اسلام آباد (ویب ڈیسک) سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارکی جانب سے لندن میں سیاسی پناہ لیے جانے کی خبریں گردش کر رہی ہیں لیکن تاحال اس حوالے سے کوئی تصدیق یا تردید نہیں ہوئی۔ اسحاق ڈار گذشتہ دنوں لندن میں ہوم آفس گئے جہاں اسحاق ڈار نے برطانوی وزارت داخلہ کے حکام کو آگاہ کیا کہ،
ان کا پاکستانی پاسپورٹ منسوخ کر دیا گیا ہے اور وہ علاج معالجے کی غرض سے برطانیہ میں قیام پذیر ہیں۔انہوں نے برطانوی حکام کو اپنے میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی دکھائے ۔اس حوالے سے اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار کا کہنا تھا کہ میرے والد پاکستانی پاسپورٹ کی منسوخی کے بعد برطانیہ میں قیام کی پوزیشن واضح کرنے گئے تھے ۔ واضح رہے کہ اسحاق ڈار نیب میں آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں اشتہاری قرار دئیے جا چکے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ اسحاق ڈار ہوم آفس اقوام متحدہ کی جانب سے پناہ گزین والے پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے گئے تھے اور وہ یہ بات ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ ان کے پاس کسی بھی ملک کا پاسپورٹ نہیں ہے جس کے تحت انہیں اقوام متحدہ کی سفری دستاویزات جاری ہو سکتی ہیں جن پر وہپاکستان کے علاوہ پوری دنیا میں سفر کر سکتے ہیں۔واضح رہے کہ اسحاق ڈار کا ہوم آفس جانا اور وہاں انٹرویو دینے کا معاملہ تب خبروں کی زینت بنا جب اسحاق ڈار کی برطانیہ کے ہوم ڈیمپارٹمنٹ میں موجودگی کے دوران لی گئی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگیں۔ اسحاق ڈار کو لندن سے پاکستان واپس لانے اور عدالتوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے انٹرپول سے مدد لینے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا لیکن اس معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ۔ یاد رہے کہ اسحاق ڈار پانامہ کیس منظر عام پر آنے کے بعد علاج کی غرض سے برطانیہ چلے گئے اور تب سے وہیں مقیم ہیں۔ پاکستان میں عدالتوں کی جانب سے اسحاق ڈار کو کرپشن کیسز میں سزا بھی سنائی جا چکی ہے لیکن عدالتوں میں عدم پیشی پر انہیں اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔