برسلز (پ۔ر) یورپی پارلیمنٹ میں’’سپیکنگ ودھ ون وائس‘‘ (یک زبان ہوکربولیں) کے عنوان سے کشمیر کے حوالے سے سالانہ تقریبات ’’کشمیرای یو ۔ویک‘‘ کا آغازہوگیاہے۔ یہ تقریبات اٹھارہ ستمبر تک جاری رہیں گی۔ ان تقریبات میں کشمیراور یورپ سے ماہرین، دانشور، این جی اوزکے نمائندگان اور اراکین پارلیمنٹ شریک ہورہے ہیں۔ جبکہ اس پروگرام کا مقصدمذاکرات کے ذریعے کشمیرکے دیرینہ مسئلہ کے پر امن حل کے لیے یورپی عوام میں آگاہی پیداکرنا اور یورپی اراکین پارلیمنٹ کی حمایت حاصل کرناہے۔
ان تقریبات کے دوران میں دواہم کانفرنسیں بھی منعقد ہوں گی جن کی صدارت پروگرام کے میزبان رکن ای یو پارلیمنٹ ڈاکٹر سجادکریم کریں گے جبکہ ’’ابھرتی ہوئی جنگ کے سائے‘‘ کے عنوان سے افتتاحی خطاب آزادکشمیرکی وزیربرائے سماجی بہبود و ترقی نسواں فرزانہ احمد کریں گی۔ سجادکریم کاکہناہے کہ عام یورپین عوام کو وہاں کی صورتحال کا کم علم ہے یا پھر سرے سے علم ہی نہیں۔ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جن میں بھارتی حکام کے ہاتھوں تشدد، قتل وغارت، جنسی تشدد، جبری گم شدگی،سرے عام گولی کا استعمال اور اظہاراورتقریر کی آزادی پر پابندی روزانہ کا معمول بن چکاہے۔
پروگرام کے دوران انسانی حقوق کے کشمیری علمبردار خرم پرویز شرکاء کی توجہ ’’پیرنٹس آف ڈساپریڈپیپلز‘‘ نامی این جی او کی طرف سے جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ کی طرف دلائیں گے جس میں 972بھارتی اہلکاروں پر تشدد، جنسی تجاوز، جبری گم شدگی اور ماورائے عدالت قتل عام کا الزام لگایا گیاہے۔ورلڈ کشمیرڈائس پورہ الائنس کے چیئرمین فاروق صدیقی بھی پروگرام میں شریک ہوںگے۔ کشمیرای یو ویک کی منتظم این جی او ’’کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید نے اس موقع پر کہاہے کہ ان واقعات میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایاجائے۔ واضح رہے کہ کشمیرای یو ویک کااہتمام کشمیرکونسل ای یو نے انٹرنیشنل کونسل فارہیومن ڈی ویلپمنٹ (آئی سی ایچ ڈی)کے تعاون سے کیاہے۔
علی رضاسید کاکہناہے کہ کشمیرکا تنازعہ ایک بڑا المیہ ہے اورمقبوضہ کشمیرکے لوگوں کے لیے ہرلمحہ مصائب لارہاہے۔اس مسئلے کو بلاتاخیر حل ہوناچاہیے کیونکہ اس کی وجہ سے انسانی جانوں کے نقصان کی شرح بہت زیادہ ہے۔ اگریہ مسئلہ حل نہ ہواتو ایک ایٹمی جنگ چھڑسکتی ہے جس سے بہت زیادہ تباہی ہوگی۔انھوں نے کہاکہ خاص طورپر بھارت کی طرف سے پاکستان کے ساتھ قومی سلامتی کے مشیروں کی بات چیت سے دستبرداری کے بعد صورتحال زیادہ پریشان کن ہوگئی ہے۔ دنیاکو اس صورتحال کا نوٹس لیناچاہیے اور بھارت پر دباؤڈالناچاہیے تاکہ وہ مذاکرات کی میز پر واپس آئے اور کشمیرسمیت پاکستان کے ساتھ تمام حل طلب تنازعات کو حل کرے۔ اقوام متحدہ اور یورپی پارلیمنٹ پہلے ہی کشمیریوں کے حق خودارادیت پر قراردادیں منظورکرچکی ہیں کشمیرای یوویک کے شرکاء اختتامی کانفرنس میں ایک قرارداد بھی پیش کریں گے۔
توقع ہے کہ اس کانفرنس میں یورپی یونین سے مطالبہ کیاجائے گا کہ وہ بھارت اور پاکستان کے مابین مذاکرات کی بحالی کے لیے اپنااثرورسوخ استعمال کرے۔ پروگرام کے میزبان سجادکریم کاکہناہے کہ انہیں امید ہے کہ کشمیرکی صورتحال پریہاں کے لوگوں کی آگاہی میں اضافے کے بعد ہم یورپی یونین پر زورڈال سکتے ہیں کہ وہ مذاکرات کے ذریعے حل کے لیے اپناکردارادا کرے۔ ان مذاکرات میں کشمیریوں کی شمولیت بھی ہو اور مسئلے کا پائیدارحل تلاش کیاجائے تاکہ دو ایٹمی پڑوسی ممالک کے مابین ایک تباہ کن جنگ کے خدشے کو روکاجاسکے۔
کشمیرای یو ویک کے دوران کانفرنسوں اور مباحثے کے علاوہ ، ایک کشمیری نمائش بھی منعقد ہورہی ہے جس میں کشمیری کرافٹ اور دستکاری کاسامان بھی پیش کیاجارہاہے۔ اس کے علاوہ ’’کھویاہوا جنت ‘‘ کی تھیم کے ساتھ تصاویر بھی نمائش میں رکھی گئی ہیں۔