اسلام آباد (ویب ڈیسک )حکومت نے 5.238 بلین روپے کا نظر ثانی شدہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلئے آئندہ دوماہ میں منی بجٹ لانے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں جس میں عوام پر 150 ارب روپے کے اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جائے گا ۔” ایکسپریس ٹریبون “ نے ایف بی آر
ذرائع کے حوالے سے کہاہے کہ منی بجٹ کے اقدامات میں بجلی اور گیس مزید مہنگی کرنے کے علاوہ پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھانا، مارکیٹ ریٹیل پرائس پر ٹیکس لگا کر بعض سیلز ٹیکس استثنیات ختم کرنا اور ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرنا شامل ہیں۔بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ جنوری سے کرنے کا پروگرام ہے تاہم موجودہ سیاسی صورتحال اضافی ٹیکسوں کے حجم اور نفاذ کے وقت پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔ حکومت ایک طرف جہاں عوام پر نئے ٹیکس لگانے کی منصوبہ بندی کررہی ہے اس کے ساتھ ہی آئندہ ہفتے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے تاجروں اور غیر ملکی بینکوں کو ٹیکس مراعات دینے جارہی ہے جو حکومتی سکیورٹیز میں سرمایہ کاری کر کے اچھا منافع کمارہے ہیں۔ وفاقی کابینہ نے گزشتہ روز ٹیکس لاز میں ترامیم کی منظوری دی۔ ان میں انکم ٹیکس آرڈیننس، سیلز ٹیکس ایکٹ، کسٹمز ایکٹ اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ میں ترامیم شامل ہیں۔ ان ترامیم کے ذریعے تاجروں کے لئے کم از کم ٹیکس کی شرح کم کر کے 0.5 فیصد جبکہ غیر ملکی بینکوں کے لئے منافع پر ٹیکس کی شرح 30 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کردی جائے گی۔ آئی ایم ایف کی مقامی نمائندہ ٹریسا ڈابن اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے بھی منی بجٹ لانے کا اشارہ دیا ہے تاہم اس کے نفاذ کے وقت اور اضافی ٹیکسوں کے حجم کا دارومدار دسمبر میں ٹیکس وصولیوں کے نتائج پر ہوگا۔رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی جولائی تا دسمبر میں ایف بی آر کا وصولیوں کا نظر ثانی شدہ ہدف 2.367 ٹریلین روپے ہے تاہم 24 دسمبر تک عبوری وصولیاں 1.872 ٹریلین روپے ہیں دسمبر کے باقی دنوں میں مزید 495 ارب کا حصول ناممکن ہے۔