برلن ماہرین نے چوہوں اور کیچوؤں پر کیے گئے تجربات کے بعد بڑھاپے کو روکنے والا ایک اہم جزو دریافت کرلیا ہے جسے ’’کو اینزائم این اے ڈی پلس‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق اگر اس شریک خامرے (کو اینزائم) کو جسم میں داخل کیا جائے تو اس سے عمر رسیدگی اور جسمانی بڑھاپے کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے اور عمر لمبی ہوجاتی ہے اور یہی نہیں بلکہ الزائیمر اور پارکنسن جیسے امراض سے بچاؤ میں بھی ممکن ہوسکتا ہے۔
اس ضمن میں یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے مرکز برائے صحتمندانہ بڑھاپے اور امریکی انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے اٹاکسیا ٹیلنگیکٹیشیا کے مرض میں مبتلا چوہوں اور کیچوؤں پر اس کیمیکل کے اثرات کا مطالعہ کیا ہے۔ یہ بیماری دماغی ہوتی ہے اور ڈی این اے کی ازخود مرمت کو روک کر جلد بڑھاپا لاتی ہے۔ این اے ڈی پلس کو ان جانوروں میں شامل کرکے نہ صرف مائٹو کونڈریائی ڈی این اے کی ٹوٹ پھوٹ کو روکا گیا بلکہ خلیات کی سطح پر بڑھاپے کو روک کر ان جانوروں کو طویل عرصے تک جوان بھی رکھا گیا۔
سائنسدانوں کے مطابق این اے ڈی پلس 2 طرح سے بڑھاپے کو روکتی ہے۔ اول ، ڈی این اے کی شکست و ریخت کو کم کرتی ہے اور دوم مائٹو کونڈریائی خرابی کو بھی دور کرتا ہے۔ تحقیق کرنے والے ماہرین سائنسدان کا کہنا ہےکہ این اے ڈی پلس کیمیکل سےچوہوں اور کیڑوں کی عمر بڑھی جو حیرت انگیز امر ہے۔