بارسلونا ،سپین (زاہد مصطفی اعوان ) یورپ میں تارکین وطن کے موجودہ بحران کے دوران پاکستانی شہریوں کی بھی ایک بڑی تعداد یورپ میں پناہ حاصل کرنے کی خواہش میں یونین کے مختلف ممالک میں پہنچ چکی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستانی تارکین وطن کا شمار ان پہلے پانچ ممالک میں ہوتا ہے جن ممالک سے سب سے زیادہ پناہ گزین گزشتہ برس یورپ پہنچے تھے۔ گزشتہ برس کے پہلے دس ماہ کے دوران مختلف یورپی ملکوں میں قریب 32 ہزار پاکستانی شہریوں نے پناہ کی باقاعدہ درخواستیں جمع کرائی تھیں۔ زیادہ تر پاکستانی مہاجرین کے پاس پاسپورٹ یا شناختی دستاویزات نہیں ہیں، یا انہوں نے یورپی حکام کو شناختی دستاویزات فراہم نہیں کیے۔یورپی یونین یورپ آنے والے زیادہ تر پاکستانی شہریوں کو”معاشی تارکین وطن”سمجھتی ہے۔
اسی وجہ سے یونین میں پاکستانی تارکین وطن کو پناہ دئیے جانے کے امکانات کافی کم ہیں۔ یورپ میں تارکین وطن کے موجودہ بحران کے دوران پاکستانی شہریوں کی بھی ایک بڑی تعداد یورپ میں پناہ حاصل کرنے کی خواہش میں یونین کے مختلف ممالک میں پہنچ چکی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستانی تارکین وطن کا شمار ان پہلے پانچ ممالک میں ہوتا ہے جن ممالک سے سب سے زیادہ پناہ گزین گزشتہ برس یورپ پہنچے تھے۔
گزشتہ برس کے پہلے دس ماہ کے دوران مختلف یورپی ملکوں میں قریب 32 ہزار پاکستانی شہریوں نے پناہ کی باقاعدہ درخواستیں جمع کرائی تھیں۔ زیادہ تر پاکستانی مہاجرین کے پاس پاسپورٹ یا شناختی دستاویزات نہیں ہیں، یا انہوں نے یورپی حکام کو شناختی دستاویزات فراہم نہیں کیے۔یورپی یونین یورپ آنے والے زیادہ تر پاکستانی شہریوں کو”معاشی تارکین وطن”سمجھتی ہے۔ اسی وجہ سے یونین میں پاکستانی تارکین وطن کو پناہ دئیے جانے کے امکانات کافی کم ہیں۔