بارسلونا……..انصار برنی ٹرسٹ کے سربراہ نے کہا کہ یورپ میں بارڈرز اور راستے بند کرکے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کی تذلیل نہ کی جائے۔ یورپ کو شام اور دیگر جنگ زدہ ممالک کے مہاجرین کو پناہ اور انہیں تمام انسانی حقوق دینے چاہئیں ۔
انصار برنی ٹرسٹ انٹرنیشنل کے سربراہ اور بین الاقوامی سفیر برائے امن و انسانی حقوق انصار برنی ایڈووکیٹ نے بارسلونا بار کونسل میں ہونے والے یورپی وکلاء کے سیمینار سے سیاسی پناہ ،انسانی حقوق اور ریاستوں کا کردار کے موضوع پر خطاب کیا ۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ جنیوا کنونشن کے تحت ایسا شخص یورپ میں اسائلم کا دعویٰ کر سکتا ہے جس کی قانونی پہچان اسائلم سیکر کی احیثیت سے کی جاتی ہے جبکہ اسائلم منظور ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کسی شخص کو جان کے خطرے کی وجہ سے رہنے کی اجازت دی جائے ۔پناہ مانگنے والے شخص کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے دعوے کو صحیح ثابت کرے ۔انہوں نے کہا کہ انسانوں کو حدود میں نہیں باندھا جا سکتا اور ہمیں وکیل ہونے کے ناطے انسانی حقوق کے حصول کے لئے ڈٹ جانے کی ضرورت ہے ۔انصار برنی نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم میں خود یورپین اقوام مہاجرین بنی تھیں اور انہوں نے اپنے ممالک سے دوسرے ممالک میں نقل مکانی کی تھی اگر ہجرت اس وقت جائز تھی تو اب کیوں نہیں ؟
نہوں نے کہا کہ کوئی مہاجر شوق سے اپنا گھر نہیں چھوڑتا ، یورپ جمہوریت کا دعویدار ہے اسے انسانی حقوق کی بات بڑھ چڑھ کر کرنی چاہیئے ، مگر یورپ میں بارڈرز اور راستے بند کرکے انسانوں کی تذلیل کی جا رہی ہے ۔سیمینار سے میڈریڈ بار کی رکن نے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ اسپین نے پندرہ ہزار مہاجرین لینے کا دعویٰ کیا تھا لیکن ابھی تک صرف سولہ مہاجرین اسپین میں آئے ہیں ۔سیمینار میں پاکستانی کمیونٹی کی کثیر تعداد بھی موجود تھی ۔