برسلز (پ۔ر) کشمیر کونسل یورپ (ای یو) کے چیئرمین علی رضاسیدنے یورپی یونین سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی گھمبیر صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔ اس سلسلے میں علی رضاسیدنے یورپی یونین کی خارجہ امورکی اعلیٰ عہدیدار’’فیدریکا موغرینی‘‘ سمیت یونین کے دیگراعلیٰ عہدیداروں کوخط لکھے ہیں۔
ان خطوط میں علی رضاسید نے یورپی کمیشن سے مطالبہ کیاہے کہ وہ فوری مداخلت کرکے مقبوضہ کشمیرمیں سویلین آبادی کے خلاف بھارتی مظالم رکوائے۔ ان خطوط میں علی رضاسید نے مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر سخت تشویش ظاہرکی ہے اور کہاہے کہ بھارتی فوج نہتے لوگوں کے خلاف طاقت کا اندھااستعمال کررہی ہے۔ خاص طورپر بے گناہ لوگوں پر پیلٹ گن استعمال کی گئی ہے اور اس سے متاثرہ ہونے والوں میں زیادہ تربچے شامل ہیں جن کے چہروں اور سروں پرگہرے زخم آئے اور بہت سے آنکھوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں۔
علی رضاسید کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال ہرگزقابل قبول نہیں۔یہ خطوط کشمیرکونسل ای یو کی اس سفارتی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد بھارت کی طرف سے کشمیریوں پر جاری مظالم کو روکناہے۔ یہ مہم کشمیرکونسل یورپ (ای یو) نے مقبوضہ کشمیرمیں نہتے لوگوں پر بھارتی بربریت خصوصاً پرامن مظاہرین پر پیلٹ گن کے استعمال کے خلاف شروع کی ہوئی ہے۔ اس مہم کے پہلے مرحلے میں چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید نے یورپی یونین کے اعلیٰ حکام کو خطوط لکھے ہیں کہ وہ خاموشی توڑ کرکے نہتے لوگوں کے خلاف مہلک ہتھیار’’پیلٹ گن‘‘ کے استعمال پراپنا موقف واضح کریں۔ یورپی یونین کے جن دیگر عہدیداروں کو خط لکھے گئے ہیں ، ان میں یورپی کمیشن اور یورپی پارلیمنٹ کے صدور اور پارلیمنٹ کی خارجہ اموراورانسانی حقوق کمیٹیوں کے سربراہان شامل ہیں۔اس طرح کے خطوط اقوام متحدہ ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اہم ممالک کی حکومتوں کو بھی لکھے جارہے ہیں۔
ان خطوط میں حالیہ مظالم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاگیاہے کہ آٹھ جولائی سے ابتک پچاس سے زائد کشمیری اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں اور دوسو سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ بے شمار ایسے لوگ ہیں جو پیلٹ گن سے اپنی آنکھوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں اوران کے چہرے مسخ ہوچکے ہیں۔ اس گن کے ذریعے زیادہ تر سر، چہرے اور آنکھوں کو نشانہ بنایاگیاہے جس کی وجہ سے انسانی جسم کو مستقل نقصان پہنچتاہے۔ کشمیرکونسل ای یوکے چیئرمین علی رضاسید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادنمبر 43 کے تحت جو 1948 کو منظورہوئی، کشمیریوں کو ان حق خودارادیت دینے کامطالبہ کیا ہے۔
انھوں نے کہاکہ عالمی برادری کو چاہیے کہ کشمیرکے دیرینہ تنازعے کے حل کے لیے اپنا کردار اداکرے اورامن کا عمل شروع کروائے۔عالمی برادری کو یہ بھی جان لیناچاہیے کہ کشمیر پر مستقبل کے مذاکرات میں کشمیریوں کی نمائندگی بھی اشد ضروری ہے تاکہ یہ مسئلہ کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ہوسکے۔