counter easy hit

خیبر پختونخوا حکومت نے غیر قانونی افغان باشندوں کو نکالنے کا فیصلہ کر لیا

illegal Afghan nationals

illegal Afghan nationals

خیبر پختوںخوا حکومت نے رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو کیمپوں تک محدود کرنے اور غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو صوبہ بدر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ پارلیمانی سیکرٹری شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ وفاق افغانوں کو نکالنے میں آڑے آ رہا ہے۔ صوبے میں پانچ لاکھ افغان غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔
پشاور: (یس اُردو) آرمی پبلک سکول اور چارسد میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد خیبر پختوںخوا حکومت نے وفاقی حکومت سے افغان مہاجرین کو واپس بھجوانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت خیبر پختوںخوا میں پندرہ لاکھ افغان باشندے قیام پذیرہیں جن میں سے دس لاکھ رجسٹرڈ جبکہ پانچ لاکھ غیر قانونی طور پر رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں۔ صوبائی حکومت کا مؤقف ہے کہ دہشتگردی کے واقعات کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔ وفاقی حکومت افغان مہاجرین کو جلد سے جلد بھیجنے کے اقدامات کرے۔
حکومت کی ہدایات پر پولیس نے صوبے کے مختلف اضلاع میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی شروع کر رکھا ہے لیکن اس کے باوجود کئی سو کلو میٹر بارڈر سے ہزاروں افغان روزانہ غیر قانونی طریقے سے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں۔ سالہا سال سے مقیم افغان مہاجر صوبے کی معیشت پر بوجھ بھی بنے ہوئے ہیں۔محکمہ داخلہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 42 افغان مہاجر کیمپ ہیں جن میں سے 29 خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں ہیں۔ صوبے کی جیلوں میں اس وقت 220 افغان قیدی مختلف جرائم میں سزائیں کاٹ رہے ہیں۔