برمنگھم (ایس ایم عرفان طاہر سے) یورپین ممالک میں مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد اور روزگار کے مواقع کی تلاش میں آنے والے پناہ گزینوں میں تیزی سے اضافہ ، معروف برطانوی تنظیم میڈیکل ریلیف انٹرنیشنل غزہ کے بعد گریس کے اندر پناہ گزینوں کی فلاح و بہود اور انکی خوراک و صحت کے حوالہ سے رضاکارانہ خدمات سرانجام دینے میں مصروف عمل ہے، پاکستان، افغانستان، یمن، ایران اور عراق سمیت مختلف عرب ممالک کے با شندے پناہ گزینوں کی آڑ میں یو رپ میں داخلے کے لیے تیزی سے سرگرم عمل ہیں۔
ان خیالات کا اظہار معروف برطانوی خیراتی ادارے میڈیکل ریلیف انٹرنیشنل کے نمائندگان احمد بوستان قادری ، عامر کریم اور عاطف اقبال نے نوجوان صحافی و معروف کالم نگا ر ایس ایم عرفان طا ہر سے گفتگو کے دوران کیا ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے ٹریول ایجنٹ یورپ میں داخلے کا جھانسا دیکر سینکڑوں کی تعداد میں پاکستانی باشندوں کو موت کے سفر پر روانہ کرنے میں مصروف ہیں سمندری راستوں کے زریعہ سے ترکی گریس اور دیگر یورپی با رڈرز سے پاکستانی باشندے تیزی سے خطرناک طریقوں سے یورپ روزگا ر کی تلا ش میں روانہ ہو رہے ہیں جو کہ لا کھوں روپے خرچ کرکے معاش کی تلا ش میں دربدر ہو رہے ہیں انسانی سمگلر انہیں اس بات پر آما دہ کرتے ہیں کہ انہیں یورپ کے کسی نہ کسی ایک حصہ میں داخل کرکے وہاں سیاسی پناہ کا موقع میسر آجا ئے گا۔
جبکہ اس کے برعکس یو رپین یو نین اور دیگر اقوام متحدہ کے معتبر ادارے نے سریا اور شام کے علاوہ پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کو سہولیات پہنچا نے اور انکی ویلفیئر کے لیے خدمات سے انکا ر کردیا ہے جس کی وجہ سے با العموم عرب ممالک کے باشندے اور با الخصوص پاکستانی پناہ گزین یو رپین بارڈز اور گریس میں خاصی مشکلا ت کا شکا ر دکھائی دے رہے ہیں ۔ ان افراد کو جو سبز باغ دکھا کر گریس،ترکی اور دیگر یو رپین ممالک کے راستے یورپ میں داخلے کا خواب دکھایا جا رہا ہے وہ سراسر فراڈ اور جھوٹ پر مبنی ہے ایسے منفی عناصر جو پاکستانی با شندوں کو ورغلا پھسلا کر اور سہانے خواب دکھا کر مشکلا ت اور مصائب میں دھکیل رہے ہیں ان کو ہر ممکن کوشش سے روکنا ہو گا تا کہ یہ لو گ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلاء ہو کر یو رپ میں ذلیل و رسوا ہو نے سے بچ سکیں۔
ایسے تمام ٹریول ایجنٹوں اور منفی عناصر کے خلا ف اتھا رٹیز کو اپنا موئثر کردار ادا کرنا ہو گا تا کہ عام لوگوں کو بیوقوف بنا نے اور انسانی جانوں کے ضیاع سے بچایا جا سکے جو لو گ انسانیت کا درد رکھتے ہیں اور اہل دل ہیں ان کے لیے یہ منظر بڑا ہی خوفناک اور افسردہ ہے کیونکہ بعض بارڈرز پر کئی افراد کو غیرقانونی طور پر داخلے کی وجہ سے بے موت مارا جا چکا ہے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ ایسے افراد کو کون سی قوتیں معاونت کررہی ہیں جو انسانی جانوں سے کھیلنے والے اس خطرناک کھیل میں مبتلاء ہیں ۔ اگر اس موت کے کھیل کو قبل از وقت نہ روکا گیا تو نہ صرف اس سے ملک کی بدنامی ہو گی بلکہ کئی خاندانوں کے گھروں کے چراغ بے سبب ہی بجھتے چلے جائیں گے ۔ اس موقع پر نوجوان پاکستانی نثراد برطانوی کونسلر مریم خان کا کہنا تھا کہ جو لو گ گریس اور دیگر یو رپین ممالک میں سریا اور شام کے پناہ گزین کے روپ میں داخلے کی کوشش کر رہے ہیں انکو ہر ممکن طور پر روکا جانا چاہیے تاکہ حقیقی پناہ گزینوں کو مشکلا ت اور مسائل سے محفوظ بنایا جائے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عراق ایران افغانستان اور پاکستان سے جو لوگ یورپ میں روزگار کے سلسلہ میں داخلے کے لیے کوشاں ہیں ان کے عزیز و اقرباء کو چاہیے کہ انہیں حقیقت سے آشنا کروایا جا ئے کہ اقوام متحدہ یو رپین یونین اور دیگر انسانی حقوق سے وابستہ تنظیمیں اور ادارے ان کی معاونت پر آمادہ نہیں ہیں کیونکہ وہ ایک غیر قانونی طریقہ سے یورپ میں داخلے اور سیاسی پناہ کے لیے کوشاں ہیں جس کی وجہ سے انہیں کوئی بھی مدد مہیا نہیں کرسکتا ہے ۔یہ ہم سب کا اولین فریضہ ہے جو لوگ اس ساری صورتحال سے با خبر ہیں کہ ان کے عزیز و اقرباء اور ہم وطنوں کو اس بات سے متعارف کروایا جا ئے کہ جو لو گ آپ کو روشن خیالی کا جھانسا دیکر یو رپ کے اندر سکونت کے لیے ذہن سازی کر رہے ہیں ہیں اور انتہائی خطرناک ذرائع سے داخلے کے لیے کوشاں ہیں یہ ان کے سب سے بڑے دشمن ہیں ان کے اس عمل سے بچنے کے لیے شعور و آگہی اشد ضروری ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ہم تمام تر مذہبی یا دیگر تفرقوں سے ہٹ کر انسانیت اور انسانی حقوق کی خاطر گریس اور دیگر یورپین ممالک میں جنگ و جدل کا شکار سرین پناہ گزینوں کا خیال رکھ رہے ہیں اور ان کے لیے تمام تروسائل بروئے کار لا ئے جا رہے ہیں لیکن جو لو گ غیر قانونی اور غیر اخلاقی طریقہ سے اس مشق کا حصہ بن رہے ہیں ان کے لیے کسی بھی اتھا رٹی یا ادارے کے پاس کوئی گنجا ئش نہیں ہے اس لیے ان لوگوں کو کوئی بھی قدم اٹھا نے سے قبل اپنے انجام سے با خبر ضرور ہوجا نا چاہیے نہ تو یورپ انہیں کوئی جگہ دینے کے لیے تیار ہے اور نہ ہی کوئی بین الاقوامی تنظیم انکی معاونت اور بھلائی کے لیے قانونی سطح پر کوئی قدم اٹھا سکتی ہے بلکہ یہ ہم سب پہ بحیثیت انسان ذمہ داری بنتی ہے کہ ان لوگوں کو مشکلا ت اور مسائل سے قبل از وقت آگاہ کیا جا ئے اور ان لوگوں کا راستہ روکا جا ئے جو اس غیر قانونی فعل اور انسانی سمگلنگ کے خطرناک کھیل میں ملوث ہیں۔