ریونیو اور ٹیکس نیٹ میں اضافے کیلئے کوشاں ایف بی آر کے پالیسی کے باعث رواں مالی سال کے دوران پاکستان میں سگریٹ نوشی کی شرح میں کمی کی بجائے 71 فیصد اضافہ جبکہ ریونیو میں 40 ارب روپے سے زائد کمی کا انکشاف ہوا ہے۔
جولائی تا نومبر کے دوران سگریٹ کی پیداوار 71 فیصد اضافے سے 19 ارب 66 کروڑسگریٹ ریکارڈ کی گئی۔ سگریٹ پیک کی قیمت میں اضافے کے ذریعے 25 لاکھ نوجوانوں کو سگریٹ نوشی سے محفوظ، 6 لاکھ 50 ہزار سالانہ اموات میں کمی، ریونیو میں ساڑھے 39 ارب روپے کا اضافہ اور غیر قانونی فروخت روکنے کے اہداف حاصل نہیں ہوسکے۔
وزارت نینشل ہیلتھ ریگولیشن نے چئیرمین ایف بی آر کو خط لکھتے ہوئے عوام کی جانوں کا تحفظ اور اموات میں کمی کیلئے فنانس ایکٹ 2017 کے ذریعے نافذ کیا گیا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کا تیسرا سلیب فوری طور پر ختم کرنے کی سفارش کر دی ہے۔
وزارت نیشنل ہیلتھ ریگولیشن نے سگریٹ نوشی میں کمی اور عوام کی صحت کو محفوظ بنانے کیلئے سگریٹ کا پیک 44 روپے مہنگا کرنے کی سفارش کی تھی۔ تاہم بااثر شخصیات کی مخالفت کے باعث سفارش پر عمل کرنے کی بجائے سگریٹ مزید سستے کیے گئے۔
دنیا نیوز کو موصول سیکرٹری وزارت نینشل ہیلتھ ریگولیشن نوید کامران بلوچ کی جانب سے چئیرمین ایف بی آر کو لکھے گئے خط کی کاپی کے مطابق پاکستان میں سگریٹ نوشی کے باعث سالانہ 6 لاکھ 50 ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے سگریٹ نوشی کے باعث اموات اور علاج معالجے پر عوام کی بھاری رقم خرچ ہونے کے باعث سگریٹ نوشی میں کمی کیلئے متعدد اقدامات تجویز کئے تھے جن میں سگریٹ کی قیمت میں اضافے کرکے عوام کو سگریٹ سے دور اور نوجوان نسل کو محفوظ رکھنے کی حکمت عملی اپنانے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ عالمی ادارہ صحت کے سٹڈی کے مطابق ٹوبیکو کی قیمت میں 10 فیصد اضافے سے کم اور درمیانی آمدن کے حامل افراد میں 8 فیصد تک سگریٹ نوشی میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
وزارت نیشنل ہیلتھ ریگولیشن نے عوامی صحت کے پیش نظر ایف بی آر کو 2018-2017 کے بجٹ سے قبل سفارش کی تھی کہ 20 سگریٹ کے پیک کی قیمت میں 44 روپے تک اضافہ کیا جائے۔ یہ سفارش ورلڈ بنک،ایف بی آر، یونیورسٹی آف ٹورنٹو کی پاکستان میں مشترکہ سٹڈی کے بعد کی گئی تھی۔ اس اقدام کے نتیجے میں پاکستان میں 13 اعشاریہ 2 فیصد سگریٹ نوشی میں کمی جبکہ ریونیو میں 39 ارب 50 کروڑ روپے اضافہ ہونا تھا۔ 25 لاکھ 50 ہزار نوجوان سگریٹ نوشی سے محفوظ ہوجاتے مگر حیران کن طور پر ایف بی آر نے دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں سگریٹ کے پیکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا تیسرا سلیب متعارف کروا کر ایک پیک کی قیمت 16روپے کم کردی۔ یہ اقدام نان ڈیوٹی سگریٹ کی فروخت روکنے کیلئے متعارف کروایا گیا تھا جس کے ذریعے ریونیو میں بھی اضافہ کی امید دلائی گئی تھی مگر نتائج اس کے برعکس رہے۔
جولائی تا نومبر 2017 ایف بی آر کا ریونیو گیارہ فیصد اضافے سے 20 ارب 40 کروڑ روپے سے بڑھ کر 22 ارب 62کروڑ روپے ہوا جبکہ سٹیٹ بنک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق مقامی سگریٹ کی پیداوار 71 فیصد اضافے سے 11 ارب 48 کروڑ سگریٹ سے بڑھ کر 19ارب 66 کروڑ سگریٹ ہوگئی۔
پاکستان میں سگریٹ سستے ہونے کے باعث تمباکو نوشی سے اموات میں اضافہ اور دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستانی عوام کو علاج معالجے پر پہلے سے زیادہ رقم خرچ کرنا پڑے گی۔ سیکرٹری وزارت نیشنل ہیلتھ ریگولیشن نوید کامران بلوچ نے چئیرمین ایف بی آر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ کی سفارشات کا بھی حوالہ دیا ہے جس کے مطابق سگریٹ سستے کرنے کی پالیسی پر نظرثانی اور ٹوبیکو کمپنیوں میں ٹیکس چوری روکنے کیلئے ٹریکنگ اورٹریسنگ سسٹم کو ترجیحی بنیادوں پر نافذ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزارت نیشنل ہیلتھ ریگولیشن میں مارکیٹ میں سگریٹس کی 40 فیصد غیرقانونی فروخت کے معاملے پر سٹڈی جمع کروا دی گئی ہے جس میں ٹوبیکو کمپنیوں کے 40 فیصد غیرقانونی سگریٹ فروخت کا دعویٰ غلط ثابت ہوا۔ سٹڈی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دس شہروں میں سروے کے بعد نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ پاکستانی مارکیٹ میں سگریٹ کی غیر قانونی فروخت کا حجم 9 فیصد ہے جس میں زیادہ مہنگے برانڈ کے سگریٹس شامل ہیں۔