counter easy hit

یورپی یونین اور برطانیہ کے مابین تجارت، سلامتی کا معاہدہ طے پا گیا

اسلام آباد(ایس ایم حسنین)برطانیہ کی یورپی یونین کے ساتھ 47 سالہ طویل رفاقت کے خاتمے کے بعد طویل اور سخت مذاکرات کے نتیجے میں بالآخر یورپی یونین اور برطانیہ کے مابین بریگزٹ تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے،’معاہدہ ہو گیا ہے۔‘ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ سن دو ہزار سولہ کے ریفرنڈم اور گزشتہ برس کے عام انتخابات میں برطانوی عوام سے جو وعدے کیے گئے تھے، وہ اس معاہدے کی صورت میں پورے کر دیے گئے ہیں۔ وزیراعظم بورس جانسن کی طرف سے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے اپنے پیسوں، سرحدوں، قوانین، تجارت اور ماہی گیری کے لیے اپنے پانیوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔ یہ دو طرفہ معاہدہ فریقین کے مابین ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا تجارتی معاہدہ ہے۔ ۔ پوائنٹ بیسڈ امیگریشن سسٹم نافذ کیا جائے گا اور کوئی بھی ہماری اجازت کے بغیر برطانیہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ آزادانہ نقل و حرکت ختم کر دی جائے گی۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ اب ‘ہم نے اپنی قسمت کے فیصلے کرنے کا اختیار اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔ یہ معاہدہ نہ صرف برطانیہ بلکہ پورے یورپ کے لیے ایک بہترین معاہدہ ہے۔‘‘ اس معاہدے کی منظوری کے لیے برطانوی پارلیمان میں ووٹنگ تیس دسمبر کو ہو گی۔ غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق یورپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈئر لاین نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ایک ‘نئی تاریخ رقم‘ کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا، ”برطانیہ اور یورپی یونین باہمی دلچسپی کے شعبوں، آب و ہوا، توانائی، سلامتی اور نقل و حمل کے شعبوں میں تعاون جاری رکھیں گے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ”اب ہمیں بریگزٹ کو پیچھے چھوڑنا ہو گا، ہمارا مستقبل یورپ میں ہے۔‘‘یورپی یونین کے اعلیٰ ترین مذاکرات کار مشیل بارنیئر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ انہیں دکھ ہے کہ برطانیہ نے طلبہ کے تبادلے کے پروگرام میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آزادانہ نقل و حرکت کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے کو تاریخی طور پر قریبی تعلقات کی علامت قرار نہیں دیا جا سکتا۔ یورپی یونین میں شامل جرمنی اور اٹلی کی جانب سے معاہدے کا خیر مقدم کیا گیا ہے

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے اس معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے، ”یہ مذاکرات کی دوڑ تھی لیکن اسے ریکارڈ وقت میں مکمل کیا گیا ہے۔‘‘ تاہم ان کا مزید کہنا تھا، ”لیکن ابھی یہ معاہدہ مکمل نہیں ہوا، ابھی یورپی یونین کے ستائیس رکن ملکوں اور یورپی پارلیمان کا اس سے متفق ہونا ضروری ہے۔‘‘ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ایک پارلیمانی اجلاس طلب کیا جائے گا اور جرمنی اٹھائیس دسمبر کو اپنی پوزیشن واضح کر دے گا۔ اٹلی نے اس معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں یورپی یونین کی کمپنیوں اور یورپی یونین کے شہریوں کے مفادات کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

https://twitter.com/BorisJohnson/status/1342123159181516802/photo/1?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1342123159181516802%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.dw.com%2Fur%2FDB8CD988D8B1D9BEDB8C-DB8CD988D986DB8CD986-D8A7D988D8B1-D8A8D8B1D8B7D8A7D986DB8CDB81-DAA9DB92-D985D8A7D8A8DB8CD986-D8AAD8ACD8A7D8B1D8AA-D8B3D984D8A7D985D8AADB8C-DAA9D8A7-D985D8B9D8A7DB81D8AFDB81-D8B7DB92-D9BED8A7-DAAFDB8CD8A7%2Fa-56054070

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website