برسلز (پ۔ر) بلجیم کے دارالحکومت برسلزمیں یورپی پارلیمنٹ میں منعقد ہونے والی دوسری سالانہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء نے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی حمایت کااعلان کرتے وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اورتشددروکوانے کا مطالبہ کیاہے۔ اس کانفرنس کا انعقاد کشمیرکونسل ای یو اور انٹرنیشنل کانفرنس فار ہیومن ڈی ویلپمنٹ (آئی سی ایچ ڈی) نے کیاتھا۔کانفرنس کی میزبانی کے فرائض رکن ای یو پارلیمنٹ ڈاکٹر سجادکریم نے انجام دیئے۔مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی حمایت کرتے ہوئے کانفرنس کے شرکاء نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ وادی کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکوانے کے لیے اقدامات کرے۔
ڈاکٹر سجادکریم نے کہاکہ کانفرنس کا انعقاد کشمیرکونسل ای یو کا ایک اہم اقدام ہے اور ہم کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرتے رہیں گے۔ اس موقع پر رکن ای یو پارلیمنٹ راجہ افضل خان نے بھی کشمیریوں کے حقوق کی حمایت کا اعلان کیا اور ایک اور رکن پارلیمنٹ امجدبشیرجو پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کے رکن بھی ہیں، نے مطالبہ کیاکہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی روک تھام ہونی چاہیے۔
خاتون رکن ای یو پارلیمنٹ ماریہ اریانا نے مسئلہ کشمیرپر مزید معلومات کی التجا کی اور ان کے علاوہ کانفرنس میں رکن ای یوپارلیمنٹ ہلگا اسٹیونز اورمتعدد دیگر اراکین پارلیمنٹ بھی شریک ہوئے۔علاوہ ازیں، کانفرنس میں بین الاقوامی این جی اوز اور انسانی حقوق کے اداروں کے عہدیداراں اور زندگی کے مختلف شعبہ جات کے لوگوں نے شرکت کی۔بلجیم میں پاکستان کی سفیرنغمانہ ہاشمی نے کہاکہ پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔ ورلڈ کشمیرڈائس پورہ الائنس کی ڈائریکٹر خولہ صدیقی نے مقبوضہ کشمیرمیں بے کم سن بچوں اور نوجوانوں کے قتل عام خصوصاً حالیہ ہفتے کے دوران سولہ سالہ سہیل صوفی کی شہادت کا مسئلہ اٹھایا۔
انسانی حقوق کی ماہر اور برطانیہ کی یونیورسٹی میں پروفیسر سعدیہ میر نے بھارتیوں کی طرف سے متعصبانہ رویے کا ذکرکرتے ہوئے کہاکہ حالیہ دنوں انھوں نے نیویارک میں انسانی حقوق کے متعلق ایک کانفرنس میں شرکت کی لیکن انہیں اس وقت تعجب ہواجب ان کی طرف سے مقبوضہ کشمیرمیں خواتین کے حقوق کے بارے میں بات کرنے پر بھارتی باشندوں نے ان کی مخالفت کی اورانہیں تنقید کانشانہ بنایا۔
کانفرنس سے ہالینڈ سے انسانی حقوق کی علمبردارماریان لوکس، اراکین برسلزپارلیمنٹ ڈینیل کارون اور ڈاکٹر منظورنے بھی خطاب کیاجبکہ یورپی یونین کے سابق سفیر انتھونی کرسنرنے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔برطانیہ میں مقیم جموں سے تعلق رکھنے والی خاتون لکھاری اور محقق نتاشا کاؤل نے کہاکہ مقبوضہ جموں و کشمیرمیں پنڈتوں کے لیے نئی کالونیاں بناکر انہیں کشمیری سوسائٹی سے الگ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
دوسری سالانہ بین الاقوامی کانفرنس دوحصوں ابتدائی سیشن اور ورکنگ گروپس پر مشتمل تھی اور کانفرنس کے دوران تین گھنٹوں کی تفصیلی بحث کے بعدکشمیرکے حوالے سے متعددتجاویز مرتب کی گئیں جنہیں یورپی پارلیمنٹ کو ارسال کیاجائے گا۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے بتایاکہ خواتین کی یہ بین الاقوامی کانفرنس ایک کامیاب پروگرام تھا اور اس سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے ، کشمیریوں کی مشکلات کم کرنے اور انہیں عالمی برادری سے حمایت کے حصول میں مدد ملے گی۔