اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایگزیکٹ کمپنی کا معاملہ انتہائی حساس اور وقت طلب ہے۔ یہ چند دنوں یا چند گھنٹوں کے اندر حل ہونے والا معاملہ نہیں ہے۔
مجھے بتایا گیا ہے کہ ایگزیکٹ کپمنی کے دفاتر سے قبضے میں لئے گئے کمپیوٹر سرورز کی فرانزک کیلئے ایک ماہ سے بھی زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے جبکہ اس کیلئے بیرون ملک سے ماہرین بھی بلائے جا سکتے ہیں۔ چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ میڈیا کی رپورٹ پر بہت سے جرائم کی نشاندہی ہوتی ہے۔ تحقیقات سے پہلے ہی کسی کو مجرم قرار نہ دیدیا جائے۔ یہ پاکستان کی عزت اور وقار کا مسئلہ ہے۔
میں نے بطور وزیر داخلہ اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ اس معاملے کی مکمل چھان بین کرکے شفاف تحقیقات کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹ کمپنی کی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی کو تبدیل نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی میں سائبر کرائم سمیت تمام اداروں کے رکن ہیں۔ دوسری جانب میڈیا میں یہ بھی خبریں آئیں کہ ایگزیکٹ کمپنی کے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے حالانکہ کچھ افراد کو صرف پوچھ گچھ بلایا گیا تھا۔
سانحہ صفورا پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے بتایا کہ میں نے چند دن قبل عندیہ دیا تھا کہ سانحہ کراچی کے ملزمان کے قریب ہیں۔ صرف چار دنوں کے اندر کچھ لوگ گرفتار ہو چکے ہیں۔ سانحہ صفورا میں ملوث کچھ دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ باقی دہشتگردوں کیخلاف آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ سانحہ صفورا کا ماسٹر مائنڈ پکڑا گیا ہے۔ سانحہ کراچی کے پیچھے کون ہے، سازش کہاں تیار ہوئی، سب پتا چل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی گرفتاری پر سندھ پولیس اور حساس ادارے تعریف کے مستحق ہیں