کراچی (ویب ڈیسک)جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان ابصاء کومل کے پہلے سوال پاکستان کا ایل این جی ٹرمینل دنیا کا سستا ترین منصوبہ ہے، شاہد خاقان عباسی، اپوزیشن سے وابستگی ہی آپ کے ٹرائل کیلئے کافی ہے، خاقان، کیا سابق وزیراعظم کا الزام درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئےحفیظ اللہ نیازی نے کہاکہ شاہد خاقان عباسی دو مہینے سے احتساب کے نظام کو ایکسپوز کررہے ہیں، اسحاق ڈار جس طرح ان کے شکنجہ سے نکلے یہ شرعاً جائز ہے۔ مظہر عباس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پچھلی تین چار دہائیوں سے کرپشن کا لیول بہت ہائی رہا لیکن ملزمان کو سزائیں نہیں ہوتی ہیں، اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ پراسیکیوشن کمزور ہے لیکن سوال اٹھتا ہے کہ پراسیکیوشن کمزور ہے یا کمزور کی جاتی ہے، نیب کے تمام کیسز غلط نہیں ہوں گے لیکن جب تک تحقیقات مکمل اور ٹھوس شواہد حاصل نہ کرلیے جائیں کسی شخص کی گرفتاری نہیں ہونی چاہئے۔ نیب اگر کسی شخص پر الزامات ثابت نہیں کرسکے تو اس پر بھی بھاری جرمانہ ہونا چاہئے،مراد علی شاہ گرفتار ہوجاتے ہیں تو پیپلز پارٹی کو وزارت اعلیٰ کیلئے کسی دوسرے رہنما کو نامزد کرنا چاہئے۔ بابر ستار نے کہا کہ نیب اور دیگر تحقیقاتی اداروں کیلئے ٹارچر تحقیقات کا عام طریقہ ہے، احتساب کے نام پر سیاسی انتقام زبان زدِعام ہے کہ پاناما فیصلے میں گاڈ فادر کا ذکر کرنے والے چیف جسٹس نے بھی کہا کہ عام تاثر ہے کہ سیاسی انجینئرنگ ہورہی ہے۔یاد رہے کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ان عدالتوں میں کوئی انصاف نہیں ، جہاں اسٹیٹ خود فورس کرے گورنمنٹ آفیسر کو وہاں کونسا انصاف رہ جاتا ہے،احتساب عدالت سے روانگی کے وقت میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ٹرائل کریں اوپن کورٹ میں لائیو، تاکہ لوگوں کو پتہ چلے ملک میں کیا ہورہا ہے، یہ پولیٹیکل انجینئرنگ ہے،قبل ازیں جب شاہد خاقان عباسی جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے میں داخل ہوئے تو صحافی نے جنگ میں شائع ہونے والی خبر دوران تفتیش مبینہ بدسلوکی کے حوالے سے سوال کیا کہ کیا آپ کے ساتھ مس ہینڈلنگ ہوئی؟ جس پر شاہد خاقان نے کہا کہ میرے ساتھ مس ہینڈلنگ نہیں ہوئی، یہ جو ایکسپرٹ لائے تھے میں اسے مس ہینڈل کرنے لگا تھا،