نیویارک ……..ماہرین فلکیات نے اب تک کا سب سے طاقتور سپرنووا یعنی پھٹنے والا ستارہ دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اس پھٹنے والے ستارے کو پہلی بار گذشتہ برس جون میں دیکھا گیا تھا لیکن اس میں سے اب بھی بے پناہ توانائی کی لہریں خارج ہو رہی ہیں،اپنی انتہا پر یہ سپرنووا ستارا عام سپرنووا ستارے سے تقریباً 200 گنا زیادہ طاقتور ہے اور سورج سے یہ 570 ارب گنا زیادہ درخشاں ہے۔ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ یہ سپرنووا انتہائی تیز رفتاری سے گردش کر رہا ہے۔ گردش کے ساتھ ہی اس کی رفتار دھیمی ہوتی جا رہی ہے اور اس عمل کے دوران پھیلنے والی گیس اور دھول کے غبار میں سے بہت بڑی مقدار میں توانائی نکل رہی ہے۔محققین کا خیال ہے کہ یہ دھماکہ اور اس کے بعد کی ساری سرگرمی کا باعث دراصل اس ستارے کے وسط میں واقع ایک انتہائی کثیف اور شدید مقناطیسی قوت کا حامل گولہ ہے جسے 146مینگیٹار145 کہا جاتا ہے۔اس گولے کی جسامت لندن جیسے کسی بڑے شہر کے برابر ہے، اور یہ ممکنہ طور پر ایک سیکنڈ میں ایک ہزار مرتبہ جیسی تیز رفتار سے گردش کر رہا ہے۔اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر کرسٹوفریوچینی اس سپرنووا ستارے کی تلاش کرنے والے ٹیم میں شامل تھے۔وہ بتاتے ہیں، کہ ممکنہ طور اس کا درمیانی حصہ ہمارے سورج کے برابر ہے اور جس علاقے میں یہ اپنی توانائی چھوڑ رہا ہے وہ ہمارے سورج سے پانچ یا چھ گنا زیادہ بڑا ہے۔اس سپرنووا کی تلاش ا سکائی آٹومیٹیڈ سروے فار سپرنووا نے زمین سے قریب 3.8 ارب نوری سال دور ہے۔ماہرین فلکیات کو آسمان میں ہونے والے تاروں کے ان بڑے دھماکوں کی طرف ہمیشہ ہی سے دلچسپی رہی ہے اور وہ ان کی حرکات و سکنات پر نظر رکھتے ہیں۔