برسلز (پ۔ر) یورپی یونین نے مسئلہ کشمیرپر مذاکراتی عمل میں کشمیریوں کی شمولیت کی حمایت کردی ہے۔ یورپی یونین نے کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید کی طرف سے حالیہ دنوں یونین کی نائب صدر اورخارجہ امورکی اعلیٰ نمائندہ مس فیدریکا موغرینی کولکھے گئے خط کا جواب دیاہے۔
کشمیرکونسل ای یو نے یہ خط کشمیرکی گھمبیرصورتحال پر لکھاتھا جس میں یورپی یونین سے کشمیرکی گھمبیر صورتحال کے حوالے سے مداخلت کا مطالبہ کیاگیاتھا۔
کشمیرکونسل یورپ کو جوابی خط ای یو کے ایکسٹرنل ایکشن سروس کے دفتر برائے ایشیاء و بہرالکاہل کی انچارج ماریہ کاستیلونے ارسال کیاہے۔
یورپی یونین کاکہناہے، ’’یورپی یونین اپنے دیرینہ موقف کی بناپر کشمیرپر پاکستان اور بھارت کے مابین مذاکرات کے ذریعے مصالحتی عمل کی حمایت کرتی ہے، اورخاص طورپراس ممکنہ عمل میں کشمیری عوام کی شمولیت پرزوردیتی ہے۔‘‘ اس خط میں زوردیاگیاہے کہ یورپی یونین کا موقف ہرگزتبدیل نہیں ہوا۔
یورپی یونین کے خط میں مزید کہاگیاہے کہ یورپی یونین جموں و کشمیرمیں حالیہ واقعات سے آگاہ ہے۔ امن وامان کی بحالی کشمیری عوام کے تحفظ اورسلامتی کے لیے ضروری ہے۔یورپی یونین کے خط میں مزید بتایاگیاہے کہ یونین صورتحال کا جائزہ لے رہی اوربھارت اور پاکستان کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔
واضح رہے کہ کشمیرکونسل ای یو نے گذشتہ ہفتے اپنے خط میں یورپی یونین سے مطالبہ کیاتھا کہ وہ خطے میں مداخلت کرکے کشمیریوں پر مظالم کو روکوائے اور مسئلہ کشمیرکے منصفانہ حل کے لیے اپنا کرداراداکرے۔
کونسل نے یورپی یونین سے مقبوضہ کشمیرمیں پیلٹ گن کے استعمال روکوانے کا بھی مطالبہ کیاگیاجس سے سینکٹروں لوگوں کے چہرے مسخ ہوچکے ہیں اور وہ آنکھوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں۔ یادرہے کہ کشمیرکونسل ای یونے مسئلہ کشمیر اپنی سفارتی مہم تیز کردی ہے۔
اس سلسلے میں یورپی یونین کے اعلیٰ حکام اوردیگر عالمی اداروں کو خطوط لکھے ہیں اور کونسل کی طرف سے کشمیرپر جاری ایک ملین دستخطی مہم کو بھی تیز تر کر دیا گیا ہے۔