اسلام آباد: احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نے نواز شریف اور مریم نواز کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔
سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کی گئیں۔ درخواستیں 11 سے 15 جون تک حاضری سے استثنیٰ کی ہیں۔
درخواست کے ساتھ نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی نئی میڈیکل رپورٹ بھی منسلک کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔
پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ استثنیٰ کی درخواست پر 11 جون کو بحث کرلی جائے۔ جج محمد بشیر نے کہا کہ نواز شریف 5 سے 10 منٹ بیٹھ کر جا سکتے ہیں جس کے بعد نواز شریف احتساب عدالت سے روانہ ہوگئے۔
سماعت میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے اپنے دلائل کو جاری رکھا۔ سردار مظفر کا کہنا تھا کہ نواز شریف لندن فلیٹ کے اصل مالک ہیں، آف شور کمپنی کے ذریعے اصل ملکیت چھپائی۔ حمد بن جاسم سے حسین نواز کو بیئرر شیئرز کی منتقلی کا ریکارڈ نہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سنہ 1993 سے 96 تک حسین نواز طالب علم تھے۔ حسین نواز کے اس وقت کوئی ذرائع آمدن نہیں تھے۔ حسین نواز 1993 سے ان فلیٹس کے قبضے کو تسلیم کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلیٹس کے اس وقت گراؤنڈ رینٹ اور سروسز رینٹ ادا کرتے رہے ہیں۔ مالک نہیں تھے تو انہیں گراؤنڈ رینٹ دینے کی ضرورت نہیں تھی، گراؤنڈ رینٹ ہمیشہ مالک ادا کرتا ہے۔ 2006 میں بیئرر شیئرز چھپانا ممکن نہیں تھا۔
اپراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ قطری شہزادے کا بیان غیر متعلقہ ہے اہم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے پھر بھی قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ 24 مئی 2017 کو قطری شہزادے کو بیان ریکارڈ کرنے کے لیے بلایا۔ انہیں طلبی کے نوٹس موصول ہوئے مگر وہ پیش نہیں ہوئے۔ 11 جولائی 2017 کو ان کا دوسرا جواب آیا، تب بھی انہوں نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے اجتناب کیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قطری شہزادے سے کہا گیا کہ یہاں نہیں آتے تو ہم پاکستانی سفارتخانے دوحہ آجاتے ہیں تاہم انہوں نے شرائط رکھیں کہ سفارتخانے یا عدالت میں پیش نہیں ہوں گا۔
سردار مظفر نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے نے بطور گواہ اپنی رپورٹ کو درست قرار دیا۔ ریڈلے کے مقابلے میں کسی فرانزک ماہر کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ مریم نواز نے جے آئی ٹی میں ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی پیش کی، مریم نواز نے کہا یہ اصل ہے تاہم اس ٹرسٹ ڈیڈ کے حوالے سے دو رائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گواہوں کے مطابق دستاویزات میں جعلسازی کی گئی۔ جیرمی کو معلوم تھا ایمانداری سے جواب دیا تو خود بھی ملزم بنے گا۔ جیرمی فری مین نے کہا کہ مزید سوالات کے جواب نہیں دوں گا۔ جیرمی نے جواب دیے نہ ہی ان کے دفاع میں پیش ہوا۔
سردار مظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیفن مورلے نے دستاویزات نہیں دیکھیں، عمومی رائے دی۔ گلٹ کوپر نے دستاویزات کے جائزے کے بعد رپورٹ تیار کی۔ رپورٹ انتہائی اہم ہے۔ گلٹ کوپر کی ایکسپرٹ رپورٹ عمران خان نے فراہم کی۔
انہوں نے کہا کہ سامبا بینک کا خط مریم کو فلیٹس کی بینیفشل مالک ہونے سے جوڑتا ہے۔ مریم نواز سامبا بینک کی کسٹمر رہی ہیں۔
سردار مظفر کا کہنا تھا کہ کیس ہے نواز شریف بے نامی دار کے ذریعے لندن فلیٹس کے مالک ہیں۔ حسین نواز نے انٹرویو میں کہا کہ شرعی طور پر جائیداد والد کی ہے۔ کیلبری فونٹ تجارتی استعمال میں نہیں تھا، ریڈلے نے واضح کہا کہ کیلبری فونٹ تجارتی استعمال میں نہیں تھا۔
پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ 22 جون 2012 کو موزیک فونسیکا کے مطابق مریم نواز بینیفشل آنر ہیں۔ دستاویزات سے حسین نواز کا 2006 کا مؤقف مسترد ہوجاتا ہے۔ ٹرسٹ ڈیڈ کے تحت حسین کے انتقال کی صورت میں مریم کو جائیداد کی تقسیم کا اختیار ہوگا۔ ٹرسٹ ڈیڈ کا متن ایک طرح وصیت نامے سے ملتا جلتا ہے۔ اسٹیفن مورلے نے ٹرسٹ ڈیڈ دیکھے بغیر اپنی قانونی رائے دی۔
نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ شواہد سے لندن فلیٹس کی ملکیت اور تحویل ثابت کردی۔ نواز شریف نے تقاریر و خطاب میں کہا جائیداد کاریکارڈ موجود ہے۔ نواز شریف کی تقاریر میں قطری خطوط کا ذکر ہی نہیں تھا۔ فلیٹس خریدتے وقت حسن اور حسین نواز کا ذریعہ آمدن نہ تھا۔ دونوں نواز شریف کے زیر کفالت تھے۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان کے انٹرویوز کو بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا۔ ملزمان نے عدالت میں جو دفاع پیش کیا وہ جھوٹا ثابت ہوا۔ دستاویزی شواہد سے ملزمان کے مؤقف کو غلط ثابت کردیا۔
سردار مظفر نے کہا کہ ملزمان کے وکیل حتمی بحث سے بھاگ رہے ہیں۔ کیس کے اس مرحلے پر ملزمان استثنیٰ لے کر فرار ہونا چاہتے ہیں۔ کیس میں نامزد 2 ملزمان پہلے ہی مفرور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حسن اور حسین نواز دونوں ہی پیش نہیں ہو رہے۔ اس مرحلے پر ملزمان کو باہر جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
بعد ازاں عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔ ایون فیلڈ ریفرنس پر مزید سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔