لیوٹن برطانیہ( تیمور لون سے ) کشمیر وائسز کے زیر اہتمام برطانیہ کے شہر لیوٹن میں پہاڑی و کشمیری میوزیکل ایونٹ کا اہتمام کیا گیا جس میں برطانیہ بھر سے بڑی تعداد میں کشمیری کمیونٹی نے شرکت کی۔ اس پہاڑی و کشمیری میوزیکل ایونٹ کا مقصدبرطانیہ میں عرصہ دراز سے مقیم پاکستانی و ہندوستانی مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والوں اپنی ماں بولی کی اہمیت اجاگر کرنا تھا۔ ریاست جموں و کشمیر میں بولی جانی والی باقی زبانوں کی اہمیت اپنی جگہ موجود ہے لیکن ان دو زبانوں کو ریاست میں بولی جانے والی سب سے بڑی زبانیں کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔
گزشتہ سال بھی کشمیر وائسز نے ایک تقریب کا انعقاد کیا تھا جس میں اوور سیز کشمیریوں کی لائف سٹوریز اور ان کی محنت کے بل بوتے پر ان کامیابیوں کے متعلق انٹرویوز کو ریکارڈ کروا کر دیگر کشمیریوں کے ساتھ شیئر کئے تا کہ دیگر کشمیری کمیونٹی بھی ان سے مستفید ہو سکے اور آپس میں ربط قائم ہو ۔ برطانیہ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا اور انتہائی کامیاب پروگرام تھا جس کوبرطانیہ کی لوکل گورنمنٹ نے بھی سراہا اور ایک بڑی تعداد میں کشمیری سیاسی، سماجی ، علمی و ادبی شخصیات نے حصہ لیا ۔ اس سال بھی اس شاندار میوزیکل ایونٹ کا سہرا کشمیر وائسز پروجیکٹ کے کو آرڈینیٹر توقیرلون کے سر جاتا ہے جو اس پروجیکٹ پر گزشتہ ساڑھے تین سالوں سے کام کر رہے ہیں ۔
پروگرام کے آغازپر کشمیر وائسز پروجیکٹ کے کو آرڈینیٹر توقیرلون نے میزبانی کے فرائض سر انجام دیتے ہوئے پہاڑی و کشمیری میوزیکل ایونٹ کے مقاصد بیان کئے اور پنڈال ریاست کے اس پار سے آئے فنکار وحید جیلانی ، شازیہ بشیر اوربرطانوی نژاد کشمیری سنگر خواجہ زاہد لون کے سپرد کر دیا جنہوں نے پنڈال میں موجود کشمیریوں کو اپنی محسور کن آواز کے جادو سے داد دینے پر مجبور کر دیا فنکاروں نے کشمیری، گوجری ، پہاڑی و دیگر زبانوں میں گیت پیش کئے جن پر حال میں موجود کشمیری تالیاں بجا بجا کر اپنی مسرت کا اظہار کرتے اور جھومتے رہے ۔ اس دوران حال میں موجود کشمیریوں کمیونٹی کے لئے ریفریشمنٹ کا بھی خاصہ انتظام کیا گیا تھا جس میں دیگر لوازمات کے ساتھ کشمیری سبز چائے کا خصوصی اہتمام کیا گیا جس کا لطف حاضرین دوران پرو گرام اٹھاتے رہے۔
پروگرام کے اختتام پر ڈاکٹرشفیع مہینگر، عباس بٹ ، کونسلر چوہدری ایوب ، کونسلرنسیم ایوب ، لیاقت لون ، صادق سبہانی ،آصف مسعود چوہدری ، ایوب راٹھور و دیگر نے مختصراً اپنے خیالات کرتے ہوئے کہا کہ ہم کشمیر وائسز کی ٹیم خصوصا کشمیر وائسز پروجیکٹ کے کو آرڈینیٹر توقیرلون کو اپنی نوعیت کے اس پہلے ایونٹ کی اس شاندار کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں اور آج اس خوبصورت شام کی وساطت سے برطانیہ میں مقیم کشمیریوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اپنی ماں بولی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے اس قسم کے ایونٹس میں بھر پور شرکت کریں تا کہ اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کو اپنی مان بولی سے روشناس کروایا جا سکے ہم میں سے اکثر خاندان ایسے ہیں جن کے بزرگ انگریزی نہیں سمجھتے اور تیسری نسل کو سوائے انگلش کیاور کوئی زبان نہیں آتی اس طرح ہماری سے بزرگوں اور تیسری نسل کے درمیان کمیونیکیشن گیپ آ جاتا ہے جس سے ایک بڑا خلا پیدا ہو جاتا ہے لیکن ہم پر امید ہیں کہ اس قسم کے ایونٹ ہوتے رہے تو ہم یہ ہمارے اور آئندہ نسلوں کے لئے مفید ثابت ہونگے۔