرصہ رات بوقت سات بجے اے آر وائی نیوز چینل کا پروگرام ،سر عام دیکھا۔ سرعام ٹیم نے محکمہ صحت ،پولیس کے اعلیٰ افسران کے ہمرا ہ فیصل آباد میں جعلی ڈالڈا گھی اور کوکنگ آئل بنانے والی فیکٹری پر چھاپہ مارا ۔یہ فیکٹری پاکستان کی سب سے بڑی فیکٹری ہے اور تمام تر وسائل ان کی اپنی فیکٹری میں موجود ہیں ۔ فیکٹری میں ان کا اپنا پٹرول پمپ ، وائرلیس ایکسچینج ٹاور،ھیوی مشینری،جنریٹراور ورکشاپس وغیرہ ہیں۔یہ کمپنی حرام مردہ جانوروں کی انتڑیوں اور غلاظت سے گھی ،کوکنگ آئل تیار کرکے ملٹی نیشنل پیکنگ میںفروخت کرکے پورے پاکستان میں سپلائی کرتی تھی پھر یہ اس گھی،کوکنگ آئل کو اپنی لیبارٹری میں ٹیسٹ کر کے اسکا ذائقہ ،رنگ تبدیل کرتے تھے جبکہ پبلک میں شو کیا جاتا تھا کہ فیکٹری میں صابن اور مرغیوں کی فیڈ بنائی جاتی ہے۔
فیکٹری کے معائنہ کے بعد اسے سیل کر دیا گیا۔ مزید دکھ کی بات یہ ہے کہ (جو میں آپ تک پہچاناچاہتاہوں)سرعام ٹیم کے میزبان کا کہنا تھاہم بدقسمتی سے اس کمپنی کو چوبیس گھنٹوں کیلئے بھی بند نہ کرا سکے اور دوبارہ بحال کر دی گئی ہے۔ہم سب اس بات کی گارنٹی کیسے دے سکتے ہیں کہ یہ گھی،کوکنگ آئل ہمارے گھر تک نہ پہنچا ہو گا۔۔؟ آپ سب کے بخوبی علم میں ہو گا کہ آجکل روزانہ رات گئے گاڑیاں شہر میں آتی ہیں اور مرغیوں،دیگر جانورو ں کے فضلہ جات اٹھا کے لے جاتی ہیں۔
انتہائی معذرت کے ساتھ کہ اتنا بڑا نیٹ ورک ،اتنی بڑی کمپنی کہ جن کے پاس تمام تر وسائل انکے پاس موجود ہیں اور روزانہ ٹنوں وزنی گھی پورے پاکستان میں ملٹی نیشنل پیکنگ میں سپلائی کیا جاتا ہے توایسی کمپنی حکومت پاکستان کے علم میں کیسے نہیں ہو سکتی؟؟؟(سرعام ٹیم نے کمپنی نام صیغہ راز میں رکھا ہے )کمپنی کا نام خفیہ رکھنا اے آر وائی نیوز چینل کی عوام کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔ اس کمپنی کا دوبارہ کھولا جانا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ سب مکروہ دھندہ حکومت کی ملی بھگت سے کیا جارہا ہے۔
حرام حرام ہی ہوتاہے چاہے ہم خود اپنی مرضی سے کھائیں یا لا علمی میں ہمیں کھلایا جائے۔ہم کو چاہئے کہ اشیائے خوردونوش اپنے علاقہ کی بااعتماد دکان سے خریدیں اور جعلی کمپنیاں کاپی رائٹ کے قانون سے بچنے کیلئے پیکنگ لفافہ پہ اپنی کوئی نہ کوئی کمزوری ضرور چھوڑتی ہیں اس لئے اشیاء خریدتے وقت ہمیں یہ تسلی کر لینی چاہئے کہ ہم نمبر ون چیز خرید رہے ہیں۔ الحمد للہ ہم سب مسلمان ہیں ۔نبی اکرم کا فرمان مبارک ہے کہ حرام کھانے والا جسم آگ میں ضرور ڈالا جائے گا۔ حرام کھانے سے ہمارا ضمیر مردہ ہو جاتا ہے انسان گناہوں کی طرف راغب ہو تا ہے اور انسان کی آنکھ سے حیا ختم ہو جاتا ہے (مغربی ممالک کی مثال ہم سب کے سامنے ہے کہ جہاں ماں بہن کو برائی کے اڈے پہ کام کرنے والی عورت کے برابر سمجھا جاتا ہے اس وجہ سے یورپ میں آئے روز ایڈز کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے)
جبکہ ہمارے مذہب اسلام میں خنزیر کا نام لینا ناجائز ہے اور انتہائی افسوس کے ساتھ کہ آج ہم مسلمان حرام مردہ جانوروں کی غلاظت سے بننے والا گھی،کوکنگ آئل کھا رہے ہیں ۔آخر کیوں؟؟؟؟میں سمجھتا ہوں یہ سب کسی ناپاک سازش کا حصہ ہے۔ انقلاب ہمیشہ نچلے طبقے سے آتا ہے ۔ ہماری عوام بے حس ہو چکی ہے۔آخر کب تک ہم سب ظلم و ستم کی چکی میں پستے رہیں گے۔تبدیلی کا اغاز ہمیشہ اپنی ذات سے ہوتا ہے اور ہم سب کو اپنے اپنے حصہ کی شمع جلانی ہو گی۔ یہ حکومت کس طرح جعلی مینیڈیٹ سے بنائی گئی ،آپ سب بخوبی جانتے ہیں۔حکومت ڈالر کی قیمت تو نیچے لا رہی ہے لیکن مہنگائی ،بے روزگاری،غربت،ذخیرہ اندوزی و ملاوٹ مافیہ کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو گئی ہے اور مسائل میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے عوام خود کشی،چوری،ڈاکہ زنی کرنے پہ مجبور ہے اور عادی مجرم بنتی جا رہی ہے گزشتہ 40سالوں میں 5,6 خاندانوں نے اقتدار کا فائدہ اٹھا کر ملک کو دنیا کا 70 ارب ڈالر کا مقروض اور کھربوں کی کرپشن کر کے قومی اداروں کو دیوالیہ اور قومی خزانوں کو خالی کر کے عوام کا تمام ٹیکس ہڑپ کر گئے ہیں
اگر سیاستدانوں سمیت تمام پاکستانی اپنا 5 کھرب اپنے مادر وطن میں لے آئیں تو ہمارا روپیہ ڈالر کو کراس کر جائے اور ہماری معیشت دنیا کی مضبوط ترین معیشت بن جائے۔پاکستان کے حالات بہت خطرناک رخ اختیار کرتے جارہے ہیں ۔ریاست،حکومت اور اسکے اداروں کی عمل داری نہ ہونے کے برابر ہے۔دہشت گرد پورے ملک میں جب اور جہاں چاہتے ہیں،کاروائیاں کر لیتے ہیں انہیں کوئی روکنے والا نہیں ہے اس صورت حال میں پاکستان کو جس طرح کی سیاسی قیادت کی ضرورت تھی اس طرح کی قیادت موجود نہیں ہے ۔ اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور پاکستان کو یہودی سازشوں سے محفوظ فرمائے۔ آمین
نوٹ۔ لوگو میل کر دیا ہے ۔۔
تحریر : ایم ابوبکر بلوچ