لاہور ; ڈرتے ہیں بندوقوں والے ‘اک نہتی لڑکی سے ‘‘ یہ ہے‘ وہ ٹویٹ جولندن سے پرویز رشید اور مشاہد حسین کی مہارت اور شرارت سے پاکستان کی عسکری قوتوں کی تضحیک کرتے ہوئے مریم صفدر کے نام سے کروائی گئی‘ جبکہ دوسری جانب سے کہا جا رہا ہے کہ ”
معروف کالم نگارمنیر احمد بلوچ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔ڈرتے ہیں محلات والے قرقی سے‘‘۔ہم 13 جولائی کو واپس پاکستان آ رہے ہیں اورمریم صفدرکے آنے کا سنتے ہی اسے سیا سی طور پر ختم کرنے والے ان پر جھوٹے مقدمات بنانے والے ‘ان کے خلاف فیصلے سنانے والوں کے ہوش اڑ گئے ہیں‘ کیونکہ ” ڈرتے ہیں یہ بندوقوں والے اک نہتی لڑکی سے‘‘ یہ خبر بنانے والے مشاہد حسین سے زیا دہ کون جان سکتا ہے ‘کیونکہ ان کے والد مرحوم فوج میں کرنل رہ چکے کہ جس کے مضبوط ہاتھوں میں بندوق ہوتی ہے ‘وہ بڑوں بڑوں سے نہیں ڈرتے اور کہاں ایک لڑکی سے وہ ڈرنے لگ جائیں۔ہاں! بندوق والے اس وقت تک لحاظ ضرور کرتے ہیں‘ جب تک مدمقابل کی حرکات سے ملکی سرحدیں خطرے کے آخری نشان سے دو چار نہ ہو نے لگیں۔ مریم بی بی کہے جا رہی ہیں کہ وہ نہتی لڑکی بندوق والوں کو ڈرانے کیلئے واپس آ رہی ہے‘ لیکن آپ کے وکلاء اور نواز لیگ سے متعلق لوگ اور میڈیا کے ہمدرد تو یہ بتا رہے ہیں کہ آپ اس لئے واپس آنا چاہتی ہیں کہ ” آپ ڈرتے ہیں‘ ایون فیلڈ کے محلات کی قرقی سے‘‘۔ آپ اس قرقی کو بچانے کیلئے واپس آ رہی ہیں کہ
اگر احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف آپ لوگ دس دن کے اندر اندر اپیل کرنے کیلئے پاکستان نہیں پہنچتے ‘ تو پھر آپ کو اپیل کرنے کا حق مکمل طور پر ختم ہو جاتا ہے‘ اس لئے براہ کرم قوم کو کبھی تو سچ بتا دیا کریں کہ یہ آپ کی ہمت اور بہادری نہیں کہ آپ واپس پہنچ رہے ہیں‘ بلکہ یہ وہ دس دنوں کی قانونی مدت کا نوٹس ہے‘ جو دس دنوں کی مدت پوری ہونے کے بعد ہاتھ سے نکل گیا‘تو آپ کے ایون فیلڈ محلات قرقی ہو سکتے ہیں۔ پرویز رشید اور مشاہد حسین سے گزارش ہے کہ آپ خدا نخواستہ کیوں کہہ رہے ہیں کہ مریم صفدر نہتی ہے‘ جبکہ ان کے ‘بہادر ترین ‘شوہر خیر سے زندہ سلامت ہیں ‘ان کے دو بھائی ان کے سر پر مو جود ہیں‘ ان کے بیٹے بیٹیاں سلامت ہیں اور سب سے بڑھ کر ان کے والد گرامی‘ جو دنیا بھر میں پہچانے جاتے ہیں ‘جن کے دنیا کے آدھے سے زیا دہ حکمران ذاتی دوست ہیں ‘جو تین مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم رہے ہیں‘ ان سب کے ہوتے ہوئے ‘وہ کیسے نہتی ہو سکتی ہیں؟مریم کے چچا میاں شہباز ہیں‘ بھائی حمزہ شہباز ہیں‘ جن کے ایک اشارہ ِابرو پر آر پی اوز اور
ڈی پی اوز قدموں میں جھک جایا کرتے ہیں‘ جنہیں آج بھی پنجاب میں تعینات ایس پیز اور ڈی آئی جیز رات گئے‘ فرشی سلام کرنے کیلئے آتے ہیں اور سب سے بڑھ کرسلمان شہباز جیسے آپ کے بھائی ہیں‘ جبکہ آپ کے کئی ماموں زاد بھائی بھی ہیں۔آپ کو نہتی لڑکی کیسے کہا جا سکتا ہے اور خیر سے آپ لڑکی نہیں ‘بلکہ ایک با وقار خاتون ہیں ‘جو خیر سے نانی جیسے مقدس رشتے کی مالک بن چکی ہیں ‘اس لئے آپ خود کو لڑکی نہیں‘ بلکہ ایک خاتون کہہ کر پکارا کریں۔ اس میں آپ کی زیا دہ عزت ہے اور بہتر یہ ہے کہ ایک خاتون کی طرح ہی برتائو کرنا سیکھیں ۔ آپ کو محترمہ بے نظیر بھٹو کا حوالہ بناتے ہوئے پرویز رشید‘ ایک لڑکی کہہ کر ٹویٹ کر رہے ہیں‘ تو آپ کیوں بھول جاتی ہیں کہ جب بے نظیر بھٹو جنرل ضیاالحق کے خلاف جدو جہد کر رہی تھیں‘ تو آپ اس وقت ایک چھوٹی سی گڑیا کی صورت میں اسی بندوق والے جنرل ضیا الحق کو انکل کہتی ہوں گی ۔ اس وقت بے نظیر بھٹو غیر شادی شدہ تھی‘ اس کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں تھا ۔ہاں! ان کے والد گرامی کو نواب محمد احمد خان کے قتل کے الزام پر پھانسی کی سز اہو چکی تھی۔