برسلز: یورپی یونین نے میانمار کے فوجی جنرل سمیت 7 افسران پر سفری پابندی عائد کرتے ہوئے اُن کے اثاثے منجمد کر دیئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کو جبری طور پر بنگلا دیش ہجرت کرنے پر مجبور کرنے والے میانمار فوج کے جنرل سمیت 7 فوجی افسران پر یورپی یونین کے ممالک کیلئے سفری پابندی عائد کردی ہے جب کہ یورپی ممالک نے میانمار فوج کے ساتھ ہر قسم کا عسکری تعاون بھی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یورپی یونین نے یہ فیصلہ اپنی سفارتی پالیسی میں تبدیلی کے بعد کیا جس کا عندیہ رواں سال اپریل میں دیا گیا تھا علاوہ ازیں یورپین یونین نے 6 سال قبل اُن جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات کو محدود کرنے کا بھی اشارہ دیا تھا جہاں جمہوری نظام کمزور ہے اور آمریت قائم ہے یا عسکری اداروں کی مداخلت زیادہ ہے جیسا کہ میانمار کی فوج نے رکھائن میں کیا۔
علاوہ ازیں یورپی یونین نے سیکیورٹی پولیس بٹالین کے کمانڈر ٹھنڈ زن او پر روہنگیا مسلمانوں کے گھر اور عبادت گاہوں کو نذر آتش کرنے اور منصوبہ بندی کے تحت مسلمانوں کا قتل عام کرنے کے الزامات پر سفری پابندی عائد کردی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس اگست میں میانمار کی فوج نے بدھ انتہا پسندوں کی مدد سے رکھائن میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی تھی جس کی وجہ سے 7 لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلا دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔ جس پر امریکا نے بھی برمی فوج کے کمانڈر میجر جنرل موانگ سو پر سفری پابندی عائد کی تھی اسی طرح کینیڈا بھی میانمار کے جرنیلوں پر سفری پابندی عائد کی تھی۔