اسلام آباد (ویب ڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی رؤف کلاسرا نے کہا کہ ایک طرف تو ملک میں ڈالرز نہیں ہیں اور دوسری جانب 5 لاکھ ڈالرز روزانہ کی بنیاد پر دو کمپنیاں پاکستان سے لے رہی ہیں۔ یہ مشہور کمپنیاں کون سی ہیں انہوں نے نام بتا دیئے۔ ان کمپنیوں میں اینگرو ،ایل این جی ٹرمینل ون اور اقبال زیڈ احمد لے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک دو لاکھ 72 ہزار ڈالر وصول کر رہی ہے، اور ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ان کا ریٹ بھی بڑھ گیا ہے۔ اب تک اینگرو پاکستان سے دو یا تین سالوں کے دوران 350 ملین ڈالر لے چکی ہے۔ ان کا ٹوٹل پراجیکٹ 130 ملین ڈالر کا تھا۔ بنیادی طور پر یہ پراجیکٹ 30 ملین ڈالر کا تھا جسے انہوں نے 130 ملین ڈالر کیا اور اس میں سو ملین ڈالر کا ایک اور گھپلا ہے جس کی نیب میں انکوائری کی جا رہی ہے۔ انہوں نے ریٹ آف ریٹرن اس طرح رکھا کہ تین چار سالوں میں یہ لوگ 300 ملین ڈالر سے زیادہ لے چکے ہیں۔ انہوں نے واضح کہا ہوا ہے کہ ہم پاکستانی کرنسی پر یقین نہیں رکھتے لہٰذا ہمیں ڈالر دیں۔ آپ بے شک آئی ایم ایف یا کسی سے بھی قرضہ لیں لیکن ہمیں پیسے پاکستانی کرنسی میں نہیں بلکہ ڈالر میں چاہئیں۔ اب تک انہوں نے کیش میں جو رقم وصول کی ہے اگر اس کو دیکھا جائے تو صرف 40 بلین ڈالر کے قریب رقم تو اینگرو لے چکی ہے۔ ایل این جی کا ٹرمینل 13 ارب روپے کا تھا اور میرے خیال سے اس سے بڑا جُرم شاہد خاقان عباسی نہیں کر سکتےتھے۔ جو پراجیکٹ جو دراصل 3 ارب کا تھا وہ 130 ارب ڈالر میں کر دیا۔ اور ان کے ساتھ ریٹ آف ریٹرن یہ تھا کہ روزانہ آپ کو 15 سال تک دو لاکھ بہتر ہزار ڈالرز دیں گے۔ رؤف کلاسرا نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کو اس طرف بھی توجہ دینی چاہئیے، اب دیکھتے ہیں کہ موجودہ وزیر خزانہ اس پر کیا اقدامات کرتے ہیں۔