لاہور (ویب ڈیسک ) طبی ماہرین کہتے ہیں کہ گاجر بینائی کے لیے بہترین ہوتی ہیں لیکن حال ہی میں کی گئی نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بصارت کو محفوظ رکھنے کے لیے ہری سبزیوں کا استعمال انتہائی ضروری ہے۔ہارورڈ میڈیکل اسکول میں واقع برگھم اینڈ وومن ہاسپٹل کے سائنسدانوں کے مطابق ہری سبزیوں میں نائٹریٹ کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے جو بینائی چھیننے والے لاعلاج مرض اوپن اینگل گلوکوما کےخدشے کو 30 فیصد تک کم کرسکتی ہیں۔اس مرض میں آنکھوں کی عصبی رگوں میں مائع بھرنے سے مریض نابینا ہوجاتا ہے۔ اس کے اکثر مریض60سال سے زیادہ عمر تک پہنچنے پر بینائی کھودیتے ہیں۔ ماہرین نے یہ بھی کہا کہ سبز پتوں والی سبزیاں جسم میں خون کی گردش کو بھی بہتر اور آنکھوں کی بصارت بحال رکھنے میں مدد دیتی ہیں۔ماہرین نے اپنی تحقیق کے دوران 64 ہزار سے زائد افراد کا جائزہ لیا اور وقفے وقفے سے ان کی آنکھوں کا معائنہ کیا۔ تحقیق اس وقت شروع ہوئی جب اکثریت کی اوسط عمر 40 یا اس سے زائد تھی اور کوئی بھی گلوکوما کا شکار نہیں تھا۔اس کے بعد شرکا سے نائٹریٹ کے استعمال اور گلوکوما کے بارے میں سوال کیے گئے۔ تحقیق کے دوران پتہ چلا کہ جن افراد نے ہفتے میں 2 سے 3 مرتبہ سبز پتوں کا ساگ یا کوئی اور ڈش کھائی تھی ان میں گلوکوما بننے کی شرح 20 سے 30 فیصد تک کم نوٹ کی گئی۔۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کے فیلکیرینول اور فیلکیری یہ دو ایسے مرکبات ہیں، جو کینسر سے لڑنے میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔گاجر میں بیٹا کیروٹین بکثرت موجود ہوتا ہے، جو آنتوں کے امراض اور انفیکشن سے بچاتا ہے، کینسر جیسے موذی مرض میں گاجر کا استعمال اکسیر ہے۔ معدے کے السر میں بھی یہ بے حد مفید ہے۔اس میں پائے جانے والے وٹامنز اے ، ای اور سی چہرے کی شگفتگی کو برقرار رکھتے ہیں اور جلد کو بے رونق ہونے سے بچاتے ہیں۔گاجر کے جوس کا باقاعدہ استعمال ناخن ،بال ، دانت اور ہڈیوں کے لئے انتہائی مفید ہے ۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گاجر میں وٹامن اے ، ای سمیت کئی ایسے قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کے لئے انتہائی اہم ہیں ۔ماہرین کے مطابق روزانہ گاجر کا جوس پینے سے نہ صرف جگر کا نظام فعال ہوتا ہے بلکہ یہ کینسر کی رسولیوں کی افزائش روکنے میں بھی ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔