پیغمبراعظم و آخر حضرت محمد مصطفیؐ معلم انسانیت ہیں۔ آپؐ کی تشریف آوری کو اللہ کریم نے بنی نوع انسان پر احسان قرار دیا ہے۔ آپؐ کی بدولت ضلالت و گمراہی کے اندھیرے دور ہوگئے اور کائنات نورِ حق سے منور ہوگئی۔ آپؐ نے حسن اخلاق سے لوگوں کو دین اسلام کی طرف راغب کیا۔ آپؐ نے نرم روی سے لوگوں کے اخلاق و کردار کی اصلاح فرمائی اور ان کے انداز فکر کو تبدیل کیا۔ جو لوگ اپنے ہاتھوں سے تراشے اصنام کے آگے سر بسجود ہوتے تھے‘ انہیں خدائے وحدہٗ لاشریک کے آگے جھکنا سکھایا۔ آپؐ نے حسب و نسب اور مال و دولت کی بجائے تقویٰ کو معیارِ فضیلت قرار دیا۔ عرب قبائل کی منہ زوری اور خونریزی کے باعث کوئی حکمران ان پر فرمانروائی گوارا نہ کرتا تھا مگر آپؐ نے ان کے فکر و عمل میں ایسا پاکیزہ انقلاب برپا فرما دیا کہ ہر صحابی آسمانِ ہدایت کا درخشندہ ستارہ بن گیا جن کی پیروی دنیا و آخرت میں کامیابی کی کلید بن گئی۔ تاریخ شاہد ہے کہ اسوۂ حسنہ پر عمل کرنے والے فاتح مسلمان جرنیلوں نے جب کسی مصلحت کے تحت مفتوحہ علاقوں پر سے اپنا قبضہ ختم کیا تو غیر مسلم اکثریت نے اپنی عبادت گاہوں میں ان کی واپسی کے لئے دعائیں مانگیں‘ انہیں فاتح کی بجائے رحمت خداوندی کے پیکر سمجھا کیونکہ انہوں نے دین اسلام کی رُو سے انسانیت کی عزت و تکریم کو اوّلیت دی تھی اور معاشرے کو امن و عافیت کا گہوارہ بنا دیا تھا۔ ایسا کیوں نہ ہوتا‘ آخر ان کی تربیت اس مبارک ہستی کے ہاتھوں ہوئی تھی جو رحمتہ للعالمینؐ اور محسن انسانیتؐ ہے۔
قائداعظم محمد علی جناحؒ نے قیامِ پاکستان کو حضور پاکؐ کا روحانی فیضان قرار دیا تھا۔ اس لحاظ سے پاکستان کے مسلمانوں کا فرضِ اوّلین ہے کہ وہ اپنی زندگیوں کو اسوۂ رسول کریمؐ پر استوار کریں۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ اس ضمن میں اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے اور مختلف محافل میں حاضرین کو اسوۂ حسنہ کو حرزِ جاں بنانے کی ترغیب دیتا رہتا ہے۔ یہ ادارہ سمجھتا ہے کہ سیرت نبوی ﷺ ہمیں ایسے بنیادی خطوط مہیا کرتی ہے جن پر عمل پیرا ہوکر ہم پاکستان کو دین اسلام کی قوت و شوکت کا مرکز بنا سکتے ہیں۔ ماہِ ربیع الاوّل کے دوران نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام ہمیشہ کی طرح اس بار بھی ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان میں جشن عیدمیلاد النبیؐ کی تقریبات کا خصوصی اہتمام کیا گیاجو 8دسمبرتا 20دسمبر 2016ء جاری رہیں۔ اِن میں سکولوں اور کالجوں کے طلبا و طالبات کے مابین انعامی مقابلۂ حسن قرأت‘ حسن نعت اور تقریری مقابلے منعقد کئے گئے۔ پنجاب آرٹس کونسل لاہور کے اشتراک سے محفل سماع کا انعقاد بھی عمل میںآیا جس میں معروف قوال شہزاد خان سنتو اور ہمنوائوں نے صوفیانہ کلام اور مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کا کلام والہانہ انداز میں پیش کرکے سامعین کے دل موہ لئے۔ جشن عید میلاد النبیؐ کی اہم ترین تقریب دوروزہ سیرت النبیؐ کانفرنس تھی جو 19اور 20دسمبر 2016ء کو منعقد ہوئی جس کی پہلی نشست کی صدارت تحریک پاکستان کے مخلص کارکن‘ سابق صدر مملکت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین جناب محمد رفیق تارڑ جبکہ دوسری نشست کی صدارت تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے چیئرمین چیف جسٹس(ر)میاں محبوب احمد نے کی۔ کانفرنس کا کلیدی موضوع ’’سیرت النبیؐ کی پیروی اور عہد حاضر کے تقاضے‘‘ تھا۔ پہلی نشست میں محترم محمد رفیق تارڑ‘ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد‘ صوبائی وزیر اوقاف سید زعیم حسین قادری‘ پیر سید ہارون گیلانی‘ پیر اعجاز ہاشمی‘ ڈاکٹر طاہر رضا بخاری‘ علامہ راغب حسین نعیمی اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے اظہارِ خیال کیا۔ دوسری نشست سے چیف جسٹس(ر)میاں محبوب احمد‘ صاحبزادہ میاں ولید احمد شرقپوری‘ مولانا امیر حمزہ‘ ڈاکٹر فرید احمد پراچہ‘ مولانا محمد شفیع جوش‘ علامہ نصیر احمد قادری اور قیوم نظامی نے خطاب کیا۔ محترم محمد رفیق تارڑ نے اپنے صدارتی خطاب میں اس امر پر زور دیا کہ دنیا و آخرت میں فلاح حاصل کرنے کے لئے ہمیں اپنی زندگیوں کو سیرت طیبہ کے سانچے میں ڈھالنا ہوگا۔ نبی کریمؐ سے محبت ہمارے ایمان کا لازمی جزو ہے اور آپؐ کا امتی ہونا ہمارے لئے باعث صد افتخار اور سعادت ابدی ہے۔ چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمدنے کلمات صدارت میں کہا کہ سیرت النبیؐ پر عمل پیرا ہوکر ہم پوری دنیا پر غلبہ حاصل کرسکتے ہیں۔ ہمیں ماضی کو یاد رکھتے ہوئے اپنے حال کو ترقی دینے اور مستقبل کو سنوارنے کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ مقررین نے عصر حاضر میں عالم اسلام کو درپیش مختلف مسائل و مشکلات کا تذکرہ کیا اور سیرت النبیؐ کی روشنی میں ان کے حل پیش کئے۔ اُنہوں نے کہا کہ عصر حاضر کا سب سے اہم تقاضا اتحادِ امت ہے کیونکہ فرقہ وارانہ اور مسلکی اختلافات کی بناء پر نہ صرف مسلمان ایک دوسرے کا خون بہا رہے ہیں بلکہ آپس کی تفرقہ بازی نے انہیں اسقدر کمزور کردیا ہے کہ بیش بہا قدرتی وسائل کے باوجود اغیار کے لئے ترنوالہ ثابت ہورہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ دینِ اسلام سلامتی‘ امن اور انصاف کا پیامبر ہے اور ہر مسلمان کو اپنی زندگی اسوۂ حسنہ پر استوار کرکے مبلغ اسلام کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ کانفرنس کی نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے بڑی عمدگی سے نبھائے۔ کانفرنس کے دوران حاضرین کے لئے لنگر کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ کانفرنس کے اختتام پر حاضرین نے بصد ادب کھڑے ہو کر بارگاہ رسالت مآبؐ میں درود و سلام پیش کیا جبکہ صاحبزادہ میاں ولید احمد شرقپوری نے امت مسلمہ کی ترقی و خوشحالی اور پاکستان کے استحکام کے لئے دعا کرائی