counter easy hit

یورپ کا رخ کرنے والے پناہ گزینوں کے جانی نقصان میں ریکارڈ اضافہ

Refugees

Refugees

روم (یس ڈیسک) یو این ایچ سی آر کے ترجمان ولیم سپنڈلر نے جمعہ کو کہا کہ ہجرت کے اس رجحان میں تبدیلی جانی نقصان میں اضافے کا سبب بنی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین “یو این ایچ سی آر” کے اندازوں کے مطابق ایک سال قبل ترک ساحل پر ایلان کردی نامی تارک وطن بچے کی لاش ملنے کے واقعے کے بعد سے اب تک 4200 افراد بحیرہ روم میں سفر کرتے ہوئے ہلاک یا لاپتا ہوئے ہیں۔

ادارے کے مطابق رواں سال کے پہلے آٹھ ماہ میں دو لاکھ 80 ہزار افراد خطرناک سمندری سفر کر کے یورپ پہنچے۔

ایلان کردی کی ساحل پر اوندھے منہ پڑی لاش کی تصویر نے عالمی سطح پر تہلکہ مچا دیا تھا جس کے بعد شورش زدہ اور تنازعات سے گھرے ملکوں سے یورپ آنے والوں کے لیے ہمدردی کے جذبات ابھرے تھے۔

یورپی یونین اور ترکی کے مابین تارکین وطن سے متعلق معاہدے کے بعد سے یونان پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں تو کمی دیکھی گئی ہے لیکن اب لیبیا کے ساحلوں سے اٹلی کا رخ کرنے والوں میں اضافہ ہوا ہے۔

یو این ایچ سی آر کے ترجمان ولیم سپنڈلر نے جمعہ کو کہا کہ ہجرت کے اس رجحان میں تبدیلی جانی نقصان میں اضافے کا سبب بنی ہے۔

“اب تک اس سال شمالی افریقہ سے اٹلی میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ہر 42 میں سے ایک شخص موت کا شکار ہوا جب کہ گزشتہ برس یہ شرح 52 میں سے ایک تھی۔ یہ 2016ء کو اب تک وسطی بحیرہ روم میں سفر کا ہلاکت خیز سال ظاہر کرتا ہے۔ لیبیا سے اٹلی کے سفر میں موت کا خطرہ ترکی سے یونان کے سفر کے خطرے سے دس گنا زیادہ ہے۔”

سپنڈلر کا کہنا تھا کہ یہ خطرات اس بات کے متقاضی ہیں کہ یورپ میں پناہ کے متلاشیوں کے لیے قانونی طریقوں کو بڑھایا جائے۔

ان کے بقول ان میں پناہ گزینوں کی آبادکاری یا نجی اسپانسرشپ فراہم کرنا، خاندانوں کی ملاقات اور طلبا کے لیے اسکالرشپس اسکیم جاری کی جا سکتی ہیں۔

دریں اثناء اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال “یونیسف” کے اندازوں کے مطابق پانچ لاکھ پناہ گزین اور تارکین وطن بچے اسمگلروں کے ہتھے لگ چکے ہیں اور انسانی اسمگلنگ اس وقت سالانہ چھ ارب ڈالر کے حجم والی غیر قانونی تجارت بن چکی ہے۔

یونیسف کی ترجمان سارہ کرو نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بچے، خاص طور پر بڑوں کے بغیر کم عمر، جو یورپی ممالک تک پہنچنے کے لیے اسمگلروں کا سہارا لیتے ہیں، استحصال کے زیادہ شکار ہونے والوں میں شامل ہیں۔

پناہ گزین اور تارکین وطن بچوں کے تحفظ کے لیے یونیسف نے مطالبہ کیا کہ ایسے نیٹ ورکس کا پتا چلایا جائے جو محو سفر بچوں کو نشانہ بناتے ہیں۔