لندن………مغربی ممالک کے ساتھ نیوکلیئر معاہدہ طے پانے کے بعد تہران پر سے پابندیاں اٹھانے کے اعلان کے باوجود عالمی بالخصوص یورپی بینکوں نے ایران کے ساتھ معاملات کے حوالے سے اپنے اندیشوں کا اظہار کیا ہے۔
خاص طور پر پاسداران انقلاب کے ادارے سے مربوط کمپنیوں کے ساتھ جن کا ایرانی معیشت کے بڑے حصے پر کنٹرول ہے۔جرمن ویب سائٹ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یورپی بینکوں کا خوف درحقیقت ان کمپنیوں کے ساتھ مالی لین دین سے متعلق ہے جو خفیہ طور پر پاسداران انقلاب کے زیرانتظام ہیں۔ اگرچہ یہ بینک ابھی تک پابندیاں اٹھائے جانے کے اس فیصلے کی تفصیلات کے منتظر ہیں جو 17 جنوری سے نافذ العمل ہے۔ جرمن بینکس ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی تفصیلات کے منتظر ہونے کے اعلان کے بعد مالیاتی اداروں میں ذمہ داران کا کہنا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ بہت احتیاط سے معاملات کر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایران کی جانب سے دہشت گردی کی سپورٹ سے متعلق پابندیاں ابھی تک جاری ہیں اور پابندیاں اٹھائے جانے کے فیصلے میں یہ پابندیاں شامل نہیں۔یورپی مالیاتی اداروں کو یہ بھی خوف ہے کہ ایران کی جانب سے نیوکلیئر معاہدے کی شرائط پر پوری طرح عمل درامد نہ ہونے کی صورت میں تہران حکومت کے خلاف پھر سے سخت سرزنش کے اقدامات اٹھائیں جائیں گے۔