خیر پور(ویب ڈیسک)خیرپور میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا گھر تاحال وزیر اعلی ٰ ہاؤس کا درجہ رکھتا ہے ۔بجلی کا بل سرکاری خزانے سے جمع ہونے کا انکشاف ہوا ہے ،سرکاری میٹر پر بھی صفر یونٹ کا بل، سابق وزیر اعلیٰ نے 2008میں اپنے گھر پرلگے تمام کنکشن مستقل طور پر منقطع کرادیئے ۔تفصیلات کے مطابق قائم علی شاہ 2008 کے انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت میں وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے تو اپنے خیرپور والے آبائی گھر کو سرکاری طور پر سیکنڈ سی ایم ہاؤس ڈیکلیرکرا دیا ۔جس کے بعد سارے یوٹیلیٹی بل سرکاری خزانے سے جمع ہوتے تھے اب وہ وزیرا علیٰ تو نہیں رہے لیکن سرکار کے خزانے سے بجلی کا بل ابھی بھی جمع ہوتا رہتا ہے اور ان کی صاحبزادی سابق ایم این اے سیدہ نفیسہ شاہ کے گھر پر ان کے نام پر بجلی کا کنکشن بھی نہیں ہے ۔اس بات کا انکشاف تب ہوا جب سید قائم علی شاہ نے پی ایس 26 اور ان کی صاحبزادی سیدہ نفیسہ شاہ کی جانب سے اپنے نامزدگی فارم جمع کرائے گئے ۔ جس میں بجلی کے کنکشن کا ذکر نہیں تھا ۔اس سلسلے میں سیپکوذرائع نے دعویٰ کرتے ہوئے بتایا کہ جیلانی ہاؤس خیرپور میں لگے بجلی کے کنکشن سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے 2008کے انتخابات میں بل ادا کرکے مستقل طور منقطع کرادیئے تھے اور سی ایم بننے کے بعد محکمہ بلڈنگ کی جانب سے 100کے وی اے کے ٹرانسفارمر اورایک نئے کنکشن کی درخواست دی تھی
جس پر 3 فروری 2011کو سیپکو نے 78 کے وی اے لوڈ منظور کرکے 100کے وی اے کا ٹرانسفارمر لگا دیا ۔ذرائع کے مطابق جیلانی ہاؤس پر 30سے زائد ایئر کنڈیشنر چل رہے ہیں جب سرکاری اکاؤنٹ نمبر کا بل چیک کیا تو مئی کے مہینے میں25 یونٹ اور جون میں صرف 27یونٹ میٹر میں چلے اور سیپکو 100 کے وی اے کے ٹرانسفارمر پر ایوریج ایک ہزار یونٹ کا بل بھیج رہی ہے جبکہ محکمہ بلڈنگ یہ بل ادا کررہا ہے ۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے توہین عدالت کیس میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔سپریم کورٹ نے گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ سنایا جس میں انہیں عدالت برخاست ہونے تک قید کی سزا سنائی گئی۔لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں احسن اقبال عدالت میں پیش ہوئے۔احسن اقبال کی جانب سے عدالت میں تفصیلی جواب جمع کرایا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ کل سپریم کورٹ نے ایک شخص کو نا اہل کیا، وہ سپریم کورٹ کے باہر کہہ رہا تھا کہ میں نے کبھی معافی نہیں مانگی لیکن میں عدلیہ کی عزت کرتا ہوں۔