برسلز: یورپی پارلیمنٹ میں آٹھواں ’’کشمیرای یو ۔ویک‘‘ گذشتہ روز اختتام کو پہنچا۔ ان سالانہ تقریبات کے اختتامی اعلامیے میں یورپ کے اندر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے مہم تیز تر کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ اس بار کشمیرای یو۔ویک کو ’’سپیکنگ ودھ ون وائس‘‘ کا نام دیا گیا تھا اور ان تقریبات میں کشمیرپر بین الاقوامی کانفرنس، مباحثے ، ملاقاتیں، میڈیا کانفرنس اور ایک ثقافتی نمائش بھی شامل تھی۔
مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل عام، جبری گم شدگیوں، تشدداور جنسی تشدد کے واقعات میں بھارتی اہلکاروں کے ملوث ہونے کے بارے میں ایک طویل رپورٹ کے اہم نکات کشمیرای یو ۔ویک کے دوران پیش کئے گئے۔ انسانی حقوق کے کشمیری کارکن خرم پرویز نے آٹھ سوصفحات پر مشتمل اس تحقیقاتی رپورٹ کے چیدہ چیدہ نکات کشمیرای یو ۔ویک کے شرکا کے گوش گزار کئے۔ یہ تحقیقاتی رپورٹ جس کو دو تنظیموں ’’پیرنٹس آف ڈساپیرڈ پرسنس اور انٹرنیشنل پیپلزٹر یبونل فار انڈین ایڈمنسٹرڈ کشمیر‘‘ نے چار سال کے عرصے میں تیارکی ہے۔ انسانی حقوق کے وکیل ’’کارٹیک موروکتا‘‘ جو کشمیرای یو ۔ویک کے موقع پر موجود تھے، اس رپورٹ کی تیاری کے سلسلے میں اہم کردار رکھتے ہیں۔ ان کاکہناہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی سیکورٹی اہلکاروں کو استثناء حاصل ہے۔
کشمیرای یو ۔ویک کے تقریبات میں شریک مندوبین خصوصاً اراکین پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں اس تحقیقاتی رپورٹ میں خصوصی دلچسپی لی۔ تقریبات کے شرکاء نے مظلوم کشمیریوں کی حمایت کرنے کا اعلان کیا اور ان پر مظالم بند کروانے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے زوردے کر کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں فوری طورپر رو کی جائیں اور کشمیریوں کا ان کا حق خودارادیت دیاجائے۔ کشمیرای یو۔ویک کے دوران قرارداد کے ذریعے یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اس رپورٹ کی کاپیاں ای یوپارلیمنٹ کے تمام سات سو اکاون اراکین اور اہم یورپی اداروں کو بھیجی جائیں گی۔
اختتامی اعلامیے میں یہ بھی کہاگیاہے کہ اگر بھارت نے مقبوضہ کشمیرمیں انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث اپنے اہلکاروں پر مقدمات نہ چلائے اور عالمی برادری نے بھی اس صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس نہ لیا تو ہم پھراس سلسلے میں عالمی عدالت انصاف سے رجوع کریں گے کشمیر ای یو۔ویک کے موقع پر رکن ای یوپارلیمنٹ اور پروگرام کے میزبان سجادکریم نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لےئے ہمیں نئے راستے تلاش کرنے ہوں گے۔ انھوں نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے چین کے موثر کردار کی بھی تجویز پیش کی۔ انھوں نے اعادہ کیاکہ ہم مظلوم کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔
رکن ای یو پارلیمنٹ راجہ افضل خان نے کشمیرکونسل ای یو کی کاوشوں کو سراہا اورمظلوم کشمیریوں کی حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ کشمیریوں پر مظالم بند کئے جائیں۔ آزادکشمیرکی وزیر ترقی نسواں و سماجی بہبود فرزانہ یعقوب نے کہاکہ جموں و کشمیرکے لوگوں کو عالمی برادری کی مدد کی ضرورت ہے ۔ کشمیری ایک لمبے عرصے سے مصائب کا شکارہیں اور ان پر مظالم میں دن بدن اضافہ ہورہاہے۔
کشمیرای یو ویک کی منتظم این جی او ’’کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید نے اس موقع پر کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق پامال کرنے والے اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایاجائے۔ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جن میں بھارتی حکام کے ہاتھوں تشدد، قتل وغارت، جنسی تشدد، جبری گم شدگی،سرے عام گولی کا استعمال اور اظہاراورتقریر کی آزادی پر پابندی شامل ہے، روزانہ کا معمول بن چکاہے۔ واضح رہے کہ کشمیرای یو ویک کااہتمام کشمیر کونسل ای یو نے انٹرنیشنل کونسل فارہیومن ڈی ویلپمنٹ (آئی سی ایچ ڈی) اور ورلڈ کشمیرڈائس پورہ الائنس کے تعاون سے کیاہے۔ ورلڈ کشمیرڈائس پورہ الائنس کے چیئرمین فاروق صدیقی (فاروق پاپا) نے کہاکہ کشمیر ایک عالمی مسئلہ ہے اور یورپی یونین اور دیگر عالمی طاقتوں کو اس مسئلے کے حل کے لیے کردار ادا کرناچاہیے۔
پروگرام میں چیئرمین خارجہ امور کمیٹی یورپی پارلیمنٹ المار بروک، جنوبی ایشیاء کے ساتھ تعلقات کے لیے قائم ای یو پارلیمنٹ کی وفد کی چیئرپرسن جینز لمبرت اوراراکین ای یو پارلیمنٹ امجد بشیر، ریچارڈ ہوویت، تونے کالان، تموتھی کرکوف، نیناگل، مسنتھرے انتھیا اور مادام جوڈی اور ہیومن رائٹس واچ ودھ آوٹ بارڈرز کے صدر ویلی فاطر بھی شریک ہوئے۔ برطانیہ سے انسانی حقوق کی علمبردار سعدیہ میر نے بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقو ق کا مسئلہ اٹھایا اور عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو انسانیت کے خلاف جرائم سے روکیں۔
فری کشمیر آرگنائزیشن جرمنی کے صدر صدیق کیانی نے کہاکہ کشمیری اپنے حقو ق کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور دنیا کو ان کی مدد کرنی چاہیے۔ لندن سے خاتون دانشور نتاشا کہول نے کہاکہ عالم برادری کو آنکھیں کھول لینی چاہیے اور کشمیریوں کی مشکلات کو نظراندازنہ کیاجائے۔ جموں و کشمیر خودارادیت موومنٹ کے چیئرمین راجہ نجابت حسین نے کہاکہ ہم مسئلہ کشمیر کو ہرفورم پر اٹھاتے رہیں گے۔ کشمیرای یو۔ویک کے دوران دیگر مقررین میں خولہ صدیقی اور زاہد ہاشمی بھی شامل تھے۔