اسلام آباد: سرمایہ کاری بورڈ (بی اوآئی) کی جانب سے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے قائم کیے جانے والے 4 ایڈوائزری بورڈز صوبوں کے عدم تعاون کی وجہ سے نان آپریشنل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
’سرمایہ کاری بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں پیش کرنے کے لیے تیار کیے جانے والے ورکنگ پیپر میں کیا گیا ہے۔ دستاویز میں بتایا گیا کہ سرمایہ کاری بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بدھ کو وزیر مملکت و چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت منعقد ہوگا جس میں 10 نکاتی ایجنڈے کا جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں وزارت خزانہ، وزارت تجارت اور وزارت صنعت و پیداوار کے علاوہ پنجاب بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے چیئرمین، سندھ بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے چیئرمین، خیبرپختونخوا بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے وائس چیئرمین اور بلوچستان سے سیکریٹری انڈسٹریز اینڈ کامرس کے علاوہ ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران میں شامل نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والے نمائندے شرکت کریں گے۔ ورکنگ پیپر کے مطابق سرمایہ کاری بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کی جانب سے قائم کیے جانے والے زراعت، لائیو اسٹاک اینڈ فشریز کے ایڈوائزری بورڈز کے لیے نامزد سربراہ نے سربراہی سے انکار کردیا جس کے باعث اس بورڈ کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا۔ ورکنگ پیپر میں انکشاف کیا گیا کہ ایگزیکٹو کمیٹی کی جانب سے جو بورڈ قائم کیے گئے تھے ان میں سے کوئی بھی آپریشنل نہیں ہوسکا ہے جبکہ ریشنلائزیشن آف ٹیکسز کے بارے میں ایڈوائزری بورڈ کے قیام کا نوٹیفکیشن 31 مارچ 2016کو جاری کیا گیا تھا مگر آج تک اس ایڈوائزری بورڈ کا کوئی اجلاس نہیں ہوسکا، اس بورڈ کے سربراہ پی پی ایل کے چیئرمین وقار ملک اور ٹیلی نار کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مائیکل فولے کو مقرر کیا گیا تھا مگر مائیکل فولے ملک سے جاچکے ہیں۔ دستاویز کے مطابق ایگزیکٹو کمیٹی کی جانب سے ترجیحی شعبوں کے لیے قائم کیے جانے والے ایگریکلچر، لائیو اسٹاک اینڈ فشریز ایڈوائزری بورڈ، ایوی ایشن ایڈوائزری بورڈ، انرجی سیکٹر ایڈوائزری بورڈ، انفرااسٹرکچر اینڈ کمیونی کیشن سیکٹر ایڈوائزری بورڈ اور مائننگ سیکٹر ایڈوائزری بورڈ پر مشتمل 5ایڈوائزری بورڈز کو دوبارہ سے آپریشنل بنانے کی تجویز پر بتایا گیا کہ 27 اگست 2016کو ہونے والے سرمایہ کاری بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چوتھے اجلاس میں ان بورڈز کو آپریشنل بنانے پر غور ہوچکا ہے لیکن کمیٹی نے ان ایڈوائزری بورڈز کو ہولڈ کردیا تھا اور ایگریکلچر، لائیو اسٹاک اینڈ فشریز، انرجی بشمول آئل اینڈ گیس اور واٹر اینڈ پاورسیکٹر، ریشنلائزیشن آف ٹیکسیشنز اورانڈسٹری بشمول مینوفیکچرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی انڈسٹری کے لیے 4گروپ و کمیٹیاں قائم کرنے کی تجویز دی تھی جنہوں نے اسٹڈی کرنا تھا اور مجوزہ اصلاحات کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرنا تھی مگر ان میں سے صرف ریشنلائزیشن آف ٹیکسیشن کے شعبے کے لیے کمیٹی قائم ہوسکی مگر اس کا بھی کوئی اجلاس نہیں ہوسکا۔
علاوہ ازیں ورکنگ پیپر میں اب یہ تجویز دی گئی ہے کہ مائننگ اینڈ منرل، ایگریکلچر، لائیواسٹاک اینڈ فشریز، انڈسٹری اینڈ آئی ٹی اور ٹیکسوں سے متعلق 4 ایڈوائزری بورڈز قائم کرنے کی منظوری دی جائے اور ان ایڈوائزری بورڈ کی تشکیل کے ساتھ سربراہان اور نجی شعبے کے نمائندوں پر مشتمل مشترکہ چیئرمین نامزد کرنے سے متعلق بھی تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد منظوری دی جائے۔ اجلاس کے دوران ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے نئی 3سالہ انویسٹمنٹ اسٹریٹجی 2017-20 کے مسودے پر بھی غور ہوگا جس کے تحت ملکی غیر ملکی سرمایہ کاروں کو نئی سرمایہ کاری پر ڈیوٹی و ٹیکسوں میں رعایت سمیت دیگر مراعات دینے کی تجاویز دی گئی ہیں، انویسٹمنٹ پالیسی 2017 پر بھی نظر ثانی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔