counter easy hit

موقع پر موجود تمام افراد حیران

Everyone present on the occasion surprised

راولپنڈی (نیوز ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان کا جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء سے راولپنڈی ریلوے سٹیشن پر آمنا سامنا۔ آئی جی ریلوے پولیس واجد ضیاء نے وزیراعظم عمران خان سے مصافحہ کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو قومی ہیرو قرار دے دیا۔ واجد ضیاء پانامہ کیس میں بننے والی جے آئی ٹی کے سربراہ تھے۔انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دلوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس کے بعد واجد ضیاء نے انسپکٹر جنرل ریلوے پولیس کے عہدے کا چارج سنبھال لیا تھا۔ اب راولپنڈی ریلوے سٹیشن کے دورے کے موقعہ پر وزیراعظم عمران خان کا واجد ضیاء سے آمنا سامنا ہوا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو قومی ہیرو قرار دے دیا ہے۔خیال رہے کہ پانامہ کیس پر سپریم کورٹ کی جانب سے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے شریف فیملی کے خلاف شواہد اکٹھے کیے، جس کے بعد عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے شریف خاندان کو سزا جبکہ نواز شریف کو تاحیات نا اہل قرار دے دیا گیا ، دوسری جانب اپنے کزن کو شامل تفتیش کرنے پر واجد ضیا کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا جس کے حوالے سے واجد ضیاء نے تسلیم کیا ہے کہ برطانیہ میں جس لاء فرم کی خدمات حاصل کیں وہ ان کے کزن کی ہی ہے۔ واجد ضیاء نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس لاء فرم کی خدمات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے تمام ممبران سے مشورے،اپیکس کورٹ کے حکم کے مطابق اور ایجنسیز کی جانب سے کلیئر کرنے کے بعد حاصل کی گئیں۔ ایک نجی خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس لاء فرم کی نیک نامی، پیشہ ورانہ موافقت کو دیکھتے ہوئے ان کی خدمات حاصل کی گئیں اور فیس میں بھی کمی کرائی گئی۔اختر راجہ میرا فرسٹ کزن ہے اور برطانیہ لاء فرم ’Quist Solicitors‘ اس کی ہے۔ مذکورہ لاء فرم کی خدمات کیوں حاصل کی گئیں اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے پاس مشکل کام کرنے کے لیے وقت کی کمی تھی، اس لئے اپیکس کورٹ سے عام حکومتی طریقہ کار اور رسمی کارروائیوں سے متعلق استثنیٰ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جو وقت ضائع کرنے کا باعث تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عام حکومتی طریقہ کار کے تحت غیرملکی یا مقامی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کے لیے اشتہار دینا پڑتا ہے، جس کے بعد درخواستوں کی وصولی ہوتی ہے اس کے بعد پارٹیوں کی شارٹ لسٹنگ کی جاتی ہے اور پھر اہل اتھارٹی سے منظوری لینا پڑتی ہے یہ سب ایک لمبا چوڑا عمل ہوتا ہے۔ واجد ضیاء نے مزید کہا کہ سست اور وقت طلب طریقہ کار کے علاوہ، عام حالات میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی ہر کارروائی کے بارے میں معلوم ہوتا اور اس وجہ سے راز داری کا عنصر جو کامیاب تحقیقات کا حصہ ہے، ختم ہو جاتا اور پھر تحقیقات کے ساتھ ہی سمجھوتہ ہو جاتا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website