ماہرین کے مطابق صرف آٹھ طریقے اپنا کر انسان میں موجود تمام بری عادتیں رفتہ رفتہ ختم ہوسکتی ہیں ، تحقیق نے ثابت کر دیا
لاہور (یس اُردو) ڈیوک یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق ہم دن میں 40 فیصد کام اپنی مرضی سے نہیں بلکہ اپنی عادت کے مطابق کرتے ہیں ۔ تحقیق بتاتی ہے کہ جن لوگوں کی عادتیں اچھی ہوتی ہیں ان میں ترقی کا تناسب زیادہ ہوتا ہے ۔ ایک اور حقیقت بھی تحقیق میں بتائی گئی ہے کہ ہر انسان جانتا ہے کہ اس میں کوئی نہ کوئی بری عادت ہے اور وہ اس سے چھٹکارا بھی چاہتا ہے، لیکن ایسا کرنا اس کے لیے کافی مشکل ہوتا ہے ۔ اگر یہ کہا جائے کہ بعض اوقات ایسا کرنا ناممکن ہوجاتا ہے ،تو ہرگز غلط نہیں ہوگا ۔ یہاں ایسے آٹھ طریقے پیش کیے جارہے ہیں جن کو اپناتے ہوئے بُری عادتوں کو چھوڑنا نہایت آسان ہوسکتا ہے ۔ پہلے کسی ایک عادت کو بدلیں ، کبھی کبھار ہمیں یوں لگتا ہے کہ جیسے ہمارے اندر کوئی اچھی عادت ہے ہی نہیں اور بُری عادتوں کو دیکھ کر سمجھ ہی نہیں آتا کہ پہلے کس کو بدلیں ۔جب ہم یہ بات جانتے ہیں کہ ساری عادتیں ایک ساتھ نہیں چھوڑ سکتے تو ضروری ہے کہ کسی ایک عادت پر نظر ٹکالیں کہ پہلے اسے “انجام” تک پہنچانا ہے تو بسم اللہ کیجیے ۔ بتدریج آپ ایک برائی سے نجات حاصل کرلیں گے اور جب ایسا ہوجائے تو پھر دوسری عادت کو بھی ختم کرنے کے لیے محنت شروع کردیں ۔ یوں دھیرے دھیرے آپ کی تمام بْری عادتیں ختم ہوتی جائیں گی ۔ کسی بھی عادت کو فوری ختم نہ کریں ۔ یہ بات اچھی طرح سمجھ لیجیے کہ جو عادت بھی آپ خود سے ختم کرنا چاہتے ہیں اسے فوری طور پر مت چھوڑئیے کیونکہ تحقیق یہ بتاتی ہے کہ کسی بھی بری عادت کو فوری طور پر چھوڑنے سے بہتر یہ ہے کہ آپ پہلے اسے کم سے کم کرنے کی کوشش کریں۔ اس کی مثال سگریٹ سے لیتے ہیں ۔ تمباکو نوشی کی عادت چھڑانے والے ماہرین یہ طریقہ اپناتے ہیں کہ اس کی تعداد کو روزانہ کی بنیاد پر کم کیا جائے اور یوں ایک وقت آئے جب مکمل طور پر سگریٹ سے نجات حاصل ہوجاتی ہے ۔ ایک عام تاثر پایا جاتا ہے کہ انسان میں بری عادت کسی دبائو یا پریشانی کی وجہ سے قائم ہوتی ہے۔تحقیق بتاتی ہے کہ جب انسان سکون محسوس کرتا ہے ،تو بہتر فیصلے کرتا ہے ۔ بُری عادت کے خاتمے کے لیے کم بُری عادت اپنائیں ، تحقیق یہ بات بتاتی ہے جب بھی انسان یہ کہتا ہے کہ وہ اب یہ کبھی نہیں کرے گا تو غالب امکان یہی ہوتا ہے کہ وہ یہ کام لازمی کرے گا ۔ اس لیے کوشش کیجیے کہ اپنی کسی بری عادت کو مکمل طور پر چھوڑنے کے بجائے اس کے مقابلے میں کم بُری چیز کو اپنالیں ۔ جیسے اگر کسی شخص کو مٹھائی کھانے سے ڈاکٹر نے منع کیا ہے اور اس کا دل چاہتا ہے کہ وہ مٹھائی کھائے تو ایسی صورت میں کوشش یہ کرنی چاہیے کہ مٹھائی سے کم میٹھی چیز کھالے جیسے چیونگ گم یا کچھ اور ۔ اس طرح مٹھائی کی طلب ختم تو نہیں ہوگی لیکن کم ضرور ہوجائے گی ۔ عادت بدلنے کی منصوبہ بندی کیجیے: کسی بھی عادت کو بدلنے کے لیے بہتر منصوبہ بندی یا حکمت عملی بھی کارآمد ہوسکتی ہے ۔ مثال کے طور پر آپ کو یہ بات معلوم ہے کہ آپ غیر ضروری انٹرنیٹ اس وقت استعمال کرتے ہیں جب آپ فارغ ہوتے ہیں ، لہٰذا کوشش کرکے یہ حکمت عملی ترتیب دیں کہ جب بھی آپ فارغ ہوں گے ۔انٹرنیٹ استعمال کرنے کی بجائے کتاب پڑھیں گے یا اس کے علاوہ کوئی ایسی سرگرمی کریں گے جس میں آپ کی دلچسپی بھی ہو اور وہ ایک اچھی عادت کے طور پر بھی جانی جاتی ہو ۔ ممکن ہے فوری طور پر کامیابی نہ ملے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ لازمی کامیابی مل جائے گی ۔ اکثر یہ ہوتا ہے کہ انسان خود سے کچھ وعدے کرتا ہے کہ اگلی بار وہ یہ یہ کام نہیں کرے گا لیکن ہر بار عمل نہیں ہوپاتا۔ اس میں ہمت ہارنے کی ہرگز ضرورت نہیں۔ نہ ہی یہ سوچیں کہ آپ یہ عادت کبھی نہیں چھوڑ پائیں گے بلکہ اسے عارضی شکست سمجھیں اور ایک بار پھر خود سے وعدہ کریں کہ آپ یہ کام لازمی کرلیں گے، یوں بتدریج معاملات میں بہتری ممکن ہوسکتی ہے ۔ کوشش کرکے ایسے لوگوں میں اٹھنے بیٹھنے کی کوشش کیجیے جن کی عادتیں اچھی ہوں ۔ اگر اپنی فٹنس کے معاملے میں سستی کررہے ہیں تو ایسے لوگوں میں اُٹھنا بیٹھنا شروع کردیں جو اپنی صحت کا خیال کرتے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر جم جاتے ہیں ۔ اگر آپ روحانی طورپر کمزوری محسوس کررہے ہیں تو ایسے لوگوں کے ساتھ تعلق بڑھائیں جو آپ کو یہ تسکین پہنچاسکیں ۔ جب آپ ایسے لوگوں کے درمیان رہیں گے، تو وہ آپ کی بھی ہمت بڑھائیں گے