نوشہرہ: نوشہرہ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین کی جان کو شدید خطرہ ہے،قومی ادارہ برائے انسداد دہشت گردی نیکٹا نے تھرٹ الرٹ 414 جاری کردیا۔قومی ادارہ برائے انسداد دہشت گردی کے سنگین تھرٹ الرٹ کے مطا بق عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین کو مارنے کیلئے سابق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان درہ آدم خیل کے کمانڈر کامران عرف عارف کی سرپرستی میں پلان آف ڈیتھ قائم کیا گیا ،دہشت گردی کیلئے تحریک طالبان پاکستان کے فدائی حْسنان آفریدی کو افغانستان کے شہر کنڈ سے باڈر کراس کرکے دو تین دنوں میں ہدف تک لایا جا ئے گا۔پولیس ذرائع کے مطابق نوشہرہ پولیس کو قومی ادارہ برائے انسداد دہشت گردی (نیکٹا) کے سنگین تھر ٹ الرٹ کے ملنے کے بعد احساس اداروں نے تمام قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو آگاہ کردیا ہے جبکہ نوشہرہ پولیس کے مطابق رہنما عوامی نیشنل پارٹی میاں افتخار حسین کی سکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔دوسری جانب ایک اور خبر کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ (ن) لیگ کے بیشتر لوگوں سے ہماری بات چل رہی ہے اور ان کے کئی ارکان ہمارے امیدواروں کو ووٹ دیں گے۔لاہور میں تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور علیم خان نے مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پنجاب اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ چوہدری صاحبان کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہماراساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ شریف برادران نے اداروں کو کھوکھلاکردیا ہے لیکن ہم اداروں کو کمزور نہیں مضبوط کریں گے اور پنجاب کے لیے بہترین نظام دیں گے۔ان کا کہنا ہے کہ نیا قانون بنا کر بلدیاتی نظام لائیں گے اور نچلی سطح پر فنڈز کی تقسیم کا طریقہ بنائیں گے۔جہانگیر ترین نے کہا کہ (ن) لیگ کے بیشتر لوگوں سے ہماری بات چل رہی ہے اور ان کے کئی ارکان ہمارے امیدواروں کو ووٹ دیں گے۔چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ 10 سالوں میں شہباز شریف نے پنجاب کا بیڑا غرق کیا ہے اور کوئی ایسا ادارہ نہیں چھوڑا جسے برباد نہ کیا ہو۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے شیخ چلی کی طرح منصوبے بنائے جو دیرپا نہیں، قومی اور صوبائی مفاد میں قانون سازی کرنا ہمارا ٹارگٹ ہے۔یاد رہے کہ تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (ق) وفاق اور صوبہ پنجاب میں اتحادی ہیں جب کہ پرویز الٰہی کو پنجاب اسمبلی میں اسپیکر بنائے جانے کا امکان ہے۔ یاد رہے کہ تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (ق) وفاق اور صوبہ پنجاب میں اتحادی ہیں جب کہ پرویز الٰہی کو پنجاب اسمبلی میں اسپیکر بنائے جانے کا امکان ہے۔